ETV Bharat / bharat

وارانسی کی عظیم یادگار ’بھارت ماتا مندر‘، جہاں اکھنڈ بھارت کا حیرت انگیز نقشہ ہے

ملک میں متعدد یادگاریں ایسی ہیں جو تحریک آزادی کو سمجھنانے میں معاون ہیں۔ ایسی ہی ایک منفرد عمارت ’بھارت ماتا مندر‘ ہے، جس میں غیرمنقسم بھارت کا نقشہ موجود ہے جسے سنگ مرمر سے تراشہ گیا جہاں تحریک آزادی کے رہنما ملا کرتے تھے۔ اس نایاب نقشہ میں افغانستان، بلوچستان، پاکستان، بنگلہ دیش، برما (میانمار) اور سیلون (سری لنکا) کو دکھایا گیا جو سنگ مرمر سے بناہوا ہے اور اسے عمارت کے بیچ میں رکھا گیا ہے۔

وارانسی کی عظیم یادگار ’بھارت ماتا مندر‘
وارانسی کی عظیم یادگار ’بھارت ماتا مندر‘
author img

By

Published : Oct 16, 2021, 7:51 AM IST

بھارت 75 ویں یوم آزادی کا جشن منا رہا ہے جبکہ ای ٹی وی بھارت، ملک بھر سے آزادی کی جدوجہد پر مشتمل عظیم واقعات کو عوام کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے ہی بھارتی عوام کو انگریزوں کی غلامی سے نجات ملی ہے اور 15 اگست 1947 کو ہمارا ملک آزاد ہوا۔

وارانسی کی عظیم یادگار ’بھارت ماتا مندر‘، جہاں اکھنڈ بھارت کا حیرت انگیز نقشہ ہے

مجاہد آزادی کی طرح کئی یادگاروں نے بھی بھارتی تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس طرح کی ایک یادگار قدیم شہر وارانسی میں موجود ہے جسے ’بھارت ماتا مندر‘ بھی کا جاتا ہے، جو دنیا بھر کے سیاحوں کو کو اپنی طرف راغب کرتی ہے جہاں اکھنڈ بھارت کا دلکش نقشہ موجود ہے۔

نایاب نقشہ افغانستان، بلوچستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، برما (میانمار) اور سیلون (سری لنکا) پر محیط ہے جبکہ اسے سنگ مرمر پر تراشہ گیا اور اسے عمارت کے بیچ میں رکھا گیا ہے۔ عمارت، تعمیراتی عظمت کی عمدہ مثال ہے سرخ پتھر، مکرانہ سنگ مرمر اور دیگر تعمیراتی سامان سے تعمیر کیا گیا۔ شہر وارانسی میں موجود اس مندر میں کوئی بت نہیں ہے جبکہ یہاں آزادی کے جنگجوؤں کی تصاویر لگی ہوئی ہیں۔

انگریزوں نے 1924 میں اسے کھولنے سے انکار کر دیا

جب تحریک آزادی مہاتما گاندھی کی قیادت میں ایک نئی سمت میں جا رہی تھی تب اس مندر کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا۔ 1917 اس مندر کی تعمیر شروع ہوئی۔ تاہم 1924 میں جب مندر کا کام مکمل ہوا تو انگریزوں نے اسے کھولنے سے انکار کردیا کیونکہ انہیں یہ خدشہ تھا کہ اس مندر سے کھلنے سے آزادی کی جدوجہد تیز ہو جائے گی۔ بابو شیو پرساد گپتا جو ایک امیر خاندان سے تعلق رکھتے تھے نے اس عمارت کا تصور پیش کیا تھا اور عمارت کا خاکہ تیار کیا، جسے مہاتما گاندھی کے منظوری کے لیے انہیں دکھایا گیا۔ مہاتما گاندھی سے منظوری ملنے کے بعد عمارت کو تعمیر کرنے کےلیے 12 سال لگے۔ بابو شیو پرساد گپتا نے درگا پرساد کھتری کی نگرانی میں 25 کاریگروں اور 30 ​​مزدوروں کی مدد سے اس مندر کو تعمیر کروایا تھا۔

مہاتما گاندھی نے اسے 1936 میں کھولا

آخر کار، مہاتما گاندھی نے 25 اکتوبر 1936 کو عمارت کا افتتاح کیا۔ ریل اور سڑک کے ناقص راستوں کے باوجود 1924 میں منعقد ہوئی افتتاحی تقریب میں 24 ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ بھارت ماتا مندر نے جدوجہد آزادی میں عظیم کردار ادا کیا ہے۔ یہاں متعد انقلابی ایک دوسرے سے ملتے اور حکمت عملی تیار کرتے۔ کہا جاتا ہے کہ چندر شیکھر آزاد جیسے انقلابی بھی یہاں اجلاس منعقد کرتے تھے۔

