جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے کلیج مرغ زریں (Kalij Pheasant) کو یونین ٹیریٹری کا علامتی پرندہ مقرر کئے جانے کے فیصلہ پر وادی کے برڈ واچر (bird watchers) مایوس نظر آرہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ کلیج مرغ زریں ایک عام پرندہ ہے اور صرف خطے میں ہی نہیں بلکہ بھارت کے کئی ریاستوں میں پایا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وادی کے معروف برڈ واچر عرفان جیلانی کا کہنا تھا کہ "انتظامیہ نے یہ فیصلہ جلد بازی میں لیا ہے۔ اور اس سے متعلق تمام پہلوں پر تمام غور بھی نہیں کیا گیا ہے۔ یہاں کچھ ایسے پرندے بھی جو کافی اہم ہیں اور اُن پرندوں کو تحفظ فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ " سیاہ آنکھ والا اُلو (tawny owl) خطہ کا علامتی پرندہ ہونا چاہیے کیونکہ اس کی تعداد ختم ہوتی جارہی ہے۔ یہ پرندہ چنار درخت پر اپنا بسیرا کرتا ہے اور یہ خطے میں پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرندہ کو اگر علامتی پرندہ قرارا دیا جاتا ہے تو پرندہ کے ساتھ ساتھ درختوں کی بھی حفاظت ہوسکتی ہے۔"
وہیں وادی کے دوسرے برڈ واچر واجد لون کا کہنا تھا کہ "انتظامیہ نے بغیر کسی تحقیقی کے یہ فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے وہ پنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کے اس فیصلہ سے وہ ناخوش ہیں۔ انتظامیہ کو اُلو کو خطہ کا علامتی پرندہ مقرر کرنا چاہیے۔ تاکہ اسکی حفاظت ہوسکے کیونکہ اس کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:برفباری کے دوران پرندوں کے محافظ
وہیں برڈ واچر محمد جعفر مجید کا کہنا تھا کہ "انتظامیہ نے یہ فیصلہ لینے سے پہلے وادی کے برڈ واچر یا برڈ کلبس سے کوئی مشورہ نہیں کیا۔ برڈ واچر کئی دنوں تک جنگلوں میں رہ کر یہاں کے پرندوں پر تحقیق کرتے ہیں۔ انتظامیہ نے پرندے کو یونین ٹیریٹری کا علامتی پرندہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو نامناسب ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ "کشمیر فلائی کیچر (Kashmir flycatcher) یا کشمیر نٹہیچ (kashmir nuthatch) یہ پھر کشمیر نٹ کریکر (Kashmir nutcracker)ان تینوں میں سے کسی ایک پرندہ کو انتظامیہ خطہ کا علامتی پرندہ قرارا دے۔