کانگریس کی قانون ساز پارٹی کے سابق لیڈر پردیپ ماتھر کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرمود تیواری نے کہا کہ کسانوں کے پرامن احتجاج پر واٹر کینن کا استعمال، کسانوں کا اپنے مطالبات کے لئے سخت سردی میں کھلے آسمان تلے دھرنے پر بیٹھنا اور اس کے بعد بھی زرعی قوانین واپس نہ لینا کسانوں پر بربریت کی انتہا ہے۔
انہوں نے تینوں زرعی قوانین کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کسان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مطالبے کے مطابق نئے قوانین بنائے تو کانگریس پارٹی بھی اس کی حمایت کرے گی۔
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ ٹیکہ کاری کی معمول کی سرگرمی کو کارنامہ بنا کر کیوں پیش کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اپنی عادت سے مجبور ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور حتی کہ کووڈ- 19 پر کنٹرول کے اقدامات کو بھی ایونٹ بنا دیا تھا اور تھالی بجوائی تھی لیکن کچھ نہیں کر سکے۔ 18 دن میں مہابھارت ہوگیا تھا اور وہ 20 دن میں کچھ نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے معاملے میں انہيں خود تقریر کرنے کے بجائے کسی سائنسدان کو آگے کرنا چاہئے تھا کیونکہ اب ان کی ساکھ کم ہوگئی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب روس اور برطانیہ وغیرہ کے اعلی قائدین کو اپنے ملک کے ٹیکے لگوا رہے ہیں تو اپنے ملک کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین دیسی ٹیکے کیوں نہیں لگوا رہے ہیں؟ اس سے ان کے اعتبار میں اضافہ ہوجا تا اور جب وہ ویکسین نہيں لے رہے ہیں تو لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات تو پیدا ہوتے ہیں۔
شری کرشن جنم بھومی کے مسئلے اٹھائے جانے پر انہوں نے کہا کہ ویسے تو اس پر پہلے ہی قانون بن چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس پر کنٹرول کرنے میں حکومت کی ناکامی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کے لئے اس طرح کے معاملات اٹھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں اتر پردیش کانگریس کا چہرہ پرینکا گاندھی ہوں گی اور ان کی قیادت میں الیکشن لڑا جائے گا۔