سری لنکا میں معاشی بحران کے درمیان کابینہ کے وزراء نے اجتماعی طور پر استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزراء نے یہ اقدام صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاجاً اٹھایا ہے۔ بی بی سی نے پیر کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ۔ بی بی سی کے مطابق سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پکشے اور ان کے بھائی صدر گوتابایا راجا پکشے کے علاوہ تمام 26 وزراء نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی شہروں میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرے کئے۔
وزیر تعلیم دنیش گناوردنے نے بتایا کہ کابینہ کے وزراء نے اپنے استعفے وزیر اعظم کو پیش کر دیے ہیں، جن میں ان کے (مسٹر راجا پکشے) کے بیٹے نمل راجا پکشے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ انہیں امید ہے کہ اس سے صدر اور وزیر اعظم کو "عوام کی مدد کرنے اور حکومت کے استحکام کے لیے فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔" قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کو 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث پیدا ہوا ہے، جو ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش اور اشیائے خوردونوش اور ادویات جیسی اشیائے ضروریہ کی قلت ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Sri Lanka is in an Economic Crisis: سری لنکا کی فوج نے بحران کے درمیان ہندوستانی فوجیوں کی آمد کی تردید کی
(یو این آئی)