ریاست مہاراشٹر کے روز دار مسلم نوجوانوں نے اپنے غیر مسلم دوست کے بیٹے کی ہندو مذہب کی روایت کے مطابق آخری رسومات ادا کی.
اورنگ آباد کے سٹی چوک، صرافہ علاقے کے رہنے والے دلال ہوڑی کے بیٹے سبودھ کی موت ہوگئی، 15 سالہ سبودھ کی لاش کو اپنے کاندھوں پر لے جانے والے داڑھی، ٹوپی اور رومال والے اورنگ آباد کے روز دار مسلم نوجوان ہے، جنہوں نے انسانیت کی ایک بہترین مثال پیش کرتے ہوئے سبودھ کی کیلاش نگر شمشان بھومی میں آخری رسومات ادا کی.
بتایا جاتا ہے کہ سبودھ پیدائشی طور پر معذور تھا اس کے والدین نے اس کے علاج میں کوئی کسر نہیں چھوڑی آخر کار سبودھ کو وہ بچا نہیں سکے، جیسے ہی سبودھ کی موت کی خبر مسلم پڑوسیوں کو ملی فوراً سب نے مل کر سبودھ کے آخری رسومات کے سازوسامان کا انتظام کیا. اور خود ہی تمام تر ذمہ داریاں انجام دی۔
سبودھ کے چاچا ویمل شاہ کے مختصر الفاظ اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے معاشرے میں یہ کوئی انوکھی یا غیر معمولی بات نہیں ، یہ ہماری مشترکہ تہذیب کا حصہ ہے ، ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شمولیت ہندوستانی مزاج میں شامل ہے ، لیکن نفرت کی کھیتی کرنے والوں کے لیے یہ بات یقیناً انوکھی اور غیر معمولی ہوجاتی ہے ، کیونکہ ملک کے مختلف گوشوں سے اٹھنے والے یہ انسانیت کے پیغام اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ کثرت میں وحدت اس ملک کے خمیر میں شامل ہے اور یہی ہماری انفرادیت بھی ہے ۔