سپریم کورٹ نے 3 فروری 2020 کو ریاستوں کو 'گرام نیایالیہ' قائم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ ملک کی تمام ریاستوں کو چار ہفتوں کے اندر اس بارے میں نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ آنے والے 3 فروری 2021 کو ایک سال کا وقفہ مکمل ہونے والا ہے، جب سپریم کورٹ نے اس حوالے سے حکم جاری کیے تھے۔
گزشتہ سال عدالت عظمی میں سماعت کے دوران کیا کیا باتوں کو سامنے رکھا گیا ؟
- ستمبر 2019 میں نیشنل فیڈریشن آف سوسائٹیز فار فاست جسٹس نامی ایک این جی او نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی ۔اس میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2017 میں 12 ویں سالہ منصوبے کے مطابق 2500 گرام نیایالیہ کا قیام کرنا تھا لیکن صرف 11 ریاستی حکومتوں نے 320 نیایالیہ کو نوٹیفائی کیا۔لیکن اس سے بھی بدترین بات یہ ہے کہ 2019 کے ستمبر تک پورے ہندوستان میں صرف 204 گرام نیایالیہ ہی کام کر رہے ہیں۔ وہیں 18 ریاستوں نے کوئی بھی گرام نیایالیہ کو نوٹیفائی نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
- سوانیتی انیشیٹو کے ذریعہ شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال گرام نیایالیہ کی تشکیل کے ضرورت کے مطابق فنڈز جاری کیے گئے تھے۔ یعنی سال 2012۔2013 میں 300 گرام نیایالیہ کی تشکیل کے لیے 119 کروڑ روپئے دئیے گئے، سال 2013۔2014 میں 300 گرام نیایالیہ کی تشکیل کے لیے 147 کروڑ روپئے، 2014۔2015 میں 600 گرام نیایالیہ کی تشکیل کے لیے 294 کروڑ روپئے کے فنڈز جاری کیے گئے، اسی طرح 2015۔2016 میں 600 گرام نیایالیہ کی قیام کے لیے 350 کروڑ اور 2016۔2017 میں 700 گرام نیایالیہ کی قیام کے لیے 446 کروڑ روپئے کے فنڈز جاری کیے گئے تھے۔یعنی کل 2500 گرام نیایالیہ کی تشکیل کے تقریبا 1356 کروڑ رؤپے جاری کیے گئے۔
- اس پی آئی ایل کے جواب میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے اس عرضی پر جواب طلب کی۔
- جس کے چار مہینے بعد فروری 2020 کو سپریم کورٹ نے ان 18 ریاستوں کو چار ہفتوں کے اندر گرام نیایالیہ قائم کرنے کی ہدایت کی ہے، جنہوں نے گرام نیایالیہ کے قیام کو لے کر کوئی بھی نوٹیفیکشن جاری نہیں کی تھی۔ریاستوں کے متعلقہ ہائی کورٹ کو اپنی ریاستی حکومتوں کو اس معاملے سے متعلق پیشرفت اور مشاورت میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کی گئی۔
- سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ جن ریاستوں نے گرام نیایالیہ کا نوٹیفیکشن جاری کیا بھی تھا ان میں بمشکل نصف گرام نیایالیہ ہی فعال ہیں۔مثال کے طور پر اترپردیش میں 822 گرام نیایالیہ قائم کرنے کا ہدف تھا لیکن ان میں سے محض 113 ہی نوٹیفائیڈ ہیں اور شرم کی بات تو یہ ہے کہ ان میں سے صرف 14 ہی کام کرتےہیں۔اسی طرح گوا میں دو گرام نیایالیہ کو نوٹیفائیڈ کیا گیا ہے اور یہ دونوں ہی کام نہیں کر رہے ہیں۔
- حکومت کے پاس دستیاب تازہ ترین ریکارڈ کے مطابق بھارت میں 12 ریاستوں نے اب تک صرف 395 گرام نیایالیہ کو نوٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔
- گزشتہ چار سال کے دوران کن ریاستوں نے گرام نیایالیہ کو نوٹیفائیڈ کیا ہے۔سنہ 2018 میں اڑیسہ نے 6 گرام نیایالیہ کو نوٹیفائی کیا، مہاراشٹر نے بھی اسی برس 16، ہریانہ نے 1 اور اترپردیش نے 9 گرام نیایالیہ کو نوٹیفائی کیا۔آندھراپردیش نے 2020 میں 42 گرام نیایالیہ کو نوٹیفائی کیا۔
کیوں گرام نیایالیہ زمینی سطح پر نافذ ہونے میں ناکام رہا؟
- ہم گرام نیایالیہ کو ایک انصاف کے حصول کے ادارے کے طور پر سمجھانے میں کیوں ناکام ہوئے اور اس کی کئی وجوہات ہوسکتے ہیں۔انصاف کی رسائی میں روکاوٹ بننے کی اہم وجہ مالی اعانت ہوسکتی ہیں۔ گرام نیایالیہ میں مقدمات لانے میں پولیس عہدیداروں، وکلاء اور دیگر کارکنوں کی طرف سے عدم دلسچپی کا ہونا۔
- ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ کئی ریاستوں نے گزشہ برسوں کے دوران تعلقہ سطح پر باقاعدہ عدالتیں قائم کی ہیں اور اسی طرح سے ایسے اداروں کی ضرورت کو کم کیا گیا ہے۔
- وہیں بیشتر ریاستی حکومتوں نے گرام نیایالیہ کو زیادہ ترجیح دی نہیں ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کا پر اعتماد کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
کیا ہے گرام نیایالیہ
پارلیمنٹ نے 2008 میں گرام نیایالیہ ایکٹ 2008 کو منظور کیا تھا۔گرام نیایالیہ کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو انصاف تک رسائی مہیا کرنا ہے تاکہ غیر ضروری عدالتی نظام پر ان کا انحصار کو کم کیا جاسکے ۔ ساتھ ہی اس سے ہائی کورٹوں پر پڑنے والا کام کا بوجھ کم ہوگا۔گرام نیایالیہ ایکٹ 2008 کا مقصد لوگوں کو ان کے درواز ے تک انصاف کی رسائی پہنچانے کے لئے زمینی سطح پر گرام نیایالیہ کا قیام ہےتاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سماجی ، اقتصادی اور دوسری مجبوریوں کی وجہ سے کوئی بھی شہری انصاف حاصل کرنے سے محروم نہ رہ جائے ۔