بھرت پور: بھرت پور ضلع کے میوات علاقے گھاٹمیکا کے رہنے والے دو نوجوانوں کو زندہ جلانے کے معاملے میں متاثرہ خاندان کی جانب سے ہریانہ بجرنگ دل کے خلاف شکایت کی گئی اور 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا جبکہ ان کا تعلق بجرنگ دل سے بتایا گیا۔ وہیں مقتول جنید کے خلاف ماضی میں گائے کی اسمگلنگ کے 5 مقدمات درج تھے۔ دوسری جانب بجرنگ دل نے کہا کہ اس معاملہ میں بھگوا تنظیم کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ متوفی کی لاشوں کو آج گاؤں گھٹمیکا لایا گیا۔ اس موقع پر ریاستی وزیر زاہدہ خان نے گھٹمیکا میں منعقدہ پنچایت شریک ہوئیں اور لوگوں سے کہا کہ بھرت پور پولیس اس پورے معاملے میں تیزی سے کام کر رہی ہے۔ پولیس نے ایک ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔
ریاستی وزیر زاہدہ خان کے تیقن کے بعد گاؤں والوں نے لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے پر متفق ہوگئے۔ اس سلسلے میں 11 رکنی کمیٹی سی ایم اشوک گہلوت سے ملاقات کرے گی اور حکومت کی جانب سے مرنے والوں کے لواحقین کو 15-15 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔ اس کے ساتھ وزیر خود بھی پانچ پانچ لاکھ روپے کی مالی امداد دیں گے جبکہ پنچایت سمیتی کی طرف سے 50-50 ہزار روپے کی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ اس معاملے پر بھرت پور کے آئی جی گورو سریواستو نے بتایا کہ متوفی جنید کے خلاف سٹی پولیس اسٹیشن سمیت مختلف تھانوں میں گائے کی اسمگلنگ کے 5 کیس درج ہیں وہیں ناصر کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق جنید پر 4000 روپے انعام کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ متوفی کے چچا زاد بھائی اسماعیل نے ملتان مروڑ کے رہنے والے شری کانت، فیروز پور جھرکہ کے رہنے والے رنکو سینی، ہوڈل کے رہنے والے لوکیش سنگلا اور مونو مانیسر کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ یہ سب بجرنگ دل سے جڑے افراد ہیں۔ کیس درج ہونے کے بعد مونو مانیسر نے ٹوئٹر پر اپنا ایک ویڈیو بھی وائرل کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اس پورے واقعے سے ان کا اور بجرنگ دل کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس نے بھی اس واقعہ کو انجام دیا ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بتا دیں کہ جنید کے کزن اسماعیل نے بدھ کو بھوپال گڑھ پولیس اسٹیشن میں گمشدگی اور مارپیٹ کی شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت میں لکھا گیا کہ جنید (35) اور ناصر (28) 15 فروری کی صبح 5 بجے بولیرو (HR 28 E 7763) میں گھاٹمیکا گاؤں سے اپنے گھر کے لئے نکلے تھے۔ 15 فروری کو صبح 6 بجے جنید اور ناصر پیروکا گاؤں کے جنگل سے گزر رہے تھے۔ جہاں 8-10 لوگوں نے انہیں روک کر بری طرح مارا پیٹا اور شدید زخمی حالت میں بولیرو کار میں لے گئے۔ صبح 9 بجے جب کزن اسماعیل چائے کی دکان پر بیٹھا چائے پی رہا تھا تو اسے معلوم ہوا کہ جنید اور ناصر کو کچھ لوگ لے گئے ہیں۔ اس نے فوراً اپنے دونوں بھائیوں کو فون کیا لیکن ان کے موبائل بند تھے۔
اسماعیل نے صبح 10 بجے اپنے گھر والوں کو پورے واقعہ کے بارے میں بتایا۔ لواحقین جب پیروکا کے جنگل میں پہنچے تو وہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ جنید اور ناصر کی پٹائی کرنے والوں کا تعلق بجرنگ دل سے ہے، جن میں ملتان، سری کانت، رنکو سینی، لوکیش سنگلا اور مونو مانیسر شامل ہیں۔ اگلے دن جمعرات کو گھر والوں کو اطلاع ملی کہ ہریانہ کے بھیوانی لوہارو علاقے کے گاؤں برواس میں ایک جلی ہوئی بولیرو میں دو لوگوں کی جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ گاڑی کا چیسز نمبر ملانے پر پتہ چلا کہ مرنے والے جنید اور ناصر تھے۔
جمعہ کی صبح واقعہ کے بعد پوسٹ مارٹم کی کارروائی کے بعد دونوں کی لاشوں کو گھاٹمیکا گاؤں لایا گیا۔ جمعہ کی صبح سے گاؤں میں پنچایت جاری ہے، مقامی ایم ایل اے اور وزیر زاہدہ خان بھی پنچایت میں پہنچی ہیں۔ گاؤں کے لوگ ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہی لاش کو دفنایا جائےگا۔ وہیں پنچایت میں کھڑے ہو کر وزیر زاہدہ خان نے لوگوں سے کہا کہ بھرت پور پولیس اس پورے معاملے میں تیزی سے کام کر رہی ہے، پولس نے ایک ملزم اور دو ملزمین کے رشتہ داروں کو بھی حراست میں لیا ہے۔