کانپور شہر میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً دو لاکھ سے زائد آوارہ کتے ہر گلی ہر محلے میں اور ہر سڑک پر دس دس کے غول میں دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ ویسے تو یہ کتے دن میں خاموش رہتے ہیں لیکن رات ہوتے ہی یہ کُتے بھونکنا شروع کردیتے ہیں۔
تیز رفتار سے گاڑیوں کے پیچھے بھاگنا ان پر کاٹنے کے لئے جھپٹنا یہ عام سی بات ہے، وہیں کم گھنی آبادی والے علاقوں میں رات میں ان کا جیسے راج ہوجاتا ہے۔
نئے لوگوں کا ان علاقوں سے گزرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ کتوں کی دہشت رات میں کافی زیادہ ہوتی ہے، لوگوں کا ایسے علاقوں سے گزرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ان کتوں کے آئے دن کاٹنے کی شکایتیں ضلع انتظامیہ کے پاس پہنچ رہی تھی آخر میں نگر نگم (میونسپل کارپوریشن ) کانپور نے ان کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ ایک این جی او کو ان کی نس بندی یعنی ضبط تولید کرنے کے لیے ٹھیکہ دے دیا۔
اس این جی او نے اب تک کانپور شہر کے 20 ہزار سے زائد کتوں کی نس بندی کردی ہے۔ جس کی وجہ سے اب ان کی آبادی کو بڑھنے سے روکا جاسکے گا۔
یہ این جی او کے لوگ گلی گلی محلے محلے میں اپنا دستہ بھیج کر ان آوارہ کتوں کو پکڑ کر لاتی ہے اور انہیں چار دن تک اپنے پاس رکھتی ہے ان کا آپریشن کرتی ہے، علاج معالجے کے بعد انہیں واپس پھر انہی علاقوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جہاں سے انہیں پکڑ کر لایا گیا تھا اس طرح سے اب ان کی نئی نسل نہیں پیدا ہوسکے گی۔
ان آوارہ کتوں کی نس بندی کرکے ضبط تولید بھلے ہی کی جارہی ہو لیکن اس کا ایک بڑا نقصان یہ بھی سامنے دیکھنے کو مل رہا ہے کہ یہ کتے پہلے سے زیادہ اب خونخوار ہوتے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:تڑپتی رہی معصوم، نوچتے رہے کتے اور پھر۔۔۔
ضلع انتظامیہ نے اگر جلد ہی اس کا کوئی معقول حل نہ نکالا تو پھر یہ شہر کے لئے مصیبت بن جائے گی۔ حالانکہ ان کتوں کو جو انجکشن لگائے جارہے ہیں اس سے ان کے کاٹنے کے بعد بھی کسی کو کوئی شدید نقصان نہیں پہنچے گا۔