ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں واقع اوبیرائے ٹرائیڈنٹ ہوٹل کی مارکیٹ ان دنوں بدحالی کا شکار ہے۔ یہاں کے کاروباری اس وقت بیحد پریشان ہیں کیونکہ اس بازار کا تعلق ایک مخصوص طبقے سے ہے جو لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ان لاک میں تبدیل ہو جانے کے بوجود نامدار نہیں ہوئے۔
اس کی وجہ سے بازار تو کھلا ہے لیکن بازار میں خریدار کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ہے، اس سلسلے میں ایوب شیخ کہتے ہیں حالت اگر ایسے ہی رہی تو پریشانیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ونود راٹھور کہتے ہیں کہ اس بازار کا تعلق بیشک مخصوص طبقے سے ہیں جسے ہائی پروفائل کہا جاتا ہے۔ جب بھارت میں سیاح سیاحت کی غرض سے آتے ہیں تو اسی ہوٹل میں قیام کرتے ہیں اور اسکے بعد اسی مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں لیکن ہوائی پروازیں بند ہونے کے سبب سیاح بھارت کی اس سب سے مہنگی مارکیٹ کا رخ کرنے سے قاصر ہیں۔
مظفر جان کہتے ہیں کہ اس بازار میں خاصی تعداد کشمیریوں کی ہے لیکن بازار میں سناٹا چھایا ہوا ہے، ہم دوکان صرف صاف و صفائی کی غرض سے کھولتے ہیں کیونکہ خریدار کی عدم موجودگی سے بازار ویران ہو چکا ہے اور اس ویرانی کا شکار نہ جانے کتنے کشمیری کاروباریوں کو کرنا پڑ رہا ہے، اسکا اندازہ شاید کسی کو نہیں۔
مزید پڑھیں:۔ کشمیر: خشک میوہ جات کی کمی، بازار ویران
اوبیرائے ٹرائیڈنٹ ہوٹل کی لاک ڈاؤن سے قبل دلہن کی طرح سجتی تھی لیکن سیاحوں کی آمد نہ ہونے کے سبب آج یہ ویران ہو گئی ہے۔ بازار میں سب کچھ ہے، سوائے اس بازار کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے والے سیاحوں کی آمد و رفت۔