جہاں ایک جانب نوجوانوں میں امراض قلب کا اضافہ دیکھا جا رہا ہے، وہیں نوزائیدہ بچوں میں بھی قلب سے متعلق بیماریوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جس میں قلب میں سوراخ اور دیگر متعلقہ بیماریاں شامل ہیں۔
دل کے ڈاکٹروں کے مطابق بچوں میں دل سے متعلق بیماریوں میں اضافہ کے مدنطر حکومت کی جانب سے اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں 18 سال تک بچوں کے دل کے مفت آپریشن کیے جا رہے ہیں لیکن بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کے سبب بچوں کو آپریشن کے لیے منتظر لوگوں کی لسٹ 300 سے 400 تک پہنچ گئی ہے۔
شعبہ کارڈیالوجی کے پروفیسر محمد اعظم حسین نے بتایا کہ ایک بچہ جو بجنور سے آیا تھا، جس کے قلب میں پیدائشی سوراخ تھا۔ اس کا ہم لوگوں نے ایک کامیاب آپریشن کر اس کے قلب میں ایک 'پیس میکر' لگایا ہے، کیوںکہ اس کے دل کی دھڑکنیں پیس میکر سے ہی چل رہی تھی۔ یہ ایک مشکل کام تھا کیونکہ چار سالہ بچے کے دل میں پیس میکر لگانا آسان نہیں ہوتا۔ ہمارے یہاں ڈاکٹروں کی ایک اچھی ٹیم ہے، جس کی وجہ سے یہ آپریشن کامیاب ہو پایا۔
ڈاکٹر اعظم نے بتایا کہ چار سالہ بچے کا آپریشن حکومت کی اسکیم کے تحت کیا گیا، جس میں بچہ کی سرجری مفت کی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے پیس میکر کے لیے رقم نہیں دی جاتی، اس لئے ہم لوگوں نے اور بچے کے والدین نے آپس میں تعاون کر کے پیس میکر لگا دیا ہے۔ بچہ اب ماشاء اللہ صحتیاب ہے اور اس کی اسپتال سے چھٹی بھی کردی گئی ہے۔
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے کارڈیالوجی شعبہ کے چیئرمین پروفیسر ایم یو ربانی، ڈاکٹر شاد عبقری، اضغر عباس، امت لال کے تعاون سے علی گڑھ کے قریبی ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک چار سالہ بچے جس کے دل میں بچپن سے ہی سوراخ تھا، دیگر نقائص تھے اور پیدائش سے ہی دل بلاک تھا۔ اس بچہ کو مستقل پیس میکر لگایا گیا۔ جواہر لال میڈیکل کالج میں پہلی بار اتنی کم عمر کے فرد کو پیس میکر لگایا گیا ہے، جو ڈاکٹروں کی پیشہ وارانہ مہارت کا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اے ایم یو میڈیکل کالج: پانچ ماہ کی بچی کے دل کی مفت کامیاب سرجری
پروفیسر ربانی نے بتایا کہ اتنے چھوٹے بچے کو پیس میکر لگانا ایک مشکل اور پیچیدہ عمل تھا۔ دل کی خرابی کے لیے بچے کا آپریشن پروفیسر اعظم حسین، ڈاکٹر مینک یادو اور ڈاکٹر شمائل ربانی کی ٹیم نے ڈاکٹر صابر کے ہمراہ کیا۔ بچہ مکمل طور پر صحتیاب ہو گیا ہے اور اس سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