ETV Bharat / bharat

Farm Laws Repealed: 'کسان تحریک کی کامیابی کسانوں کی قربانیوں کا نتیجہ'

author img

By

Published : Nov 24, 2021, 3:28 PM IST

سماجی کارکن نور شریدھر نے کہا کہ ''ایک برس سے زیادہ عرصے سے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے ڈٹ کر آواز بلند کی۔ کسانوں کی ان قربانیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا پڑا۔''

Noor Sridhar
نور شریدھر

بنگلور: زرعی قوانین کی واپسی کے سلسلے میں کرناٹک میں کسانوں کی تحریک (Farmers Movement) کے ساتھ جڑے رہے سماجی کارکن نور شریدھر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازع زرعی قوانین کو واپس اس لئے نہیں لیا ہے کہ انہیں اپنی یا حکومت کی غلطی کا احساس ہوا ہے یا پھر انہیں کوئی پچھتاوا ہے بلکہ وہ یہی کہتے رہے کہ مذکورہ زرعی قوانین کسانوں کے حق میں ہیں لیکن کسان ان کے فوائد سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ یا وہ انہیں سمجھا نہیں پائے۔

ویڈیو

اب وزیر اعظم نریندر مودی(Narendra Modi) کے اس اعلان کے بعد کہ ان قوانین کو واپس لیا جائگا، کسانوں و عوام میں خوشی کی لہر ہے اور اسے کسانوں کی بڑی کامیابی تصور کیا جارہا ہے۔

Noor Sridhar
نور شریدھر
اس سوال کے جواب میں کہ وزیراعظم مودی کے قوانین کو واپس لینے کے باوجود کسان اپنی تحریک کو جاری کیوں رکھے ہوئے ہیں، نور شریدھر نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی باتیں یا وعدے جملے ہوا کرتے ہیں، لہذا انہیں نریندرہ مودی پر بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بی جے پی کی مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں دستوری طریقے سے ان قوانین کو منسوخ نہیں کریگی تب تک کسانوں کا احتجاج جاری رہیگا۔
The success of the movement is the result of the sacrifices of the farmers
کسان تحریک کی کامیابی کسانوں کی قربانیوں کا نتیجہ

اس سلسلے میں نور شریدھر نے بتایا کہ کسانوں کی ایک بڑی مانگ یہ رہی ہے کہ منیمم سپورٹ پرائس (Minimum Support Price) کے قانون کو لایا جائے جو کہ سوامی ناتھن کی رپورٹ کے مطابق ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

Other problems of farmers: کسانوں کے دیگر مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ


نور شریدھر نے کہا کہ جو 650 سے زائد کسان احتجاج کے دوران ہلاک ہوئے ہیں انہیں مناسب معاوضہ دیا جائے۔ یہ تمام کسانوں کے خاندان سخت تنگدستی کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کسان تحریک جو غیر سیاسی رہی، نتیجہ خیز و کامیاب کی منزل تک اس لیے پہونچی کہ اس میں ہزاروں لاکھوں کسانوں کی قربانیاں رہیں۔

نور شریدھر نے بتایا کہ متنازعہ زرعی قوانین کو مرکزی حکومت کی جانب سے واپس لئے جانے کی صورت میں اگر دہلی میں تحریک کو ختم بھی کردیا جاتا ہے تو ان کی ریاست کرناٹک میں جدوجہد جاری رہیگی کیونکہ ریاستی بی جے پی حکومت نے 3 زرعی قوانین کو پاس کیا ہے جو کہ کسانوں کے سخت خلاف اور کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے والے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسوراج بومائی پر اپنی تحریک کے ذریعے دباؤ بنائیں گے کہ ان کالے قوانین کو بھی واپس لیا جائے اور وہ تب تک اپنی اس تحریک کو جاری رکھینگے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی سے سوال کیا کہ وزیراعظم نے مرکزی سطح پر کسان مخالف قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا یے، تو وہ ریاست میں کب یہاں پر تشکیل کردہ 3 متنازعہ قوانین کو منسوخ کرینگے؟

متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لئے جانے کی خوشی میں ایک مختصر اجلاس کے دوران ان تمام کسانوں کو یاد کیا گیا، جنہوں نے اس تحریک کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔

