ETV Bharat / bharat

سبھاش چندر بوس کا 125واں یوم پیدائش آج

author img

By

Published : Jan 23, 2021, 10:25 AM IST

تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے نیتاجی سبھاش چندر بوس کا آج 125واں یوم پیدائش ملک میں منایا جا رہا ہے۔

سبھاش چندر بوس کی یوم پیدائش آج
سبھاش چندر بوس کی یوم پیدائش آج

نیتا جی سبھاش چندر بوس 23 جنوری سنہ 1897 کو ریاست اڑیسہ کے ضلع کٹک کے ایک بنگالی کنبہ میں پیدا ہوئے تھے۔

بوس کے والد کا نام 'جانکی ناتھ بوس' تھا۔ وہ پیشے سے وکیل تھے جبکہ ان کی والدہ کا نام 'پربھاوتی' تھا، سبھاش چندر بوس کے والدین کے 14 بچے تھے جن میں چھ بیٹیاں اور آٹھ بیٹے شامل تھے۔

نیتاجی کے یوم پیدائش کو ملک میں 'یوم محبت' کے طور پر منایا جاتا ہے۔ نیتا جی نے عوام میں قومی یکجہتی، قربانیوں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا جذبہ پیدا کیا، ہم آج نیتاجی سبھاش چندر بوس کا 125واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔

نیتاجی سبھاش چندر بوس کی آج 125ویں یوم پیدائش ملک میں بنائی جارہی ہے
نیتاجی سبھاش چندر بوس کی آج 125ویں یوم پیدائش ملک میں بنائی جارہی ہے

بوس ملک کی تحریک آزادی کے نمایاں رہنما تھے انہوں نے عوام میں قومی یکجہتی، قربانیوں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا جذبہ پیدا کیا۔

نیتاجی نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی فوج کے خلاف الائنس آرمی تشکیل دینے کے لیے بھارتیہ قومی فوج کی قیادت کی۔

سبھاش چندر بوس اڈیشہ کے ضلع کٹک کے ایک بنگالی کنبہ میں پیدا ہوئے
سبھاش چندر بوس اڈیشہ کے ضلع کٹک کے ایک بنگالی کنبہ میں پیدا ہوئے

واضح رہے کہ ریاست مغربی بنگال میں نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پر عام تعطیل رہتی ہے۔

نیتاجی کی ابتدائی تعلیم کٹک کے ایک مقامی سکول سے ہوئی تھی اور جنوری سنہ 1902 میں ان کے والدین نے کٹک کے پروٹسٹنٹ یورپی اسکول میں داخلہ کرایا، جو موجودہ اسٹیورٹ ہائی سکول کے طور پر جانا جاتا ہے۔

انہوں نے 1913 میں میٹرک کے امتحان میں دوسرا مقام حاصل کیا اور جلد ہی انہیں پرسیڈینسی کالج میں داخلہ مل گیا لیکن کالج انتظامیہ نے پروفیسر اوٹین کے بھارت مخالف تبصروں کے پیش نظر بوس کے ذریعے کیے گئے حملے کے بعد انہیں کالج سے نکال کردیا۔

جنگ میں شامل بھارتی قیدیوں میں سے بھارتی فوج کے تقریباً 4500 فوجیوں سے مل کر اس کی بنیاد رکھی
جنگ میں شامل بھارتی قیدیوں میں سے بھارتی فوج کے تقریباً 4500 فوجیوں سے مل کر اس کی بنیاد رکھی

اس کے بعد انہوں نے سنہ 1918 میں کولکاتا یونیورسٹی کے سکاٹش چرچ کالج میں داخلہ لیا اور فلسفہ میں بی اے کیا۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس سنہ 1919 میں بھارت چھوڑ کر انگلینڈ چلے گئے اور اپنے والد سے وعدہ کیا کہ وہ بھارتی سول سروس (آئی سی ایس) امتحان میں شرکت کریں گے، اور وہ کیمبرج کے فٹز ولیم کالج میں تعلیم حاصل کرنے لگے۔

سبھاش چندر بوس آئی سی ایس امتحان میں چوتھے نمبر پر رہے لیکن وہ غیر ملکی حکومت کے تحت کام نہیں کرنا چاہتے تھے۔

سنہ 1938 میں نیتا جی بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر منتخب ہوئے
سنہ 1938 میں نیتا جی بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر منتخب ہوئے

انہوں نے 23 اپریل 1921 کو اپنی سول سروس ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور بھارت واپس آگئے۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس نے اخبار سوراج کا آغاز کیا اور بنگال کی ریاستی کانگریس کمیٹی کے لیے انتخابی مہم چلائی۔

