ETV Bharat / bharat

ملکھا سنگھ کے انتقال کھیل برادری کا ردعمل - فلائنگ سکھ کی 91 سال کی عمر میں اتنقال

ای ٹی وی بھارت نے اسپورٹس کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مشہور شخصیات سے ملکھا سنگھ کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کے حوالے سے بات چیت کی۔

فلائنگ سکھ کی 91 سال کی عمر میں اتنقال کے بعد کھیل برادران کا رد عمل
فلائنگ سکھ کی 91 سال کی عمر میں اتنقال کے بعد کھیل برادران کا رد عمل
author img

By

Published : Jun 19, 2021, 10:14 PM IST

مشہور مصنف وجے لوکاپلی نے ملکھا سنگھ کی عاجزی، انکساری اور ان کی کہانی سنانے کی مہارت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ' ملکھا سنگھ بغیر کسی اپوائنٹمنٹ کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے دفتر میں آجاتے تھے'۔

آزاد بھارت کی سب سے مشہور اسپورٹس ہستیوں میں سے ایک ملکھا سنگھ کا کووڈ 19 سے لمبی جنگ کے بعد چندی گڑھ کے ہسپتال میں جمعہ کے روز انتقال ہوگیا۔اس سے قبل ان کی اہلیہ اور بھارتی والی بال ٹیم کی سابق کپتان نرمل کور کی بھی کورونا انفیکشن کے باعث ہلاک ہوئی ہیں۔

جیسے ہی سنیچر کی صبح ملکھا سنگھ کی انتقال کی افسوس ناک خبر سننے کو ملی پورا ملک رنج و غم میں ڈوب گیا اور پورے ملک نے اپنے چمکتے روشن ستارے کو خراج تحسین پیش کی۔

لوکاپلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ملکھا سنگھ حقیقی معنوں میں ایک لیجینڈ تھے۔ وہ قومی خزانہ کی مانند تھے جنہوں نے سنہ 1960 کے اولمپکس میں اپنی بجلی جیسی تیز دوڑ سے بھارت کو ایتھلیٹکس کے عالمی نقشے پر روشن کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ان سے گفتگو زندگی جینے کا سبق سکھاتی تھی اور میں ہمیشہ سے ہی ان کی سادہ طرز زندگی سے مائل تھا۔ ایک اسپورٹ مین کے طور پر اپنا شاندار سفر شروع کرنے کے دوران ہی وہ ایک عاجزی اور انکساری کی مثال رہے ہیں، جنہوں نے بڑے وقار کے ساتھ اپنے دوڑنے کے محبت کو حاصل کیا۔ انہیں ان کے قصے اور کہانی سنانے کے شاندار ہنر کی وجہ سے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ آپ امن اور سکون میں رہیں ملکھا جی، ملک کا واحد فلائنگ سکھ'۔

وہیں بھارتی کرکتٹیم کے سابق فاسٹ بالر کارسن گھوری نے ملکھا سنگھ کو ایک'اچھے گولفر' کے طور پر یاد کیا، جہاں ان کی ملاقات ملکھا سے ممبئی کے ویلنگٹن کلب کے ایک مقامی گولف ٹورنامنٹ کے دوران ہوئی تھی۔ گھوری نے انہیں 'عظیم عقائد، نظم و ضبط میں زندگی جینے والا اور تیر ہدف والا شخض قرار دیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسا کون شخص ہوگا جو ملکھا سنگھ جی کو نہیں جانتا ہو؟ جب تک اسپورٹ رہے گا تب تک وہ بھارت کے فخر رہیں گے۔ وہ ملک کی شان ہیں۔ آج اسپورٹ نے اپنا ہیرا کھو دیا۔ بہت سال قبل مجھے مہالکشمی کے ویلنگٹن کلب میں گولف ٹورنامنٹ کھیلنےکا موقع حاصل ہوا تھا۔ وہ خود ایک اچھے گولفر تھے۔ اوم شانتی'۔

اولمپکس کے بعد 1964 میں ریٹائرمنٹ کے باوجود ملکھا نے ایک فعال اور شاندار زندگی گزاری اور ملک بھی کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں شرکت کی۔ پٹیالہ میں ایک قومی کیمپ کے ایک پروگرام کے دوران ہندوستان کے سابق قومی بیڈمنٹن کوچ یو ومل کمار کو ان سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ کمار نے ملکھا کی سادگی اور پُرجوش شخصیت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی معنی میں ایک لیجینڈ ہیں۔ انہوں نے عالمی سطح پر بھارت کا معیار طے کردیا تھا۔ میں نے 80 کی دہائی میں پٹیالہ میں قومی کھیلوں کے دوران ان سے چند بار ملاقات کی۔

