عدالت عظمی اس تنازع کے حل کے لئے قائم کردہ کمیٹی چار رکنی کمیٹی کے ایک ممبر بھوپیندر سنگھ مان کے کمیٹی سے دستبردار ہونے کے معاملے کو بھی مدنظر رکھ کر اپنے سابقہ فیصلے پر نظرثانی کر سکتی ہے جبکہ اس دوران مرکزی حکومت کی درخواست پر بھی سماعت ہوگی۔
دہلی پولیس 26 جنوری (یوم جمہوریہ کے روز) کو کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر ریلی یا کسانوں کی جانب سے کسی بھی طرح کے احتجاج کے خلاف حکم امتناعی طلب کرے گی۔ دہلی پولیس نے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے اجتماع اور تقریبات میں خلل پڑنے کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔
12 جنوری کو ایک عبوری حکم نامے میں چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بینچ نے اگلے احکامات تک نئے زرعی قوانین کی عمل درآمد پر روک لگا دی تھی اور شکایات سننے اور اس کے حل کے لیے چار رکنی پینل تشکیل دیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر بھوپیندر سنگھ مان شامل بھی تھے تاہم انہوں نے بعد میں اس کمیٹی سے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے میڈیا میں بیان جاری کرکے بتایا کہ وہ کسانوں کے ساتھ ہیں، وہ خود کو اس اعلی سطحی کمیٹی سے الگ کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر پرمود کمار جوشی، اشوک گلاٹی اور شیتکری سنگٹھن کے صدر انل گھانوت اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ 19 دسمبر کو ہی یہ کمیٹی اپنی پہلی بیٹھک کرے گی۔
کمیٹی کی تشکیل کے بعد کسان یونین نے واضح لفظوں میں اعلان کر دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل شدہ کمیٹی کے سامنے وہ پیش نہیں ہوں گے اور ان کا اس کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے نیز وہ اپنے فیصلوں پر اٹل ہیں۔ انہیں تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کے علاوہ کچھ بھی منظور نہیں ہے۔
دوسری طرف مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بھی کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان قوانین کی منسوخی کے علاوہ کوئی اور تجویز پیش کریں حکومت ان کی تجاویز پر غور کرنے کے لیے صدق دل سے تیار ہے۔