وہ تحریک آزادی میں شامل ہوئے اور کانگریس پارٹی کے رکن بن گئے تاہم بوس کے مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو جیسی نمایاں شخصیات سے نظریاتی اختلافات تھے۔

خیال رہے کہ وہ سنہ 1938 میں کانگریس پارٹی کے صدر بنے، لیکن گاندھی اور پارٹی ہائی کمان کے مابین اختلافات کے بعد انہیں باہر کردیا گیا۔

سنہ 1939 میں مہاتما گاندھی اور کانگریس ہائی کمان کے مابین اختلافات کے سبب نیتا جی کو کانگریس کی قیادت سے ہٹا دیا گیا
سنہ 1939 میں مہاتما گاندھی اور کانگریس ہائی کمان کے مابین اختلافات کے سبب نیتا جی کو کانگریس کی قیادت سے ہٹا دیا گیا

مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے طریقوں کے بارے میں ان کا مختلف نظریہ تھا اور وہ نوآبادیاتی حکمرانوں کے خلاف جنگ لڑنا چاہتے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک جاپانی پن ڈبّی تک پہنچنے کے لیے ربڑ کی ڈِنگی میں چار سو میل سفر کیا اور اس سے ٹوکیو گئے۔ جاپان میں ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور انہیں بھارتی فوج کا سربراہ قرار دیا گیا جس میں سنگاپور اور دیگر مشرقی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 40 ہزار فوجی شامل تھے۔

ان فوجیوں کو ایک اور عظیم انقلابی رَش بہاری بوس نے متحد کیا تھا اور رش بہاری نے اسے نیتا جی سبھاش چندر بوس کے حوالے کیا جس کے بعد نیتا جی نے اسے انڈین نیشنل آرمی (آئی این اے) کہا۔

نیتا جی ٹوکیو (جاپان) جاتے ہوئے تائیوان کے قریب ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے
نیتا جی ٹوکیو (جاپان) جاتے ہوئے تائیوان کے قریب ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے

نیتا جی کولکاتا کی اپنی رہائش گاہ سے فرار ہوئے اور کابل کے راستے ماسکو پہنچ گئے، جہاں انہیں امید تھی کہ روس بھارت میں مقبول ہونے کے لیے ان کے منصوبوں کی حمایت کرے گا لیکن بوس کو سوویتوں کا ردعمل مایوس کن ملا۔

ماسکو کے بعد وہ جرمنی پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایڈم وان ٹروٹ زو سولز کے تحت بھارت کے خصوصی بیورو میں شمولیت اختیار کی، جو جرمنی کے زیر اہتمام آزاد ہند ریڈیو پر نشر کرنے کا ذمہ دار تھا۔

انہوں نے برلن میں فری انڈیا سینٹر کا قیام کیا، اور انہوں نے جنگ میں شامل بھارتی قیدیوں میں سے بھارتی فوج کے تقریباً 4500 فوجیوں سے مل کر اس کی بنیاد رکھی۔

آزاد ہند ریڈیو کے ذریعہ چھ جولائی 1944 کو سنگاپور سے نشر ہونے والی ایک تقریر میں بوس نے مہاتما گاندھی کو بابائے قوم کی حیثیت سے مخاطب کیا اور جنگ کے لیے ان کی نیک تمنائیں طلب کیں۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس کی شادی سنہ 1937 میں ایملی شینکل سے ہوئی
نیتا جی سبھاش چندر بوس کی شادی سنہ 1937 میں ایملی شینکل سے ہوئی

خیال رہے کہ 18 اگست سنہ 1945 کو نیتا جی ٹوکیو (جاپان) جاتے ہوئے تائیوان کے قریب ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے۔

دسمبر 1921 میں پرنس آف ویلز کی بھارت دورہ کے موقع پر منعقدہ تقریب کا بائیکاٹ کرنے پر نیتا جی کو گرفتار کیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔

نیتا جی کو 1924 میں کولکاتا میونسپل کارپوریشن کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا تھا اس کے بعد نیتا جی کو میانمار بھیجا گیا، کیوں کہ ان پر خفیہ انقلابی تحریکوں سے تعلقات ہونے کا شبہ تھا۔

نیتا جی سنہ 1927 میں برما سے واپس آئے اور بنگال کانگریس کے صدر منتخب ہوئے۔

سنہ 1938 میں نیتا جی بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر منتخب ہوئے۔

سنہ 1939 میں مہاتما گاندھی اور کانگریس ہائی کمان کے مابین اختلافات کے سبب نیتا جی کو کانگریس کی قیادت سے ہٹا دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 26 جنوری 1941 کو نیتا جی کولکاتا کی رہائش گاہ سے فرار ہوگئے اور اپریل میں کابل اور ماسکو کے راستے جرمنی پہنچ گئے۔

