چنئی: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے اپنے بہار کے ہم منصب نتیش کمار سے فون پر بات چیت کی۔ ایم کے اسٹالن نے مہاجر مزدروں کی حفاظت کرنے کا یقین داہنی کی۔ تمل ناڈو کے سی ایم اسٹالن نے کہا، 'میں نے نتیش کمار سے فون پر رابطہ کیا اور اس معاملے پر ان سے بات کی۔' میڈیا کو جاری بیان میں اسٹالن نے کہا کہ تمام ورکر ہمارے اپنے ہیں جو ہماری ریاست کی ترقی میں مدد کرتے ہیں، میں نے کہا اور یقین دلایا کہ انہیں یہاں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑےگا۔
اسٹالن نے کہا کہ 'میں تمام ریاستوں کے مہاجر مزدوروں کے لیے دہراتا ہوں کہ یہ حکومت اور ریاست کے عوام دوسری ریاستوں کے مزدوروں کے لیے حفاظتی دیوار بنے رہیں گے۔ آپ کو غلط خبروں کی بنیاد پر کسی قسم کے خوف کی ضرورت نہیں ہے۔' جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے والی اس افواہ پر وزیر اعلیٰ نے کہا، 'یہ بہار کا ایک میڈیا پرسن تھا جس نے ایک جھڑپ کا ویڈیو پوسٹ کیا تھا، جیسے کی یہ جھڑپ تمل ناڈو میں ہی ہوا ہو۔ اس طرح یہ سب شروع ہوا۔ اس لیے میں میڈیا اور ٹیلی ویژن میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی سماجی ذمہ داری کا احساس کریں اور میڈیا اخلاقیات کے مطابق خبریں پوسٹ کریں۔ خبر کی سچائی کی تصدیق کیے بغیر سنسنی پھیلانے سے بچنا چاہیے۔'انہوں نے واضح کیا کہ خوف و ہراس پھیلانے کے لیے فرضی اور جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 'ایسے لوگ جو ملک کے اتحاد اور سالمیت کے خلاف کام کرتے ہیں وہ ہندوستان مخالف ہیں۔'
دریں اثنا، تمل ناڈو کے ڈی جی پی سی سلیندر بابو نے کہا ہے کہ دینک بھاکسر کے ایڈیٹر اور 'تنویر پوسٹ' کے ایڈیٹر محمد تنویر کے ساتھ ساتھ تھوتھکوڈی کے پرشانت اوما راؤ کے خلاف فرضی خبریں پھیلانے کے الزام میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ملوث مزید افراد کو پکڑ کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ڈی جی پی نے یہ بھی انتباہ دیا کہ فرضی خبریں پھیلانے والوں کو زیادہ سے زیادہ سات سال قید کی سزا بھگتنی ہوگی۔جبکہ روزنامہ بھاسکر کے ایڈیٹر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153(A) اور 50S(ixB) کے تحت تروپور نارتھ پولیس اسٹیشن تروپور سائبر نے مقدمہ درج کیا تھا۔ کرائم پولیس نے محمد تنویر کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 153 (b) 505 (IIXB) اور 55 (d) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اسی طرح، تھوتھکوڈی پولیس نے پرشانت اوما راؤ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153، 153 (A)، 504، 505 (1) (B)، 505 (1 (C) اور 505 لگائی گئی ہے۔