ملک میں کورونا کی دوسری لہر قہر برپا کر رہی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انفیکشن کے تین لاکھ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ دوسرے دن دو ہزار سے زائد افراد کی اس مہلک وبا سے موت ہوئی ہے۔
کورونا کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافے کا اثر صحت کی سہولیات پر بری طرح پڑ رہا ہے۔ ہسپتالوں میں بیڈز سے لے کر آکسیجن اور وینٹی لیٹر تک کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔
کورونا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر ملک میں دستیاب صحت کی سہولیات کو بے نقاب کردیا ہے۔ کورونا انفیکشن اور اموات کے اعداد و شمار میں مستقل اضافے کے درمیان ہسپتالوں میں وینٹیلیٹرز، بستروں اور آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جمعرات کو جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں پہلی بار ایک دن میں کورونا کے نئے مریضوں کی تعداد 3.14 لاکھ کو عبور کر گئی ہے۔ روزانہ نئے ریکارڈ بناتے ہوئے یہ اعداد و شمار ملک کے حالات بیان کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت اس خصوصی رپورٹ کے ذریعے آپ کو ملک کے سات بڑے شہروں میں صحت کی سہولیات کی حالت بتا رہا ہے۔ ملک کے 7 بڑے شہروں میں کورونا مریضوں کی حالت اور ان سے وابستہ صحت کی سہولیات جاننے کے لئے یہ رپورٹ ضرور دیکھیں۔
کووڈ-19 کے مریضوں کے لئے بیڈز کی سہولیات؟
کووڈ مریضوں کو بیشتر ہسپتالوں میں بستر کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کورونا کی پہلی لہر کے بعد دوسری لہر میں بھی ملک بھر کے بہت سے ہسپتالوں کو کووڈ ہسپتال بنایا گیا ہے، جہاں صرف کووڈ مریضوں کا ہی علاج کیا جارہا ہے لیکن جس طرح روزانہ لاکھوں نئے مریض سامنے آ رہے ہیں، ہسپتال اور مریض دونوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ ہسپتالوں میں کورونا کے علاوہ دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو بھی داخل کرایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ہسپتالوں پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں کووڈ مریضوں کے لئے ملک کے 7 بڑے شہروں میں بیڈ کی دستیابی کیا ہے؟
ممبئی : 49،894
دہلی: 25،880
رائےپور: 2274
پھوپال: 7412
حیدرآباد: 44،816
احمدآباد: 1750
بنگلور: 7566
آکسیجن بیڈز اور وینٹیلیٹر
کورونا مریضوں کو ہسپتال میں بستر نہیں مل رہے ہیں اور اگر بستر مل رہے ہیں تو پھر ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ دہلی سے لے کر مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر تک پچھلے دنوں کئی ریاستوں میں آکسیجن کی کمی کی خبریں متواتر سرخیوں میں رہ رہی ہیں۔
آکسیجن کی کھپت میں کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ دراصل کووڈ کے بہت سے مریضوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کووڈ کے علاوہ مختلف دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو بھی آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی ہے۔
ہسپتال میں مریضوں کی تعداد
اسپتال میں مریضوں کی تعداد میں روزانہ اوسطاً 3 لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے۔ ہسپتالوں میں بیڈز اور آکسیجن کی کمی کے پیش نظر بہت سے مریضوں کو ہسپتال میں داخل نہیں کیا جا رہا ہے۔
دہلی، ممبئی، بھوپال اور رائے پور جیسے شہروں میں کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ان شہروں کے اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن ہسپتالوں میں سہولیات محدود ہیں۔
نئے بیڈز بنانے ضرورت
ہر 24 گھنٹے میں اوسطا 3 لاکھ نئے مریضوں کے ایڈمٹ ہونے کے سبب ہسپتالوں میں بھیڑ بڑھ گئی ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومتوں کو نئے حل تلاش کرنے ہوں گے۔ دہلی حکومت نے کامن ویلتھ کھیل گاؤں میں بھی نئے بستر لگانے کا فیصلہ کیا، اسی طرح آسام میں بھی ایک اسٹیڈیم کووڈ کیئر سینٹر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
گزشتہ برس کورونا کی پہلی لہر کے دوران متعدد ریاستی حکومتوں نے ہوٹلوں سے لے کر اسٹیڈیم اور دیگر اداروں کو مریضوں کے لئے کووڈ کیئر سنٹر بنا کر بستر اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کرائی تھیں۔
مجموعی طور پر کورونا کی دوسری لہر میں ملک بھر میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔ حکومت آکسیجن، بیڈز اور وینٹیلیٹروں کی سہولت مہیا تو کرا رہی ہے لیکن کورونا کے نئے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر حکومتوں کی کوشش ناکام ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی دوسری لہر حکومت کی غیر ذمہ داری کا نتیجہ
ایسی صورتحال میں ماہرین کی عوام سے اپیل ہے کہ وہ کووڈ-19 سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ماسک پہنیں، معاشرتی فاصلہ برقرار رکھیں اور سینیٹائزر کا استعمال کریں نیز وقت وقت پر ہاتھ دھوئیں اور محتاط رہنے کی ہرممکن کوشش کریں۔