واضح رہے کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی شادی سنہ 1937 میں ایملی شینکل سے ہوئی تھی۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس 23 جنوری سنہ 1897 کو ریاست اڑیسہ کے ضلع کٹک کے ایک بنگالی کنبہ میں پیدا ہوئے تھے۔

بوس کے والد کا نام 'جانکی ناتھ بوس' تھا۔ وہ پیشے سے وکیل تھے جبکہ ان کی والدہ کا نام 'پربھاوتی' تھا، سبھاش چندر بوس کے والدین کے 14 بچے تھے جن میں چھ بیٹیاں اور آٹھ بیٹے شامل تھے۔

نیتاجی کے یوم پیدائش کو ملک میں 'یوم محبت' کے طور پر منایا جاتا ہے۔ نیتا جی نے عوام میں قومی یکجہتی، قربانیوں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا جذبہ پیدا کیا، ہم آج نیتاجی سبھاش چندر بوس کا 125واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔

نیتاجی سبھاش چندر بوس کی آج 125ویں یوم پیدائش ملک میں بنائی جارہی ہے
نیتاجی سبھاش چندر بوس کی آج 125ویں یوم پیدائش ملک میں بنائی جارہی ہے

بوس ملک کی تحریک آزادی کے نمایاں رہنما تھے انہوں نے عوام میں قومی یکجہتی، قربانیوں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا جذبہ پیدا کیا۔

نیتاجی نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی فوج کے خلاف الائنس آرمی تشکیل دینے کے لیے بھارتیہ قومی فوج کی قیادت کی۔

سبھاش چندر بوس اڈیشہ کے ضلع کٹک کے ایک بنگالی کنبہ میں پیدا ہوئے
سبھاش چندر بوس اڈیشہ کے ضلع کٹک کے ایک بنگالی کنبہ میں پیدا ہوئے

واضح رہے کہ ریاست مغربی بنگال میں نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پر عام تعطیل رہتی ہے۔

نیتاجی کی ابتدائی تعلیم کٹک کے ایک مقامی سکول سے ہوئی تھی اور جنوری سنہ 1902 میں ان کے والدین نے کٹک کے پروٹسٹنٹ یورپی اسکول میں داخلہ کرایا، جو موجودہ اسٹیورٹ ہائی سکول کے طور پر جانا جاتا ہے۔

انہوں نے 1913 میں میٹرک کے امتحان میں دوسرا مقام حاصل کیا اور جلد ہی انہیں پرسیڈینسی کالج میں داخلہ مل گیا لیکن کالج انتظامیہ نے پروفیسر اوٹین کے بھارت مخالف تبصروں کے پیش نظر بوس کے ذریعے کیے گئے حملے کے بعد انہیں کالج سے نکال کردیا۔

جنگ میں شامل بھارتی قیدیوں میں سے بھارتی فوج کے تقریباً 4500 فوجیوں سے مل کر اس کی بنیاد رکھی
جنگ میں شامل بھارتی قیدیوں میں سے بھارتی فوج کے تقریباً 4500 فوجیوں سے مل کر اس کی بنیاد رکھی

اس کے بعد انہوں نے سنہ 1918 میں کولکاتا یونیورسٹی کے سکاٹش چرچ کالج میں داخلہ لیا اور فلسفہ میں بی اے کیا۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس سنہ 1919 میں بھارت چھوڑ کر انگلینڈ چلے گئے اور اپنے والد سے وعدہ کیا کہ وہ بھارتی سول سروس (آئی سی ایس) امتحان میں شرکت کریں گے، اور وہ کیمبرج کے فٹز ولیم کالج میں تعلیم حاصل کرنے لگے۔

سبھاش چندر بوس آئی سی ایس امتحان میں چوتھے نمبر پر رہے لیکن وہ غیر ملکی حکومت کے تحت کام نہیں کرنا چاہتے تھے۔

سنہ 1938 میں نیتا جی بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر منتخب ہوئے
سنہ 1938 میں نیتا جی بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر منتخب ہوئے

انہوں نے 23 اپریل 1921 کو اپنی سول سروس ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور بھارت واپس آگئے۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس نے اخبار سوراج کا آغاز کیا اور بنگال کی ریاستی کانگریس کمیٹی کے لیے انتخابی مہم چلائی۔

وہ تحریک آزادی میں شامل ہوئے اور کانگریس پارٹی کے رکن بن گئے تاہم بوس کے مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو جیسی نمایاں شخصیات سے نظریاتی اختلافات تھے۔

