ETV Bharat / bharat

SC on Atiq and Ashraf Murder Case سپریم کورٹ نے عتیق، اشرف قتل معاملے پر یوپی حکومت سے رپورٹ طلب کی

سپریم کورٹ میں آج مرحوم عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے اتر پردیش حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ساتھ ہی ریاستی حکومت سے پوچھا کہ قاتلوں کو کیسے پتہ چلا کہ انہیں اسپتال لے جایا جا رہا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 28, 2023, 4:00 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش حکومت سے پوچھا کہ سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو پریاگ راج میں پولیس کی حراست میں طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کے دوران میڈیا کے سامنے پریڈ کیوں کرائی گئی۔ احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی وکیل وشال تیواری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ قاتلوں کو کیسے پتہ چلا کہ انہیں اسپتال لے جایا جا رہا ہے۔

جسٹس ایس رویندر بھٹ اور دیپانکر دتا کی بنچ نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی سے پوچھا، انہیں کیسے پتہ چلا؟ یہ ہم نے ٹیلی ویژن پر دیکھا ہے۔ اسے ہسپتال کے داخلی دروازے سے براہ راست ایمبولینس میں کیوں نہیں لے جایا گیا؟ اس کی پریڈ کیوں کرائی گئی؟ روہتگی نے بنچ کو بتایا کہ ریاستی حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس نے اس کے لئے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس واقعہ کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے۔ بنچ نے اپنے حکم میں کہا، 'ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کریں جس میں 15 اپریل کو پریاگ راج میں موتی لال نہرو ڈویژنل ہسپتال کے قریب ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی معلومات ہوں۔ اس واقعہ کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کا بھی حلف نامہ میں دیا جائے اور جسٹس بی ایس چوہان کمیشن کی رپورٹ کے بعد کیے گئے اقدامات کا بھی انکشاف کیا جائے۔ تین ہفتوں کے بعد اس کی فہرست بنائیں۔'

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج چوہان نے 2020 میں گینگسٹر وکاس دوبے کی انکاؤنٹر میں موت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی سربراہی کی تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ عتیق احمد (60) اور اشرف کو میڈیا پرسن ظاہر کرنے والے تین افراد نے قریب سے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ یہ قتل اس وقت کیا گیا جب دونوں کو پولیس کی حفاظت میں صحت کی جانچ کے لیے پریاگ راج کے ایک میڈیکل کالج لے جایا جا رہا تھا۔

درخواست میں 2017 سے اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ اتر پردیش پولیس نے حال ہی میں کہا ہے کہ اس نے عتیق احمد کے بیٹے اسد اور اس کے ساتھی سمیت 183 مبینہ مجرموں کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت کے چھ سالوں میں انکاؤنٹر میں مارا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے آزاد ماہرین کمیٹی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Ravidas Mahrotra یوپی اسمبلی میں کیا عتیق احمد اور اشرف کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا؟

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش حکومت سے پوچھا کہ سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو پریاگ راج میں پولیس کی حراست میں طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کے دوران میڈیا کے سامنے پریڈ کیوں کرائی گئی۔ احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی وکیل وشال تیواری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ قاتلوں کو کیسے پتہ چلا کہ انہیں اسپتال لے جایا جا رہا ہے۔

جسٹس ایس رویندر بھٹ اور دیپانکر دتا کی بنچ نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی سے پوچھا، انہیں کیسے پتہ چلا؟ یہ ہم نے ٹیلی ویژن پر دیکھا ہے۔ اسے ہسپتال کے داخلی دروازے سے براہ راست ایمبولینس میں کیوں نہیں لے جایا گیا؟ اس کی پریڈ کیوں کرائی گئی؟ روہتگی نے بنچ کو بتایا کہ ریاستی حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس نے اس کے لئے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس واقعہ کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے۔ بنچ نے اپنے حکم میں کہا، 'ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کریں جس میں 15 اپریل کو پریاگ راج میں موتی لال نہرو ڈویژنل ہسپتال کے قریب ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی معلومات ہوں۔ اس واقعہ کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کا بھی حلف نامہ میں دیا جائے اور جسٹس بی ایس چوہان کمیشن کی رپورٹ کے بعد کیے گئے اقدامات کا بھی انکشاف کیا جائے۔ تین ہفتوں کے بعد اس کی فہرست بنائیں۔'

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج چوہان نے 2020 میں گینگسٹر وکاس دوبے کی انکاؤنٹر میں موت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی سربراہی کی تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ عتیق احمد (60) اور اشرف کو میڈیا پرسن ظاہر کرنے والے تین افراد نے قریب سے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ یہ قتل اس وقت کیا گیا جب دونوں کو پولیس کی حفاظت میں صحت کی جانچ کے لیے پریاگ راج کے ایک میڈیکل کالج لے جایا جا رہا تھا۔

درخواست میں 2017 سے اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ اتر پردیش پولیس نے حال ہی میں کہا ہے کہ اس نے عتیق احمد کے بیٹے اسد اور اس کے ساتھی سمیت 183 مبینہ مجرموں کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت کے چھ سالوں میں انکاؤنٹر میں مارا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے آزاد ماہرین کمیٹی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Ravidas Mahrotra یوپی اسمبلی میں کیا عتیق احمد اور اشرف کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.