ETV Bharat / bharat

BBC Row بی بی سی کے دفاتر میں آج بھی چھاپہ ماری جاری، برطانوی حکومت کا اظہار تشویش

author img

By

Published : Feb 15, 2023, 10:20 AM IST

Updated : Feb 15, 2023, 11:27 AM IST

بھارت میں انکم ٹیکس محکمہ کی جانب سے بی بی سی کے دفاتر میں گذشتہ روز دہلی، ممبئی اور دیگر علاقوں میں چھاپہ ماری کی گئی جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسی معاملہ پر برطانوی حکومت نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم مذکورہ معاملہ پر گہری نظر بنائے ہوئے ہیں۔ UK Government on BBC Raid

BBC Row
BBC Row

دہلی: گجرات فسادات 2022 پر بی بی سی کی دستاویزی فلم "انڈیا: دی مودی کوئیشچن" کے ٹیلی کاسٹ سے متعلق حالیہ تنازعہ کے درمیان محکمہ انکم ٹیکس نے منگل کو دہلی اور ممبئی میں برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفاتر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران برطانیہ کی حکومت نے بھی اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم کارروائی سے متعلق کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ برطانیہ کے حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وہ بھارت میں بی بی سی کے دفاتر میں کیے گئے سروے کی رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

بتادیں کہ انکم ٹیکس کی ٹیم گزشتہ 21 گھنٹوں سے سروے کر رہی ہے۔ یہ چھاپہ منگل کی دوپہر 12 بجے شروع ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی ٹیکس میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے آئی ٹی کی ٹیم بی بی سی کے دفتر پہنچی ہے۔ یہی نہیں تحقیقات کے لیے پہنچی انکم ٹیکس ٹیم نے دفتر میں موجود ملازمین کے فون بھی ضبط کر لیے اور ملازمین کو دفتر چھوڑ کر گھر جانے کو کہا۔

بی بی سی کے دفتر پر انکم ٹیکس کی اس کارروائی کو بین الاقوامی ٹیکس سے متعلق معاملہ بتایا جا رہا ہے، جس میں ٹیکس بے ضابطگیوں کے حوالے سے بی بی سی کے دفتر میں 21 گھنٹے تک یہ آئی ٹی سرچ جاری ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ انکم ٹیکس ٹیم بدھ کو بھی اپنی جانچ جاری رکھ سکتی ہے۔ ایسے میں بی بی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم اپنے ملازمین کے ساتھ ہیں، اور اس تحقیقات میں آئی ٹی ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ صحافت سے متعلق ہمارا آؤٹ پٹ اور کام معمول کے مطابق جاری رہے گا۔ ہم اپنے قارئین کی خدمت کے لیے پرعزم ہیں۔ جب کہ برطانیہ کی حکومت مبینہ طور پر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، بی بی سی نے کہا ہے کہ اس کے کچھ ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں انکم ٹیکس کی جاری انکوائریوں میں تعاون کرنے کے لیے رہیں۔

وہیں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے کئے گئے چھاپوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت پر تنقید کرنے والے نشانے پر ہیں۔ جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر سروے کے لیے کیے گئے چھاپوں سے پریشان ہے۔

مزید پڑھیں:۔ IT Raid in BBC Office دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ماری

ایڈیٹرز گلڈ نے ستمبر 2021 میں نیوز کلک اور نیوز لانڈری کے دفاتر میں بھی اسی طرح کی کارروائی کا ذکر کیا ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ نے کہا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس نے روزنامہ بھاسکر اور بھارت سماچار کے خلاف بھی سروے کارروائی کی تھی۔ فروری 2021 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) نے نیوز کلک کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ ان میں سے ہر ایک کیس میں حکومت کے خلاف خبر رساں اداروں کی تنقیدی کوریج کے سلسلے میں چھاپے اور سروے کیے گئے۔

دہلی: گجرات فسادات 2022 پر بی بی سی کی دستاویزی فلم "انڈیا: دی مودی کوئیشچن" کے ٹیلی کاسٹ سے متعلق حالیہ تنازعہ کے درمیان محکمہ انکم ٹیکس نے منگل کو دہلی اور ممبئی میں برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفاتر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران برطانیہ کی حکومت نے بھی اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم کارروائی سے متعلق کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ برطانیہ کے حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وہ بھارت میں بی بی سی کے دفاتر میں کیے گئے سروے کی رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

بتادیں کہ انکم ٹیکس کی ٹیم گزشتہ 21 گھنٹوں سے سروے کر رہی ہے۔ یہ چھاپہ منگل کی دوپہر 12 بجے شروع ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی ٹیکس میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے آئی ٹی کی ٹیم بی بی سی کے دفتر پہنچی ہے۔ یہی نہیں تحقیقات کے لیے پہنچی انکم ٹیکس ٹیم نے دفتر میں موجود ملازمین کے فون بھی ضبط کر لیے اور ملازمین کو دفتر چھوڑ کر گھر جانے کو کہا۔

بی بی سی کے دفتر پر انکم ٹیکس کی اس کارروائی کو بین الاقوامی ٹیکس سے متعلق معاملہ بتایا جا رہا ہے، جس میں ٹیکس بے ضابطگیوں کے حوالے سے بی بی سی کے دفتر میں 21 گھنٹے تک یہ آئی ٹی سرچ جاری ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ انکم ٹیکس ٹیم بدھ کو بھی اپنی جانچ جاری رکھ سکتی ہے۔ ایسے میں بی بی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم اپنے ملازمین کے ساتھ ہیں، اور اس تحقیقات میں آئی ٹی ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ صحافت سے متعلق ہمارا آؤٹ پٹ اور کام معمول کے مطابق جاری رہے گا۔ ہم اپنے قارئین کی خدمت کے لیے پرعزم ہیں۔ جب کہ برطانیہ کی حکومت مبینہ طور پر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، بی بی سی نے کہا ہے کہ اس کے کچھ ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں انکم ٹیکس کی جاری انکوائریوں میں تعاون کرنے کے لیے رہیں۔

وہیں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے کئے گئے چھاپوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت پر تنقید کرنے والے نشانے پر ہیں۔ جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر سروے کے لیے کیے گئے چھاپوں سے پریشان ہے۔

مزید پڑھیں:۔ IT Raid in BBC Office دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ماری

ایڈیٹرز گلڈ نے ستمبر 2021 میں نیوز کلک اور نیوز لانڈری کے دفاتر میں بھی اسی طرح کی کارروائی کا ذکر کیا ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ نے کہا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس نے روزنامہ بھاسکر اور بھارت سماچار کے خلاف بھی سروے کارروائی کی تھی۔ فروری 2021 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) نے نیوز کلک کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ ان میں سے ہر ایک کیس میں حکومت کے خلاف خبر رساں اداروں کی تنقیدی کوریج کے سلسلے میں چھاپے اور سروے کیے گئے۔

Last Updated : Feb 15, 2023, 11:27 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.