تلنگانہ کے وزیر صحت ہریش راؤ نے واضح کیا ہے کہ جب تک کورونا کا اثر کم نہیں ہوتا وائرس کا خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ویکسین لیں اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
وزیر ہریش راؤ نے شہر حیدرآباد کے خیریت آباد حلقہ میں 50 بستروں پر مشتمل سی ایچ سی اسپتال کا افتتاح کیا اور 12-14 سال سے کم عمر کے بچوں کو ٹیکہ اندازی کے عمل کا آغاز کیا۔
اس موقع پر وزیر ہریش راؤ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 12 سے 14 سال تک کی عمر کے بچوں کو ٹیکوں کے پروگرام کے آغاز پر خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام یہ نہ سمجھیں کہ کورونا کی تیسری لہر کا کوئی اثر نہیں ہوا، اسی لئے ٹیکوں کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں کے دوران پتہ چلا ہے کہ چین، امریکہ اور ہانگ کانگ میں کورونا کے نئے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او بھی تمام ممالک کو خبردار کر رہا ہے۔ ہریش راؤ نے مشورہ دیا کہ ویکسین کو ہر ایک کے لیے لازمی قرار دیا جانا چاہیے۔
ہریش راؤ نے کہا کہ ہندوستان میں کورونا وائرس کے خلاف تین ٹیکوں میں سے دو کو حیدرآباد میں تیار کیاگیا ہے، جو کہ فخر کی بات ہے۔انہوں نے کہا ''ہم نے ریاست میں کورونا ٹیکوں کے پہلے ڈوزکا 106 فیصد مکمل کر لیا ہے اوردوسرے ڈوز کو 97فیصد مکمل کرلیاگیا ہے۔ 15-17 سال سے کم عمر 87% بچوں نے ٹیکہ اندازی کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ یہ آج سے 12-14 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ٹیکوں کا عمل شروع ہوا۔ چونکہ اس عمر کے بچے نابالغ ہیں، اسی لئے والدین کو پہل کرنی چاہیے اور انہیں حفاظتی ٹیکے لگوانا چاہیے۔ ایک اندازے کے مطابق 17 لاکھ بچے ٹیکے لینے کے اہل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیکوں کا پروگرام بنیادی مراکز صحت اور بستی دواخانوں میں چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے 60 سال سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو بوسٹر خوراک دینے کی خواہش کی گئی تھی جس سے مرکز نے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایک عالمی تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو ٹیکے لگوائے گئے ہیں ان میں بیماری کی شدت کم ہے۔ اموات بھی کم ہوئیں۔ ہریش راؤ نے ٹیکہ اندازی کے سلسلہ میں آشا ورکرس کی مساعی کی ستائش کرتے ہوئے ان کو مبارکباد دی۔ انہوں واضح کیا کہ کورونا کے دوران خدمات فراہم کرنے والوں کی خدمات کو یقینی طور پر تسلیم کیا جائے گا۔
(یو این آئی)