یاد رہے کہ دنیا بھر میں ملک ہند میں نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار کی مرکزی حکومت کی جانب سے نفاذ کئے گئے زرعی قوانین کو کسان مخالف بتایا جارہا تھا اور کہا جارہا تھا کہ یہ کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے والے قوانین ہیں

بنگلور: زرعی قوانین کی واپسی کے سلسلے میں کرناٹک میں کسانوں کی تحریک (Farmers Movement) کے ساتھ جڑے رہے سماجی کارکن نور شریدھر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازع زرعی قوانین کو واپس اس لئے نہیں لیا ہے کہ انہیں اپنی یا حکومت کی غلطی کا احساس ہوا ہے یا پھر انہیں کوئی پچھتاوا ہے بلکہ وہ یہی کہتے رہے کہ مذکورہ زرعی قوانین کسانوں کے حق میں ہیں لیکن کسان ان کے فوائد سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ یا وہ انہیں سمجھا نہیں پائے۔

ویڈیو

اب وزیر اعظم نریندر مودی(Narendra Modi) کے اس اعلان کے بعد کہ ان قوانین کو واپس لیا جائگا، کسانوں و عوام میں خوشی کی لہر ہے اور اسے کسانوں کی بڑی کامیابی تصور کیا جارہا ہے۔

Noor Sridhar
نور شریدھر
اس سوال کے جواب میں کہ وزیراعظم مودی کے قوانین کو واپس لینے کے باوجود کسان اپنی تحریک کو جاری کیوں رکھے ہوئے ہیں، نور شریدھر نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی باتیں یا وعدے جملے ہوا کرتے ہیں، لہذا انہیں نریندرہ مودی پر بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بی جے پی کی مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں دستوری طریقے سے ان قوانین کو منسوخ نہیں کریگی تب تک کسانوں کا احتجاج جاری رہیگا۔
The success of the movement is the result of the sacrifices of the farmers
کسان تحریک کی کامیابی کسانوں کی قربانیوں کا نتیجہ

اس سلسلے میں نور شریدھر نے بتایا کہ کسانوں کی ایک بڑی مانگ یہ رہی ہے کہ منیمم سپورٹ پرائس (Minimum Support Price) کے قانون کو لایا جائے جو کہ سوامی ناتھن کی رپورٹ کے مطابق ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

Other problems of farmers: کسانوں کے دیگر مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ


نور شریدھر نے کہا کہ جو 650 سے زائد کسان احتجاج کے دوران ہلاک ہوئے ہیں انہیں مناسب معاوضہ دیا جائے۔ یہ تمام کسانوں کے خاندان سخت تنگدستی کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کسان تحریک جو غیر سیاسی رہی، نتیجہ خیز و کامیاب کی منزل تک اس لیے پہونچی کہ اس میں ہزاروں لاکھوں کسانوں کی قربانیاں رہیں۔

نور شریدھر نے بتایا کہ متنازعہ زرعی قوانین کو مرکزی حکومت کی جانب سے واپس لئے جانے کی صورت میں اگر دہلی میں تحریک کو ختم بھی کردیا جاتا ہے تو ان کی ریاست کرناٹک میں جدوجہد جاری رہیگی کیونکہ ریاستی بی جے پی حکومت نے 3 زرعی قوانین کو پاس کیا ہے جو کہ کسانوں کے سخت خلاف اور کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے والے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسوراج بومائی پر اپنی تحریک کے ذریعے دباؤ بنائیں گے کہ ان کالے قوانین کو بھی واپس لیا جائے اور وہ تب تک اپنی اس تحریک کو جاری رکھینگے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی سے سوال کیا کہ وزیراعظم نے مرکزی سطح پر کسان مخالف قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا یے، تو وہ ریاست میں کب یہاں پر تشکیل کردہ 3 متنازعہ قوانین کو منسوخ کرینگے؟

متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لئے جانے کی خوشی میں ایک مختصر اجلاس کے دوران ان تمام کسانوں کو یاد کیا گیا، جنہوں نے اس تحریک کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔

یاد رہے کہ دنیا بھر میں ملک ہند میں نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار کی مرکزی حکومت کی جانب سے نفاذ کئے گئے زرعی قوانین کو کسان مخالف بتایا جارہا تھا اور کہا جارہا تھا کہ یہ کارپوریٹ کو فائدہ پہونچانے والے قوانین ہیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.