پاکستان میں ان کی عمدہ کارگردگی کے بعد سے پیار سے انہیں 'فلائنگ سکھ' کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ایشین اور کامن ویلتھ گمیز میں 400 میٹر کے دوڑ میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والے وہ پہلے اور آخری بھارتی ایتھلیٹ تھے۔ اس کے بعد یہ اعزاز کسی کو حاصل نہیں ہوا ہے۔ سنہ 1958 اور 1962 میں ایشین گیمز میں طلائی تمغے جیتنے کے علاوہ سنگھ نے سمر اولمپکس میں تین بار ملک کی نمائندگی کی۔

ہندوستان کے لیجنڈری وکٹ کیپر فاروق انجینئر نے انہیں بھارت کا سب سے بڑا ایتھلیٹ بتاتے ہوئے سنہ 2008 میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میچ کے دوران ملکھا سے ہوئی ملاقات کو یاد گیا، اس وقت وہ وہاں ریفری تھے۔

انہوں نے کہا کہ' یہ سن کر بہت افسوس ہوا کہ ہمارے سب سے عمدہ ایتھیلیٹ ملکھا سنگھ کا انتقال ہوگیا ہے۔ چنڈی گڑھ میں چند مواقع ایسے ملے جہاں میں نے اس عظیم شخص سے ملاقات کی جب میں آئی پی ایل کے میچ بطور ریفری اپنے کام انجام دے رہا تھا اور اس کے بعد مجھے دہلی میں ان سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔انہیں ہمیشہ سے ایک لطف سے بھرے ہوئے انسان تھے۔انہیں اپنے بیٹے کے لاجواب گولفر ہونے پر بہت فخر تھا۔ ہندوستان نے ایک سچے لیجینڈ کو کھو دیا۔میرے پیار دوست میکی تم جہاں ہو امن اور سکون سے رہو'۔

انڈیا ہاکی ٹیم کی فارورڈ رانی رامپال اور سابق کرکٹر اور زمبابوے کے موجودہ قومی کوچ لال چند راجپوت نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔

رانی نے کہا ، "یہ ہندوستانی کھیل کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ وہ ایک لیجنڈ تھے اور ہمیشہ لیجنڈ رہیں گے۔ انہوں نے ملک کے لئے جو کچھ حاصل کیا وہ ہمارے لیے ہر روز ایک مثال ہے۔

راجپوت نے کہا کہ "ان کے اہل خانہ سے میری تعزیت۔ وہ لیجنڈز جنہوں نے ہندوستان کو دنیا کے نقشے میں لایا۔ یہ کھیل کے برادری کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ان کی روح کو سکون ملے۔

آج چندی گڑھ میں پورے ریاستی اعزاز کے ساتھ ملکھا سنگھ کی آخری رسومات ادا کی گئی اور ریاستی حکومت نے ملکھا سنگھ کے انتقال پر یک روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

مشہور مصنف وجے لوکاپلی نے ملکھا سنگھ کی عاجزی، انکساری اور ان کی کہانی سنانے کی مہارت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ' ملکھا سنگھ بغیر کسی اپوائنٹمنٹ کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے دفتر میں آجاتے تھے'۔

آزاد بھارت کی سب سے مشہور اسپورٹس ہستیوں میں سے ایک ملکھا سنگھ کا کووڈ 19 سے لمبی جنگ کے بعد چندی گڑھ کے ہسپتال میں جمعہ کے روز انتقال ہوگیا۔اس سے قبل ان کی اہلیہ اور بھارتی والی بال ٹیم کی سابق کپتان نرمل کور کی بھی کورونا انفیکشن کے باعث ہلاک ہوئی ہیں۔

جیسے ہی سنیچر کی صبح ملکھا سنگھ کی انتقال کی افسوس ناک خبر سننے کو ملی پورا ملک رنج و غم میں ڈوب گیا اور پورے ملک نے اپنے چمکتے روشن ستارے کو خراج تحسین پیش کی۔

لوکاپلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ملکھا سنگھ حقیقی معنوں میں ایک لیجینڈ تھے۔ وہ قومی خزانہ کی مانند تھے جنہوں نے سنہ 1960 کے اولمپکس میں اپنی بجلی جیسی تیز دوڑ سے بھارت کو ایتھلیٹکس کے عالمی نقشے پر روشن کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ان سے گفتگو زندگی جینے کا سبق سکھاتی تھی اور میں ہمیشہ سے ہی ان کی سادہ طرز زندگی سے مائل تھا۔ ایک اسپورٹ مین کے طور پر اپنا شاندار سفر شروع کرنے کے دوران ہی وہ ایک عاجزی اور انکساری کی مثال رہے ہیں، جنہوں نے بڑے وقار کے ساتھ اپنے دوڑنے کے محبت کو حاصل کیا۔ انہیں ان کے قصے اور کہانی سنانے کے شاندار ہنر کی وجہ سے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ آپ امن اور سکون میں رہیں ملکھا جی، ملک کا واحد فلائنگ سکھ'۔

