بنگلور: زرعی قوانین کی واپسی کے سلسلے میں کرناٹک میں کسانوں کی تحریک (Farmers Movement) کے ساتھ جڑے رہے سماجی کارکن نور شریدھر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازع زرعی قوانین کو واپس اس لئے نہیں لیا ہے کہ انہیں اپنی یا حکومت کی غلطی کا احساس ہوا ہے یا پھر انہیں کوئی پچھتاوا ہے بلکہ وہ یہی کہتے رہے کہ مذکورہ زرعی قوانین کسانوں کے حق میں ہیں لیکن کسان ان کے فوائد سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ یا وہ انہیں سمجھا نہیں پائے۔
اب وزیر اعظم نریندر مودی(Narendra Modi) کے اس اعلان کے بعد کہ ان قوانین کو واپس لیا جائگا، کسانوں و عوام میں خوشی کی لہر ہے اور اسے کسانوں کی بڑی کامیابی تصور کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں نور شریدھر نے بتایا کہ کسانوں کی ایک بڑی مانگ یہ رہی ہے کہ منیمم سپورٹ پرائس (Minimum Support Price) کے قانون کو لایا جائے جو کہ سوامی ناتھن کی رپورٹ کے مطابق ہو۔
یہ بھی پڑھیں:
Other problems of farmers: کسانوں کے دیگر مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ
نور شریدھر نے کہا کہ جو 650 سے زائد کسان احتجاج کے دوران ہلاک ہوئے ہیں انہیں مناسب معاوضہ دیا جائے۔ یہ تمام کسانوں کے خاندان سخت تنگدستی کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کسان تحریک جو غیر سیاسی رہی، نتیجہ خیز و کامیاب کی منزل تک اس لیے پہونچی کہ اس میں ہزاروں لاکھوں کسانوں کی قربانیاں رہیں۔
نور شریدھر نے بتایا کہ متنازعہ زرعی قوانین کو مرکزی حکومت کی جانب سے واپس لئے جانے کی صورت میں اگر دہلی میں تحریک کو ختم بھی کردیا جاتا ہے تو ان کی ریاست کرناٹک میں جدوجہد جاری رہیگی کیونکہ ریاستی بی جے پی حکومت نے 3 زرعی قوانین کو پاس کیا ہے جو کہ کسانوں کے سخت خلاف اور کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے والے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسوراج بومائی پر اپنی تحریک کے ذریعے دباؤ بنائیں گے کہ ان کالے قوانین کو بھی واپس لیا جائے اور وہ تب تک اپنی اس تحریک کو جاری رکھینگے۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی سے سوال کیا کہ وزیراعظم نے مرکزی سطح پر کسان مخالف قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا یے، تو وہ ریاست میں کب یہاں پر تشکیل کردہ 3 متنازعہ قوانین کو منسوخ کرینگے؟
متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لئے جانے کی خوشی میں ایک مختصر اجلاس کے دوران ان تمام کسانوں کو یاد کیا گیا، جنہوں نے اس تحریک کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں ملک ہند میں نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار کی مرکزی حکومت کی جانب سے نفاذ کئے گئے زرعی قوانین کو کسان مخالف بتایا جارہا تھا اور کہا جارہا تھا کہ یہ کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے والے قوانین ہیں