ETV Bharat / bharat

Tribute to Prof Mahmood Ilahi: ادبی نشیمن پریوار کی جانب سے پروفیسر محمود الٰہی کو خراج عقیدت - ممتاز محقق و ناقد پروفیسر محمود الٰہی

ممتاز محقق و ناقد اور گورکھپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر (کارگزار ) پروفیسر محمود الٰہی کے یوم وفات کے موقع پر ہر سال کی طرح اس سال بھی ادبی نشیمن پریوار کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

ادبی نشیمن پریوار کی جانب سے پروفیسر محمود الٰہی کو خراج عقیدت
ادبی نشیمن پریوار کی جانب سے پروفیسر محمود الٰہی کو خراج عقیدت
author img

By

Published : Mar 20, 2023, 8:11 PM IST

بنارس: ممتاز محقق و ناقد اور گورکھپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر (کارگزار ) پروفیسر محمود الٰہی کے یوم وفات کے موقع پر ہر سال ان کے شاگرد اور ادبی رسالہ ادبی نشمن کے مدیر ڈاکٹر سلیم احمد ادبی نشیمن میں اپنے استاد محترم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک تقریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ اسی روایت کی پاسداری کرتے ہوئے اس سال بھی ادبی نشیمن کنبے نے پروفیسر محمود الٰہی کو جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔

پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا پہلے حصے میں پروفیسر محمود الٰہی سے منسوب دو ایوارڈ، پہلا مجاہد اردو سے منسوب تھا جو دانش محل بک ڈیپو کے مالک نعیم احمد کو تفویض کیاگیا جبکہ دوسرا ایوارڈ صحافت سے متعلق تھا، جو راشٹر یہ سہارا اردو کے فعال صحافی محمد غفران نسیم کو پیش کیاگیا۔ پروگرام کی صدارت بالترتیب حکومت اترپردیش کے وزیر ریاست برائے اقلیتی امور دانش آزاد انصاری کے والد سمع اللہ انصاری اور ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی نے انجام دی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی لکھنؤ کیمپس کے شعبہ اردو سے وابستہ ڈاکٹر اکبر علی بلگرامی نے شرکت کی۔

تقریب کے صدر نیا دور کے سابق ایڈیٹر ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی نے اپنے مرحوم استاد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب استاد کی پہچان یہی ہے کہ اس کے شاگرد تمام شعبہائے زندگی میں کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں موجود پروفیسر محمود الٰہی کے شاگرد اپنی کاوشوں سے مرحوم کا نام روشن کر رہے ہیں، جس کی حاضرین جلسہ نے تائید کی۔ ڈاکٹر رضوی نے ادبی نشیمن کے مدیر اور پورے کنبے کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قلیل مدت میں اس ادبی جریدے نے جو شناخت قائم کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔

انہوں نے رسالے کے ایڈیٹر ڈاکٹر سلیم احمد کی فعالیت کو سراہاتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے وہ ایک رسالے کے ذریعہ ادب کی خدمت انجام دے رہے ہیں اسی سرگرمی سے وہ ادبی نسستوں اور ادب کی خدمت بھی انجام دے رہے ہیں۔ جس کی مثال خال خال ہی ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamia Millia Islamia پروفیسر خالد محمود کے اعزاز میں شعری نشست کا انعقاد

پروگرام کے آغاز میں ادبی نشیمن کے ایڈیٹر ڈاکٹر سلیم احمد نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ 1967 میں یوپی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کے نام پہ بھوک ہڑتال کے دوران دیو نارائن پانڈے اور جے ویر سنگھ جان کی قربانی دی ہے۔ ان کی قربانی کی یاد میں ہر برس 21 مارچ کو یوم تحفظ اردو کے طور پر منایا جائے گا۔ جس کا آغاز ادبی نشیمن گروپ کے ذریعہ کیا جائے گا۔ پروگرام کی نظامت طارق سخا اور شکریہ نصیر احمد نصیر نے ادا کیا۔

