ڈبلیو ایچ او نے 11 مارچ 2020 کو کووڈ19 کو عالمی وبا قرار دیا تھا۔ جس کے آج تین برس کمل ہوگئے ہیں۔ تین سال گزرنے کے بعد بھی کورونا کی حالت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ آج بھی ذہن میں کورونا کے حوالے سے خوف موجود ہے۔ بھارت میں کووڈ نے جنوری میں ہی دستک دے دی تھی، حالانکہ اس وقت اسے وبا کا نام نہیں دیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس نے دنیا کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ اب تک 68 کروڑ سے زیادہ انفیکشن اور 40 لاکھ سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کورونا نے اب تک پوری دنیا میں کس طرح تباہی مچائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ کورونا وبا چین سے شروع ہوئی تھی۔ اس وائرس کے انفیکشن کی رفتار سے کئی ممالک کے نظام درہم برہم ہو گئے۔ وائرس کی وجہ سے صحت کی خدمات موثر ہوئیں تو اس کا اثر شرح پیدائش، زچگی کی شرح اموات اور دیگر بیماریوں پر بھی دیکھا گیا۔
کورونا کے خوف کی وجہ سے ضرورت مندوں کو مناسب علاج نہیں مل سکا اور انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ یہی نہیں بچوں کو ملیریا، ایچ آئی وی اور دیگر خطرناک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگوائے جا سکے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کووڈ کی وجہ سے لوگوں کی ذہنی صحت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اس وبا نے معاشی طور پر متاثر کرنے کا کام کیا ہے۔ صرف امریکہ نے کوویڈ پر 4 ٹریلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ ماہرین اقتصادیات نے پیش گوئی کی ہے کہ 2025 میں ان ممالک میں جہاں انفیکشن کی شرح زیادہ ہے اس وبائی بیماری کا سب سے زیادہ اثر پڑے گا۔ ایسے ممالک کی جی ڈی پی اوسطاً 0.75 فیصد کم ہوگی۔ اس سب کے باوجود ہم یقین نہیں کر سکتے کہ یہ وبا ختم ہونے والی ہے۔ درحقیقت، ابھی تک اس کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: India Corona Update بھارت میں چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے ایکٹو کیسز میں اضافہ