نقشے کی خصوصیات

نقشے کی ایک دلچسپ خصوصیت یہ ہے کہ اس میں پہاڑوں اور چوٹیوں کی تفصیلی ترتیب کو پیش کیا اور میدان، پانی کی سطح، دریا، سمندر اور زمین کے حصوں کو واضح طور پر اس کے طول و عرض اور گہرائی کو بتایا گیا۔ نقشہ میں ایک اینچ کو 2000 فٹ کے حساب سے بتایا گیا۔ تصویر کی لمبائی 32 فٹ 2 انچ اور چوڑائی 30 فٹ 2 انچ ہے جسے 762 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پونے کے ایک آشرم میں مٹی پر تراشے ہوئے نقشے کو دیکھ کر شیو پرساد نے ’بھارت ماتا مندر‘ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

بھارت 75 ویں یوم آزادی کا جشن منا رہا ہے جبکہ ای ٹی وی بھارت، ملک بھر سے آزادی کی جدوجہد پر مشتمل عظیم واقعات کو عوام کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے ہی بھارتی عوام کو انگریزوں کی غلامی سے نجات ملی ہے اور 15 اگست 1947 کو ہمارا ملک آزاد ہوا۔

وارانسی کی عظیم یادگار ’بھارت ماتا مندر‘، جہاں اکھنڈ بھارت کا حیرت انگیز نقشہ ہے

مجاہد آزادی کی طرح کئی یادگاروں نے بھی بھارتی تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس طرح کی ایک یادگار قدیم شہر وارانسی میں موجود ہے جسے ’بھارت ماتا مندر‘ بھی کا جاتا ہے، جو دنیا بھر کے سیاحوں کو کو اپنی طرف راغب کرتی ہے جہاں اکھنڈ بھارت کا دلکش نقشہ موجود ہے۔

نایاب نقشہ افغانستان، بلوچستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، برما (میانمار) اور سیلون (سری لنکا) پر محیط ہے جبکہ اسے سنگ مرمر پر تراشہ گیا اور اسے عمارت کے بیچ میں رکھا گیا ہے۔ عمارت، تعمیراتی عظمت کی عمدہ مثال ہے سرخ پتھر، مکرانہ سنگ مرمر اور دیگر تعمیراتی سامان سے تعمیر کیا گیا۔ شہر وارانسی میں موجود اس مندر میں کوئی بت نہیں ہے جبکہ یہاں آزادی کے جنگجوؤں کی تصاویر لگی ہوئی ہیں۔

انگریزوں نے 1924 میں اسے کھولنے سے انکار کر دیا

جب تحریک آزادی مہاتما گاندھی کی قیادت میں ایک نئی سمت میں جا رہی تھی تب اس مندر کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا۔ 1917 اس مندر کی تعمیر شروع ہوئی۔ تاہم 1924 میں جب مندر کا کام مکمل ہوا تو انگریزوں نے اسے کھولنے سے انکار کردیا کیونکہ انہیں یہ خدشہ تھا کہ اس مندر سے کھلنے سے آزادی کی جدوجہد تیز ہو جائے گی۔ بابو شیو پرساد گپتا جو ایک امیر خاندان سے تعلق رکھتے تھے نے اس عمارت کا تصور پیش کیا تھا اور عمارت کا خاکہ تیار کیا، جسے مہاتما گاندھی کے منظوری کے لیے انہیں دکھایا گیا۔ مہاتما گاندھی سے منظوری ملنے کے بعد عمارت کو تعمیر کرنے کےلیے 12 سال لگے۔ بابو شیو پرساد گپتا نے درگا پرساد کھتری کی نگرانی میں 25 کاریگروں اور 30 ​​مزدوروں کی مدد سے اس مندر کو تعمیر کروایا تھا۔

مہاتما گاندھی نے اسے 1936 میں کھولا

آخر کار، مہاتما گاندھی نے 25 اکتوبر 1936 کو عمارت کا افتتاح کیا۔ ریل اور سڑک کے ناقص راستوں کے باوجود 1924 میں منعقد ہوئی افتتاحی تقریب میں 24 ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ بھارت ماتا مندر نے جدوجہد آزادی میں عظیم کردار ادا کیا ہے۔ یہاں متعد انقلابی ایک دوسرے سے ملتے اور حکمت عملی تیار کرتے۔ کہا جاتا ہے کہ چندر شیکھر آزاد جیسے انقلابی بھی یہاں اجلاس منعقد کرتے تھے۔

نقشے کی خصوصیات

نقشے کی ایک دلچسپ خصوصیت یہ ہے کہ اس میں پہاڑوں اور چوٹیوں کی تفصیلی ترتیب کو پیش کیا اور میدان، پانی کی سطح، دریا، سمندر اور زمین کے حصوں کو واضح طور پر اس کے طول و عرض اور گہرائی کو بتایا گیا۔ نقشہ میں ایک اینچ کو 2000 فٹ کے حساب سے بتایا گیا۔ تصویر کی لمبائی 32 فٹ 2 انچ اور چوڑائی 30 فٹ 2 انچ ہے جسے 762 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پونے کے ایک آشرم میں مٹی پر تراشے ہوئے نقشے کو دیکھ کر شیو پرساد نے ’بھارت ماتا مندر‘ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.