پروگرام کے آخر میں شعری نشست میں جن شعرا نے اپنے کلام پیش کئے اس کے منتخب اشعار مندرجہ ذیل ہیں۔

اسی لیے بہر حال مطمئن ہم ہیں
ہماری خواہشیں کم ہیں ضرورتیں کم ہیں
مخمور کاکوروی

نہ جس کا ثانی کوئی نہ محرم وہی خدا ہے وہی خدا ہے
سجائے جس نے تمام عالم وہی خدا ہے وہی خدا ہے
رفعت شیدا

اب چھلکتے ہی نہیں جام ادب محفل میں
تاج سب جام سلامت ہیں صراحی زخمی
ہوتی افکار صیقل جو قلم پر موجود
کرتے پھر دہر کو محمود الٰہی زخمی ؎
تاج لکھنوی

بنا رہا ہے نئی نسل کا یہ طرز سخن
ہماری شہر کی تہذیب کمی ہوئی ہے
معید رہبر

گرد کی چہرہ گل پر یہ رداکیسی ہے
بغض و نفرت بھری گل کی فضا کیسی ہے
منظور پروانہ

نہ کیسے آج تم کو بو جہل ہم کہیں
تم کچھ مخالف کے سوا جانتے بھی ہو
نصیر احمد نصیر

کہا سرکاری کو ٹے دار نے میرے ولیمہ میں
حکومت بانٹتی ہے جو وہ راشن کام آٗئے گا
جلال لکھنوی

میں زندگی میں بتاؤں کی کیا ضروری ہے
ہر ایک حال میں شکر خدا ضروری ہے
ڈاکٹر منصو رحسن

بتا دو رہی تھیں لگیر پریشاں
جبیں کو کہاں چھو ڑ آئے
طارق سخا

رند جس دم سوئے میخانہ چلا
غل ہوا کہ ایک دیوانہ چلا
نجمی لکھنوی

اہل زر ہو گئے مفلسی میں
آ گئے جب سے ہم شاعری میں
عثمان عازم ،لکھنوی

رات فٹ پاتھ پر بتاتے ہیں
گھر امیروں کے جو بناتے ہیں
عامر مختار

جو چراغ روشن ہیں شام کی منڈیروں پر
صبح کے اجالو ں میں گھر کے ڈوب جائیں گے
عاشق رائے بریلوی

بنارس: ممتاز محقق و ناقد اور گورکھپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر (کارگزار ) پروفیسر محمود الٰہی کے یوم وفات کے موقع پر ہر سال ان کے شاگرد اور ادبی رسالہ ادبی نشمن کے مدیر ڈاکٹر سلیم احمد ادبی نشیمن میں اپنے استاد محترم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک تقریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ اسی روایت کی پاسداری کرتے ہوئے اس سال بھی ادبی نشیمن کنبے نے پروفیسر محمود الٰہی کو جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔

پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا پہلے حصے میں پروفیسر محمود الٰہی سے منسوب دو ایوارڈ، پہلا مجاہد اردو سے منسوب تھا جو دانش محل بک ڈیپو کے مالک نعیم احمد کو تفویض کیاگیا جبکہ دوسرا ایوارڈ صحافت سے متعلق تھا، جو راشٹر یہ سہارا اردو کے فعال صحافی محمد غفران نسیم کو پیش کیاگیا۔ پروگرام کی صدارت بالترتیب حکومت اترپردیش کے وزیر ریاست برائے اقلیتی امور دانش آزاد انصاری کے والد سمع اللہ انصاری اور ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی نے انجام دی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی لکھنؤ کیمپس کے شعبہ اردو سے وابستہ ڈاکٹر اکبر علی بلگرامی نے شرکت کی۔

