ترال کا دور افتادہ گاؤں بنگہ ڈار گترو کی آبادی رابطہ سڑک، بجلی اور پانی کی سہولت کے نہ ہونے کے سبب مشقتوں سے بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ سرکار نے اس گاؤں کو یکسر نظر انداز کیا ہے اور بار بار کی عوامی گزارشات کے باوجود اس گاؤں میں تعمیر وترقی کا کوئی کام نہیں ہوا۔
مقامی شہری عبدل غنی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گاؤں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ نہ ہی بجلی ہے اور نہ ہی رابطہ پل ہے۔ اس کی وجہ سے ان کو اپنی بنیادی ضرورت کے لیے روزانہ ایک بڑے نالے کو پار کرنا پڑتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ نالے میں پانی آنے کے بعد یہ گاؤں بیرونی دنیا سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔ نالہ مختلف افراد کی جان بھی لے چکا ہے لیکن رابطہ پل نہیں بنا۔ وہ اس رابطہ پل کے لیے پچھلے چالیس سال سے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کامیابی نہیں ملی۔ سیاسی پارٹیوں نے بھی ان سے ووٹ تو لیے لیکن دیا کچھ بھی نہیں۔
ایک طالب علم ریاض احمد نے بتایا کہ گاؤں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اچھی طرح تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ہیں اور متعدد نوجوانوں نے اپنی تعلیم ہی ادھوری چھوڑ دی یہ سوچ کر کہ کب تک ہم روایتی انداز میں لکڑی اور شمع جلا کر زندگی گزاریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تین سال قبل یہاں بجلی محکمے نے پول تو نصب کیے لیکن بجلی اب بھی ہمارے لیے ایک خواب ہے۔ مقامی لوگوں کی فریاد ہے کہ بنگہ ڈار نام کے اس گاؤں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کی نسبت سے جب مقامی ڈی ڈی سی ممبر منظور احمد گنائی سے رابطہ کیا تو انھوں نے اعتراف کیا کہ گاؤں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور حال ہی میں انھوں نے بی ڈی او آری پل کے ہمراہ علاقے کا دورہ کیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کہ وہ ان معاملات کے بارے میں انتظامیہ سے بات کر رہے ہیں اور جلد ہی ان لوگوں کے مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا۔