وادئ کشمیر میں مٹی کے برتنوں کا استعمال قدیم دور سے کیا جارہا ہے۔ اگرچہ پچھلے کئی سالوں میں مٹی کے برتنوں کی جگہ پلاسٹک، اسٹیل اور تانبے نے لی جس کی وجہ سے یہ صنعت زوال پذیر ہونے لگے تھی۔ تاہم اب یہ پھر سے زندہ ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے اس پیشہ سے وابستہ افراد کافی خوش نظر آرہے ہیں۔ ایک طرف حکومت اس صنعت کو دوبارہ زند رکھنے کے لئے اور اس کام سے جڑے افراد کو روزگار فراہم کرنے کے لئے مختلف قسم کی اسکیمات چلا رہی ہے، اس سلسلے میں این ایل آر ایم اسکیم کے تحت حکومت ان سے محتلف اقسام کے برتن تیار کراکے انہیں روزگار کے اہل بنارہی ہے۔ The Pottery Industry In Kashmir
آپ کو بتادیں کہ ضلع پلوامہ دودھ کی پیداوار کے لئے پوری وادی میں مشہور ہے جہاں پلوامہ سے وادی کے تمام اضلاع کے لئے دودھ سپلائی کیا جاتا ہے۔ دودھ سے تیار کئے گئے دہی کو پہلے پلاسٹک کے ڈبوں میں سپلائی کیا جاتا تھا لیکن اب دودھ سے جڑے کاروباری اس دہی کو روایتی طریقہ سے مٹی سے بنے برتنوں میں سپلائی کررہے ہیں، جس سے اس دہی کے ذائقہ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس سے مٹی کے برتن تیار کرنے والے افراد کو بھی روزگار کے مواقع فراہم ہو رہے ہیں۔
- مزید پڑھیں:۔ Potters Struggle as Demand for Clay Stuff Goes Down: مٹی کے برتن بنانے کی روایت ختم ہونے کے دہانے پر
اس ضمن میں دوسرے کارخانہ کے مالک نے بتایا کہ پلاسٹک سے یہاں کے ماحول پر برے اثرات مرتب ہو رہے تھے، جس کی وجہ سے یہاں کی زمین بنجر ہونے والی تھی تاہم مٹی کے بنے برٹن ماحول دوست ہوتے ہیں، ساتھ ہی اس کام سے منسلک افراد کو روزگار بھی مل رہا ہے۔ اس ضمن میں مٹی کے برتن بنانے والے افراد کا کہنا ہے کہ اب یہ صنعت دربار زندہ ہونے لگی ہے اور اب پھر سے اس کام سے یہاں کے لوگوں جڑ رہے ہیں۔