ETV Bharat / bharat

Haridwar Hate Speeches: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی معاملے میں سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم

author img

By

Published : Jan 12, 2022, 8:42 PM IST

ہریدوار دھرم سنسد Dharma Sansad In Haridwar میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں آج سپریم کورٹ Supreme Court نے سماعت کرتے ہوئے اترا کھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہو ئے دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔دوسری طرف مولانا ارشد مدنی نے اسے بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے عدالت جلد فیصلے سنانے کی امید ظاہر کی۔ یہ اطلاع آج یہاں ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم
سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا Chief Justice N V Ramana کی سربراہی والی تین رکنی بینچ جس میں جسٹس سریکانت ویاس اور جسٹس ہیما کوہلی شامل ہیں انہوں نے آج پٹنہ ہائی کورٹ Patna High Court کے سابق جسٹس انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی ودیگر کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت کی، جس پر سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسد Dharma Sansad In Haridwar میں مسلمانون کے خلاف جو نفرت انگیز تقریر کی گئی اسے زبانی طور پر عدالت کے سامنے دہرانا نہیں چاہتے بلکہ انہوں نے اس تقریر کو تحریری شکل دی ہے، تاکہ عدالت اسے پڑھ سکے۔

سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم
سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم

سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ 24 جنوری کو علیگڑھ میں دھرم سنسد ہونے جارہی Dharma Sansad to Be Held on January 24 in Aligarh ہے، جس پر روک لگانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر دھرم سنسد پر پابندی نہیں لگائی گئی تو اناؤ، ڈاسنا، کروکشیتر اور ملک کے دوسرے مقامات پر منعقد کی جائے گی، جس سے ملک کا ماحول خراب ہوگا۔

حالانکہ چیف جسٹس نے کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا لیکن اس معاملے کی سماعت دو دنوں کے بعد کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ کپل سبل نے عدالت سے گذارش کی کہ دھرم سنسد پر پابندی لگانے اور نفرت آمیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے داخل تمام پٹیشن کو یکجا کرکے اس پر سماعت کی جائے۔

اترا کھنڈ دھرم سنسد معاملے میں جمعیۃ علماء ہند نے بھی ایک عرضداشت 4/جنوری کوداخل کی ہے، صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر عرضداشت جمعیۃ علما قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ دوران سماعت آج جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ صارم نوید و دیگر موجود تھے۔

صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے اتراکھنڈ حکومت کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری نوٹس پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس پورے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر عدالت اس پر جلدایک بہتر فیصلہ سنائے گی اور عدلیہ سے ہمیں انصاف ملا ہے اس لیے پورا یقین ہے دوسرے معاملوں کی طرح اس معاملے میں بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا۔ ہماری قانونی جدوجہد مثبت نتیجہ آنے تک جاری رہے گی۔

یو این آئی

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا Chief Justice N V Ramana کی سربراہی والی تین رکنی بینچ جس میں جسٹس سریکانت ویاس اور جسٹس ہیما کوہلی شامل ہیں انہوں نے آج پٹنہ ہائی کورٹ Patna High Court کے سابق جسٹس انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی ودیگر کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت کی، جس پر سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسد Dharma Sansad In Haridwar میں مسلمانون کے خلاف جو نفرت انگیز تقریر کی گئی اسے زبانی طور پر عدالت کے سامنے دہرانا نہیں چاہتے بلکہ انہوں نے اس تقریر کو تحریری شکل دی ہے، تاکہ عدالت اسے پڑھ سکے۔

سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم
سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم

سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ 24 جنوری کو علیگڑھ میں دھرم سنسد ہونے جارہی Dharma Sansad to Be Held on January 24 in Aligarh ہے، جس پر روک لگانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر دھرم سنسد پر پابندی نہیں لگائی گئی تو اناؤ، ڈاسنا، کروکشیتر اور ملک کے دوسرے مقامات پر منعقد کی جائے گی، جس سے ملک کا ماحول خراب ہوگا۔

حالانکہ چیف جسٹس نے کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا لیکن اس معاملے کی سماعت دو دنوں کے بعد کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ کپل سبل نے عدالت سے گذارش کی کہ دھرم سنسد پر پابندی لگانے اور نفرت آمیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے داخل تمام پٹیشن کو یکجا کرکے اس پر سماعت کی جائے۔

اترا کھنڈ دھرم سنسد معاملے میں جمعیۃ علماء ہند نے بھی ایک عرضداشت 4/جنوری کوداخل کی ہے، صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر عرضداشت جمعیۃ علما قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ دوران سماعت آج جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ صارم نوید و دیگر موجود تھے۔

صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے اتراکھنڈ حکومت کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری نوٹس پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس پورے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر عدالت اس پر جلدایک بہتر فیصلہ سنائے گی اور عدلیہ سے ہمیں انصاف ملا ہے اس لیے پورا یقین ہے دوسرے معاملوں کی طرح اس معاملے میں بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا۔ ہماری قانونی جدوجہد مثبت نتیجہ آنے تک جاری رہے گی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.