علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں کے طلبہ ہر ظلم و زیادتی اور غلط کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ آج بھی طلبہ نے تریپورا میں ہوئے مسلمانوں کے خلاف تشدد جس میں تقریبا آٹھ مساجد سمیت متعدد مسلم بستیوں کو اجاڈا گیا، کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا۔ طلبہ اور طالبہ رہنماؤں نے ایک احتجاجی مارچ نکال کر غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہمارے اس احتجاجی مارچ کو روکنے کی کوشش کی جس کے سبب طلبہ کی تعداد کم ہوگئی۔
اے ایم یو طالب علم حیدر علی نے کہا "بہت ہی شرم اور افسوس کی بات ہے کہ آج ہمارے احتجاج کو یونیورسٹی انتظامیہ نے روکا۔ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے اے ایم یو انتظامیہ ہمیشہ سے طلبہ، طلبہ کی آواز اور ان کے ذریعے ظلم زیادتی، تشدد کے خلاف احتجاجی مارچ کو روکنے کا کام کرتی ہے۔"
آج بھی جب یونیورسٹی جامع مسجد میں طلبہ جمعہ کی نماز ادا کر رہے تھے اس وقت ایک ای رکشہ جس میں آج کے احتجاج کے پوسٹرز، بینر اور ساؤنڈ سسٹم تھا اس کو غائب کروا دیا گیا اور باب سید کو بند کیا گیا جس کے سبب احتجاج میں یونیورسٹی طلبہ کی تعداد کم ہوگئ۔
حیدر علی نے مزید کہا "یونیورسٹی انتظامیہ کبھی نہیں چاہتی کہ طلبہ یہاں کسی طرح کا احتجاج کریں، ظلم زیادتی اور تشدد کے خلاف آواز بلند کریں، وہ چاہتے ہیں یہاں پر طلبہ آئے تعلیم حاصل کر ڈگری لے کر چلے جائیں۔ ہم سر سید کا مشن کو پورا کرنا چاہتے ہیں سر سید کا کہنا تھا ہر تشدد اور غلط کے خلاف آواز بلند کرو۔
یہ بھی پڑھیں:
علی گڑھ: خواتین کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد
اے ایم یو طلبہ رہنما کنور محمد احمد نے کہا "مودی/یوگی انتظامیہ اور اے ایم یو انتظامیہ میں مجھے کوئی فرق نظر نہیں آرہا ہے کیوں کہ آج طلبہ کا احتجاج جو تریپورا تشدد کے خلاف تھا اس کو روکنے کی کوشش کی گئی اور جو بھی پوسٹر، بینرز اور سامان تھا اس کو غائب کروا دیا گیا اور باب سید کو بھی بند کر دیا گیا یہ بہت ہی شرمناک بات ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد سے جلد تریپورہ میں ہورہے تشدد کو ختم کریں ورنہ جلد ہم لوگ سڑکوں پر آکر ایک بڑا احتجاج کریں گے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے طلبہ کے احتجاج کو روکے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا "طلبہ کے بیانات کیا ہیں وہ ہمیں نہیں معلوم لیکن انتظامیہ نے طلبہ کے احتجاج کو نہیں روکا۔ جب بھی یونیورسٹی میں طلبہ کا کوئی بھی احتجاج ہوتا ہے تو باب سید کو بند کر دیا جاتا ہے یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی عملہ کا راستہ بند ہو جاتے ہے اس لئے ہم وہاں تیعنات ہو کر دوسرے راستے سے عملے کو یونیورسٹی میں داخل کراتے ہیں۔
تریپورہ تشدد کے خلاف اے ایم یو طلبہ کے احتجاج کو یونیورسٹی انتظامیہ نے روکنے کی کوشش کی جس پر طلبہ نے غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے اے ایم یو انتظامیہ کو بی جے پی حکومت کے طرح بتایا۔