نئی دہلی: دہلی کی وقف مساجد کے ائمہ و مؤذنین کی بقایا تنخواہ کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ آج صبح وقف بورڈ کے ائمہ اور مؤذنین کا ایک گروپ سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر پہنچا۔ لیکن سیکورٹی فورسز نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ ائمہ کا کہنا ہے کہ وہ کیجریوال سے ملنے آئے تھے، لیکن انہیں وقت نہیں دیا گیا۔
#WATCH | Delhi WAQF Imams led by President of All India Imam Association, Maulana Sajid Rasidi, reach the residence of former Delhi CM Arvind Kejriwal over their demand to release their salaries pending for last 17 months
— ANI (@ANI) December 26, 2024
Maulana Sajid Rasidi says, " we have come here with a… pic.twitter.com/lWV2CgWnT9
بقایا تنخواہ کا معاملہ
ائمہ کا یہ گروپ مولانا ساجد رشیدی کی قیادت میں جو آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، کیجریوال کی رہائش گاہ پہنچا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گذشتہ 17 ماہ سے 240 ائمہ و مؤذنین کی تنخواہیں رکی ہوئی ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ 16000 سے 18000 روپے کی معمولی تنخواہ دی جاتی ہے وہ بھی وقت پر نہیں ملتی۔ اس گروپ نے وزیر اعلیٰ آتشی اور ایل جی وی کے سکسینہ سے بھی ملاقات کی تھی، لیکن انہیں صرف یقین دہانیاں ملیں اور ابھی تک کوئی حل نہیں نکلا۔
رشیدی نے کہا کہ ہم سیاست کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ اپنے حقوق مانگنے آئے ہیں۔ وہیں کیجریوال کی ٹیم نے انہیں سنیچر کی شام پانچ بجے ملاقات کا وقت دیا ہے، جس سے امید ہے کہ اس معاملے پر کوئی مثبت حل نکل سکتا ہے۔
ائمہ نے بتایا کہ انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ دہلی کی مساجد کے ائمہ و مؤذنین اس سے قبل بھی اپنے مسائل حکومت کے سامنے رکھ چکے ہیں۔ حکومت نے کچھ ائمہ کی تنخواہیں پانچ ماہ کی تین اقساط میں جاری کی تھیں لیکن اب بھی بہت سے امام ایسے ہیں جنہیں تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ اس کا براہ راست اثر ان بال بچوں پر پڑا ہے۔
اس پورے معاملے نے دہلی میں وقف مساجد کے ائمہ میں تشویش بڑھا دی ہے۔ یہ ائمہ نہ صرف تنخواہ کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ اپنے حالات اور مسائل کے بارے میں حساسیت کی اپیل بھی کر رہا ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت اس معاملے پر فوری ایکشن لیتی ہے یا پھر ائمہ کو یقین دہانیوں تک محدود رہنا پڑے گا۔
یہ بھ پڑھیں: دہلی وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کو پچھلے 25 ماہ سے اعزازیہ کا انتظار