تقریب کے صدر نیا دور کے سابق ایڈیٹر ڈاکٹر وضاحت حسین رضوی نے اپنے مرحوم استاد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب استاد کی پہچان یہی ہے کہ اس کے شاگرد تمام شعبہائے زندگی میں کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں موجود پروفیسر محمود الٰہی کے شاگرد اپنی کاوشوں سے مرحوم کا نام روشن کر رہے ہیں، جس کی حاضرین جلسہ نے تائید کی۔ ڈاکٹر رضوی نے ادبی نشیمن کے مدیر اور پورے کنبے کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قلیل مدت میں اس ادبی جریدے نے جو شناخت قائم کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔

انہوں نے رسالے کے ایڈیٹر ڈاکٹر سلیم احمد کی فعالیت کو سراہاتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے وہ ایک رسالے کے ذریعہ ادب کی خدمت انجام دے رہے ہیں اسی سرگرمی سے وہ ادبی نسستوں اور ادب کی خدمت بھی انجام دے رہے ہیں۔ جس کی مثال خال خال ہی ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamia Millia Islamia پروفیسر خالد محمود کے اعزاز میں شعری نشست کا انعقاد

پروگرام کے آغاز میں ادبی نشیمن کے ایڈیٹر ڈاکٹر سلیم احمد نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ 1967 میں یوپی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کے نام پہ بھوک ہڑتال کے دوران دیو نارائن پانڈے اور جے ویر سنگھ جان کی قربانی دی ہے۔ ان کی قربانی کی یاد میں ہر برس 21 مارچ کو یوم تحفظ اردو کے طور پر منایا جائے گا۔ جس کا آغاز ادبی نشیمن گروپ کے ذریعہ کیا جائے گا۔ پروگرام کی نظامت طارق سخا اور شکریہ نصیر احمد نصیر نے ادا کیا۔

پروگرام کے آخر میں شعری نشست میں جن شعرا نے اپنے کلام پیش کئے اس کے منتخب اشعار مندرجہ ذیل ہیں۔

اسی لیے بہر حال مطمئن ہم ہیں
ہماری خواہشیں کم ہیں ضرورتیں کم ہیں
مخمور کاکوروی

نہ جس کا ثانی کوئی نہ محرم وہی خدا ہے وہی خدا ہے
سجائے جس نے تمام عالم وہی خدا ہے وہی خدا ہے
رفعت شیدا

اب چھلکتے ہی نہیں جام ادب محفل میں
تاج سب جام سلامت ہیں صراحی زخمی
ہوتی افکار صیقل جو قلم پر موجود
کرتے پھر دہر کو محمود الٰہی زخمی ؎
تاج لکھنوی

بنا رہا ہے نئی نسل کا یہ طرز سخن
ہماری شہر کی تہذیب کمی ہوئی ہے
معید رہبر

گرد کی چہرہ گل پر یہ رداکیسی ہے
بغض و نفرت بھری گل کی فضا کیسی ہے
منظور پروانہ

نہ کیسے آج تم کو بو جہل ہم کہیں
تم کچھ مخالف کے سوا جانتے بھی ہو
نصیر احمد نصیر

کہا سرکاری کو ٹے دار نے میرے ولیمہ میں
حکومت بانٹتی ہے جو وہ راشن کام آٗئے گا
جلال لکھنوی

میں زندگی میں بتاؤں کی کیا ضروری ہے
ہر ایک حال میں شکر خدا ضروری ہے
ڈاکٹر منصو رحسن

بتا دو رہی تھیں لگیر پریشاں
جبیں کو کہاں چھو ڑ آئے
طارق سخا

رند جس دم سوئے میخانہ چلا
غل ہوا کہ ایک دیوانہ چلا
نجمی لکھنوی

اہل زر ہو گئے مفلسی میں
آ گئے جب سے ہم شاعری میں
عثمان عازم ،لکھنوی

رات فٹ پاتھ پر بتاتے ہیں
گھر امیروں کے جو بناتے ہیں
عامر مختار

جو چراغ روشن ہیں شام کی منڈیروں پر
صبح کے اجالو ں میں گھر کے ڈوب جائیں گے
عاشق رائے بریلوی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.