خیال رہے کہ وہ سنہ 1938 میں کانگریس پارٹی کے صدر بنے، لیکن گاندھی اور پارٹی ہائی کمان کے مابین اختلافات کے بعد انہیں باہر کردیا گیا۔

سنہ 1939 میں مہاتما گاندھی اور کانگریس ہائی کمان کے مابین اختلافات کے سبب نیتا جی کو کانگریس کی قیادت سے ہٹا دیا گیا
سنہ 1939 میں مہاتما گاندھی اور کانگریس ہائی کمان کے مابین اختلافات کے سبب نیتا جی کو کانگریس کی قیادت سے ہٹا دیا گیا

مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے طریقوں کے بارے میں ان کا مختلف نظریہ تھا اور وہ نوآبادیاتی حکمرانوں کے خلاف جنگ لڑنا چاہتے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک جاپانی پن ڈبّی تک پہنچنے کے لیے ربڑ کی ڈِنگی میں چار سو میل سفر کیا اور اس سے ٹوکیو گئے۔ جاپان میں ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور انہیں بھارتی فوج کا سربراہ قرار دیا گیا جس میں سنگاپور اور دیگر مشرقی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 40 ہزار فوجی شامل تھے۔

ان فوجیوں کو ایک اور عظیم انقلابی رَش بہاری بوس نے متحد کیا تھا اور رش بہاری نے اسے نیتا جی سبھاش چندر بوس کے حوالے کیا جس کے بعد نیتا جی نے اسے انڈین نیشنل آرمی (آئی این اے) کہا۔

نیتا جی ٹوکیو (جاپان) جاتے ہوئے تائیوان کے قریب ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے
نیتا جی ٹوکیو (جاپان) جاتے ہوئے تائیوان کے قریب ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے

نیتا جی کولکاتا کی اپنی رہائش گاہ سے فرار ہوئے اور کابل کے راستے ماسکو پہنچ گئے، جہاں انہیں امید تھی کہ روس بھارت میں مقبول ہونے کے لیے ان کے منصوبوں کی حمایت کرے گا لیکن بوس کو سوویتوں کا ردعمل مایوس کن ملا۔

ماسکو کے بعد وہ جرمنی پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایڈم وان ٹروٹ زو سولز کے تحت بھارت کے خصوصی بیورو میں شمولیت اختیار کی، جو جرمنی کے زیر اہتمام آزاد ہند ریڈیو پر نشر کرنے کا ذمہ دار تھا۔

انہوں نے برلن میں فری انڈیا سینٹر کا قیام کیا، اور انہوں نے جنگ میں شامل بھارتی قیدیوں میں سے بھارتی فوج کے تقریباً 4500 فوجیوں سے مل کر اس کی بنیاد رکھی۔

آزاد ہند ریڈیو کے ذریعہ چھ جولائی 1944 کو سنگاپور سے نشر ہونے والی ایک تقریر میں بوس نے مہاتما گاندھی کو بابائے قوم کی حیثیت سے مخاطب کیا اور جنگ کے لیے ان کی نیک تمنائیں طلب کیں۔

نیتا جی سبھاش چندر بوس کی شادی سنہ 1937 میں ایملی شینکل سے ہوئی
نیتا جی سبھاش چندر بوس کی شادی سنہ 1937 میں ایملی شینکل سے ہوئی

خیال رہے کہ 18 اگست سنہ 1945 کو نیتا جی ٹوکیو (جاپان) جاتے ہوئے تائیوان کے قریب ہوائی حادثے میں ہلاک ہوگئے۔

دسمبر 1921 میں پرنس آف ویلز کی بھارت دورہ کے موقع پر منعقدہ تقریب کا بائیکاٹ کرنے پر نیتا جی کو گرفتار کیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔

نیتا جی کو 1924 میں کولکاتا میونسپل کارپوریشن کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا تھا اس کے بعد نیتا جی کو میانمار بھیجا گیا، کیوں کہ ان پر خفیہ انقلابی تحریکوں سے تعلقات ہونے کا شبہ تھا۔

نیتا جی سنہ 1927 میں برما سے واپس آئے اور بنگال کانگریس کے صدر منتخب ہوئے۔

سنہ 1938 میں نیتا جی بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر منتخب ہوئے۔

سنہ 1939 میں مہاتما گاندھی اور کانگریس ہائی کمان کے مابین اختلافات کے سبب نیتا جی کو کانگریس کی قیادت سے ہٹا دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 26 جنوری 1941 کو نیتا جی کولکاتا کی رہائش گاہ سے فرار ہوگئے اور اپریل میں کابل اور ماسکو کے راستے جرمنی پہنچ گئے۔

واضح رہے کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی شادی سنہ 1937 میں ایملی شینکل سے ہوئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.