ETV Bharat / bharat

دہلی وقف بورڈ نے 17 ماہ سے نہیں دی تنخواہ، مساجد کے ائمہ کیجریوال کے گھر پہنچ گئے - DELHI WAQF MOSQUES IMAMS SALARY

وقف بورڈ کے ائمہ نے 17 ماہ سے بقایا تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا۔ کیجریوال نے ہفتہ کو شام پانچ بجے ملاقات کا وقت دیا ہے۔

مساجد کے ائمہ کیجریوال کے گھر پہنچ گئے
مساجد کے ائمہ کیجریوال کے گھر پہنچ گئے (ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 14 hours ago

نئی دہلی: دہلی کی وقف مساجد کے ائمہ و مؤذنین کی بقایا تنخواہ کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ آج صبح وقف بورڈ کے ائمہ اور مؤذنین کا ایک گروپ سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر پہنچا۔ لیکن سیکورٹی فورسز نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ ائمہ کا کہنا ہے کہ وہ کیجریوال سے ملنے آئے تھے، لیکن انہیں وقت نہیں دیا گیا۔

بقایا تنخواہ کا معاملہ

ائمہ کا یہ گروپ مولانا ساجد رشیدی کی قیادت میں جو آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، کیجریوال کی رہائش گاہ پہنچا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گذشتہ 17 ماہ سے 240 ائمہ و مؤذنین کی تنخواہیں رکی ہوئی ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ 16000 سے 18000 روپے کی معمولی تنخواہ دی جاتی ہے وہ بھی وقت پر نہیں ملتی۔ اس گروپ نے وزیر اعلیٰ آتشی اور ایل جی وی کے سکسینہ سے بھی ملاقات کی تھی، لیکن انہیں صرف یقین دہانیاں ملیں اور ابھی تک کوئی حل نہیں نکلا۔

رشیدی نے کہا کہ ہم سیاست کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ اپنے حقوق مانگنے آئے ہیں۔ وہیں کیجریوال کی ٹیم نے انہیں سنیچر کی شام پانچ بجے ملاقات کا وقت دیا ہے، جس سے امید ہے کہ اس معاملے پر کوئی مثبت حل نکل سکتا ہے۔

ائمہ نے بتایا کہ انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ دہلی کی مساجد کے ائمہ و مؤذنین اس سے قبل بھی اپنے مسائل حکومت کے سامنے رکھ چکے ہیں۔ حکومت نے کچھ ائمہ کی تنخواہیں پانچ ماہ کی تین اقساط میں جاری کی تھیں لیکن اب بھی بہت سے امام ایسے ہیں جنہیں تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ اس کا براہ راست اثر ان بال بچوں پر پڑا ہے۔

اس پورے معاملے نے دہلی میں وقف مساجد کے ائمہ میں تشویش بڑھا دی ہے۔ یہ ائمہ نہ صرف تنخواہ کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ اپنے حالات اور مسائل کے بارے میں حساسیت کی اپیل بھی کر رہا ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت اس معاملے پر فوری ایکشن لیتی ہے یا پھر ائمہ کو یقین دہانیوں تک محدود رہنا پڑے گا۔

یہ بھ پڑھیں: دہلی وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کو پچھلے 25 ماہ سے اعزازیہ کا انتظار

نئی دہلی: دہلی کی وقف مساجد کے ائمہ و مؤذنین کی بقایا تنخواہ کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ آج صبح وقف بورڈ کے ائمہ اور مؤذنین کا ایک گروپ سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر پہنچا۔ لیکن سیکورٹی فورسز نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ ائمہ کا کہنا ہے کہ وہ کیجریوال سے ملنے آئے تھے، لیکن انہیں وقت نہیں دیا گیا۔

بقایا تنخواہ کا معاملہ

ائمہ کا یہ گروپ مولانا ساجد رشیدی کی قیادت میں جو آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، کیجریوال کی رہائش گاہ پہنچا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گذشتہ 17 ماہ سے 240 ائمہ و مؤذنین کی تنخواہیں رکی ہوئی ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ 16000 سے 18000 روپے کی معمولی تنخواہ دی جاتی ہے وہ بھی وقت پر نہیں ملتی۔ اس گروپ نے وزیر اعلیٰ آتشی اور ایل جی وی کے سکسینہ سے بھی ملاقات کی تھی، لیکن انہیں صرف یقین دہانیاں ملیں اور ابھی تک کوئی حل نہیں نکلا۔

رشیدی نے کہا کہ ہم سیاست کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ اپنے حقوق مانگنے آئے ہیں۔ وہیں کیجریوال کی ٹیم نے انہیں سنیچر کی شام پانچ بجے ملاقات کا وقت دیا ہے، جس سے امید ہے کہ اس معاملے پر کوئی مثبت حل نکل سکتا ہے۔

ائمہ نے بتایا کہ انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ دہلی کی مساجد کے ائمہ و مؤذنین اس سے قبل بھی اپنے مسائل حکومت کے سامنے رکھ چکے ہیں۔ حکومت نے کچھ ائمہ کی تنخواہیں پانچ ماہ کی تین اقساط میں جاری کی تھیں لیکن اب بھی بہت سے امام ایسے ہیں جنہیں تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ اس کا براہ راست اثر ان بال بچوں پر پڑا ہے۔

اس پورے معاملے نے دہلی میں وقف مساجد کے ائمہ میں تشویش بڑھا دی ہے۔ یہ ائمہ نہ صرف تنخواہ کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ اپنے حالات اور مسائل کے بارے میں حساسیت کی اپیل بھی کر رہا ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت اس معاملے پر فوری ایکشن لیتی ہے یا پھر ائمہ کو یقین دہانیوں تک محدود رہنا پڑے گا۔

یہ بھ پڑھیں: دہلی وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کو پچھلے 25 ماہ سے اعزازیہ کا انتظار

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.