یوگیندر یادو نے کہا کہ جوان کے ساتھ ساتھ کسان بھی یوم جمہوریہ کا جشن منائے گا۔ کسانوں کی اس پریڈ کا انعقاد آؤٹر رِنگ روڈ کا چکر لگا کر کیا جائے گا۔
انہوں نے پولیس انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ کسانوں کی ٹریکٹر ریلی میں خلل نہ ڈالیں۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ یہ ٹریکٹر ریلی پر امن طریقے سے نکالی جائے گی اور اس کی وجہ سے یوم جمہوریہ پریڈ میں کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہر ٹریکٹر پر قومی پرچم کے ساتھ ساتھ کسی بھی کسان تنظیم کا جھنڈا ہوگا۔ نیز کسی بھی سیاسی جماعت کے جھنڈے پر پابندی ہوگی۔
گزشتہ اتوار کے روز زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں نے کہا کہ وہ یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں اپنی مجوزہ ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔ انتظامیہ نے کسانوں کے مجوزہ ٹریکٹر مارچ یا اس طرح کے کسی دوسرے احتجاج کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے تاکہ 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کی تقریبات میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
ایک دیگر کسان یونین کے رہنما درشن پال سنگھ نے الزام لگایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) ان لوگوں کے خلاف مقدمات درج کررہی ہے جو احتجاج کا حصہ ہیں یا اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
درشن پال نے کہا کہ تمام کسان یونین اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ این آئی اے کے ذریعے ان نوٹس کس کی جانب تھا جنہیں کسان یونین کے رہنما بھیجا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہزاروں کسان، خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے کسان ایک مہینہ سے زیادہ عرصے سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
مرکزی حکومت نے ان قوانین کو زرعی اصلاحات کے طور پر پیش کیا ہے جس کا مقصد کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے لیکن احتجاج کرنے والے کسانوں کو خدشہ ہے کہ یہ قوانین کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) اور منڈی کے نظام کو کمزور کردیں گے اور انہیں بڑے کارپوریٹس کے حوالے کر دیا جائے گا۔
حکومت نے ان خدشات کو غلط قرار دیتے ہوئے قوانین کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا ہے۔