"ناز و ادا سے چومنا خواجہ کی چوکھٹ کو چومنا" اسی الفاظوں کے صوفیانہ کلام سے خواجہ صاحب کی بارگاہ میں حضرت امیر خسرو اور نظام الدین اولیاء کے دور وقت کی رسم 'بسنت' کو خواجہ صاحب کی بارگاہ میں ادا کیا گیا۔
درگاہ شریف کے نظام گیٹ سے شروع ہوئی اس رسم کی ادائیگی کے درمیان پولیس کے حفاظتی انتظامات کیے ہوئے تھے۔ سالانہ اس رسم میں درگاہ کے شاہی قوال سرسوں کا گلدستہ اپنے ہاتھوں میں لیے صوفیانہ کلام پیش کرتے ہوئے خواجہ صاحب کی بارگاہ پہنچے اور اس رسم کو مکمل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Tribute to Lata Mangeshkar: اجمیر درگاہ پر لتا منگیشکر کو خراج عقیدت
اس رسم کی مزید جانکاری دیتے ہوئے درگاہ دیوان کے صاحبزادے سید نصیر الدین چشتی نے بتایا کہ حضرت نظام الدین اولیاء اپنے بھانجے کے انتقال کے بعد مایوس اور خاموش ہو گئے تھے، تب حضرت امیر خسرو نے کچھ غیر مسلم عورتوں کی بسنت کی روایت کو دیکھ کر اس کی نقل کر کے حضرت نظام الدین اولیاء کی بارگاہ میں پیش کیا اور اس عمل کو دیکھ کر حضرت نظام الدین اولیاء مسکرا دیے اور اسی کے بعد سے یہ روایت چشتیہ سلسلے کی درگاہ خانقاہوں پر ادا کی جانے لگی۔
اجمیر درگاہ میں ادا کی گئی اس رسم میں عقیدت مندوں کا ہجوم لگ گیا۔ خواجہ صاحب کی مزار پر شاہی قوال اسرار حسین اور ان کے خاندان کی جانب سے سرسوں کے پھول کا گلدستہ پیش کیا گیا اور ملک میں امن و امان اور پیار محبت قائم رہنے کی دعا مانگی۔