وہیں بھارتی کرکتٹیم کے سابق فاسٹ بالر کارسن گھوری نے ملکھا سنگھ کو ایک'اچھے گولفر' کے طور پر یاد کیا، جہاں ان کی ملاقات ملکھا سے ممبئی کے ویلنگٹن کلب کے ایک مقامی گولف ٹورنامنٹ کے دوران ہوئی تھی۔ گھوری نے انہیں 'عظیم عقائد، نظم و ضبط میں زندگی جینے والا اور تیر ہدف والا شخض قرار دیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسا کون شخص ہوگا جو ملکھا سنگھ جی کو نہیں جانتا ہو؟ جب تک اسپورٹ رہے گا تب تک وہ بھارت کے فخر رہیں گے۔ وہ ملک کی شان ہیں۔ آج اسپورٹ نے اپنا ہیرا کھو دیا۔ بہت سال قبل مجھے مہالکشمی کے ویلنگٹن کلب میں گولف ٹورنامنٹ کھیلنےکا موقع حاصل ہوا تھا۔ وہ خود ایک اچھے گولفر تھے۔ اوم شانتی'۔

اولمپکس کے بعد 1964 میں ریٹائرمنٹ کے باوجود ملکھا نے ایک فعال اور شاندار زندگی گزاری اور ملک بھی کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں شرکت کی۔ پٹیالہ میں ایک قومی کیمپ کے ایک پروگرام کے دوران ہندوستان کے سابق قومی بیڈمنٹن کوچ یو ومل کمار کو ان سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ کمار نے ملکھا کی سادگی اور پُرجوش شخصیت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی معنی میں ایک لیجینڈ ہیں۔ انہوں نے عالمی سطح پر بھارت کا معیار طے کردیا تھا۔ میں نے 80 کی دہائی میں پٹیالہ میں قومی کھیلوں کے دوران ان سے چند بار ملاقات کی۔

پاکستان میں ان کی عمدہ کارگردگی کے بعد سے پیار سے انہیں 'فلائنگ سکھ' کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ایشین اور کامن ویلتھ گمیز میں 400 میٹر کے دوڑ میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والے وہ پہلے اور آخری بھارتی ایتھلیٹ تھے۔ اس کے بعد یہ اعزاز کسی کو حاصل نہیں ہوا ہے۔ سنہ 1958 اور 1962 میں ایشین گیمز میں طلائی تمغے جیتنے کے علاوہ سنگھ نے سمر اولمپکس میں تین بار ملک کی نمائندگی کی۔

ہندوستان کے لیجنڈری وکٹ کیپر فاروق انجینئر نے انہیں بھارت کا سب سے بڑا ایتھلیٹ بتاتے ہوئے سنہ 2008 میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میچ کے دوران ملکھا سے ہوئی ملاقات کو یاد گیا، اس وقت وہ وہاں ریفری تھے۔

انہوں نے کہا کہ' یہ سن کر بہت افسوس ہوا کہ ہمارے سب سے عمدہ ایتھیلیٹ ملکھا سنگھ کا انتقال ہوگیا ہے۔ چنڈی گڑھ میں چند مواقع ایسے ملے جہاں میں نے اس عظیم شخص سے ملاقات کی جب میں آئی پی ایل کے میچ بطور ریفری اپنے کام انجام دے رہا تھا اور اس کے بعد مجھے دہلی میں ان سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔انہیں ہمیشہ سے ایک لطف سے بھرے ہوئے انسان تھے۔انہیں اپنے بیٹے کے لاجواب گولفر ہونے پر بہت فخر تھا۔ ہندوستان نے ایک سچے لیجینڈ کو کھو دیا۔میرے پیار دوست میکی تم جہاں ہو امن اور سکون سے رہو'۔

انڈیا ہاکی ٹیم کی فارورڈ رانی رامپال اور سابق کرکٹر اور زمبابوے کے موجودہ قومی کوچ لال چند راجپوت نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔

رانی نے کہا ، "یہ ہندوستانی کھیل کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ وہ ایک لیجنڈ تھے اور ہمیشہ لیجنڈ رہیں گے۔ انہوں نے ملک کے لئے جو کچھ حاصل کیا وہ ہمارے لیے ہر روز ایک مثال ہے۔

راجپوت نے کہا کہ "ان کے اہل خانہ سے میری تعزیت۔ وہ لیجنڈز جنہوں نے ہندوستان کو دنیا کے نقشے میں لایا۔ یہ کھیل کے برادری کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ان کی روح کو سکون ملے۔

آج چندی گڑھ میں پورے ریاستی اعزاز کے ساتھ ملکھا سنگھ کی آخری رسومات ادا کی گئی اور ریاستی حکومت نے ملکھا سنگھ کے انتقال پر یک روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.