ETV Bharat / bharat

خاص پروگرام "ایک شاعر" میں مشتاق احمد نوری سے خصوصی گفتگو

author img

By

Published : Aug 1, 2021, 9:23 PM IST

Updated : Aug 3, 2021, 2:47 PM IST

اردو ادب کے معروف فکشن نگار، شاعر و بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری کا نام بڑے ہی احترام سے لیا جاتا ہے، مشتاق احمد نوری بنیادی طور پر گرچہ فکشن نگار ہیں مگر انہوں نے شاعری کی دنیا میں بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔

خاص پروگرام "ایک شاعر" میں مشتاق احمد نوری سے خصوصی گفتگو
خاص پروگرام "ایک شاعر" میں مشتاق احمد نوری سے خصوصی گفتگو

مشتاق احمد نوری کی پیدائش بہار کے خطہ سیمانچل کے ضلع ارریہ میں ہوئی، آپ شعبۂ سائنس کے طالب علم رہے مگر اردو زبان سے انہیں گہری انسیت ایام طفولیت سے رہی. آپ آئی اے ایس آفیسر رہتے ہوئے سرکاری محکمہ میں کئی کلیدی عہدوں پر فائز رہے ہیں، ان عرصوں میں بھی ان کا اردو زبان سے تعلق ختم نہیں ہوا اور ملازمت کے ساتھ ادبی سفر بھی جاری رہا۔

خاص پروگرام "ایک شاعر" میں مشتاق احمد نوری سے خصوصی گفتگو


مشتاق احمد نوری قومی و بین الاقوامی کئی مشاعروں میں شرکت کرچکے ہیں اور کئی مشاعروں کی صدارت بھی کی ہے۔ شاعری میں شفیع مشہدی جیسے بڑے ادیب و دیگر لوگوں سے انہوں نے اصلاح لی ان کی نظم و غزل ملک و بیرون ملک کے کئی اہم رسائل میں شائع ہوچکے ہیں، مشتاق احمد نوری نے اپنی پہلی غزل طالب علمی کے زمانے میں سنہ 1967 میں آزاد اکیڈمی کے ایک مشاعرے میں پڑھی تھی، اس وقت ان کی عمر محض 17 سال تھی۔


ہم دار پہ چڑھ کر بھی حق ہی کو صدا دیں گے
اب اور جہاں والے کیا ہم کو سزا دیں گے
پھر آج یہی کہہ کر زخموں کو سلا دیں گے
وہ آئیں تو پھر اپنے دامن سے ہوا دیں گے
یہ تیرہ شبی دل کی مٹ جائے کہ رہ جائے
ہم شمع جلاتے ہیں ہم شمع جلا دیں گے
کچھ سوچ کے ہم نے بھی یہ عہد کیا نوری
اب دل سے محبت کی ہرا یاد مٹا دیں گے


ای ٹی وی بھارت کے خاص پروگرام " ایک شاعر" کے تحت مشتاق احمد نوری نے اپنی شاعری سفر، اس صنف کے استاذ اور موجودہ شاعری کے حوالے سے کھل کر بات کی اور اپنے کئی اہم کلام بھی پیش کیے۔


یہ بھی پڑھیں:ایک شاعر: ڈاکٹر شگفتہ غزل ایک ممتاز شاعرہ


اس ستم پیشہ نے قربت کا نہ مرہم رکھا
عمر بھر دیتا رہا زخم جدائی مجھ کو

مشکلوں میں بھی میرے حوصلے شاداب رہتے ہیں
روک سکتی ہی وقت کی کھائی مجھ کو

ایسی بہار آئی کہ گلشن اجڑ گیا
شاخ طلب سے برگ تمنا جدا ہوئے

ہر ایک سکندر کا انجام یہی دیکھا
مٹی میں ملی مٹی، پانی میں ملا پانی

ہر لفظ کا معنی سے رشتہ ہے بہت گہرا
ہم نے تو لکھا بادل اور اس نے پڑھا پانی

مشتاق احمد نوری کی پیدائش بہار کے خطہ سیمانچل کے ضلع ارریہ میں ہوئی، آپ شعبۂ سائنس کے طالب علم رہے مگر اردو زبان سے انہیں گہری انسیت ایام طفولیت سے رہی. آپ آئی اے ایس آفیسر رہتے ہوئے سرکاری محکمہ میں کئی کلیدی عہدوں پر فائز رہے ہیں، ان عرصوں میں بھی ان کا اردو زبان سے تعلق ختم نہیں ہوا اور ملازمت کے ساتھ ادبی سفر بھی جاری رہا۔

خاص پروگرام "ایک شاعر" میں مشتاق احمد نوری سے خصوصی گفتگو


مشتاق احمد نوری قومی و بین الاقوامی کئی مشاعروں میں شرکت کرچکے ہیں اور کئی مشاعروں کی صدارت بھی کی ہے۔ شاعری میں شفیع مشہدی جیسے بڑے ادیب و دیگر لوگوں سے انہوں نے اصلاح لی ان کی نظم و غزل ملک و بیرون ملک کے کئی اہم رسائل میں شائع ہوچکے ہیں، مشتاق احمد نوری نے اپنی پہلی غزل طالب علمی کے زمانے میں سنہ 1967 میں آزاد اکیڈمی کے ایک مشاعرے میں پڑھی تھی، اس وقت ان کی عمر محض 17 سال تھی۔


ہم دار پہ چڑھ کر بھی حق ہی کو صدا دیں گے
اب اور جہاں والے کیا ہم کو سزا دیں گے
پھر آج یہی کہہ کر زخموں کو سلا دیں گے
وہ آئیں تو پھر اپنے دامن سے ہوا دیں گے
یہ تیرہ شبی دل کی مٹ جائے کہ رہ جائے
ہم شمع جلاتے ہیں ہم شمع جلا دیں گے
کچھ سوچ کے ہم نے بھی یہ عہد کیا نوری
اب دل سے محبت کی ہرا یاد مٹا دیں گے


ای ٹی وی بھارت کے خاص پروگرام " ایک شاعر" کے تحت مشتاق احمد نوری نے اپنی شاعری سفر، اس صنف کے استاذ اور موجودہ شاعری کے حوالے سے کھل کر بات کی اور اپنے کئی اہم کلام بھی پیش کیے۔


یہ بھی پڑھیں:ایک شاعر: ڈاکٹر شگفتہ غزل ایک ممتاز شاعرہ


اس ستم پیشہ نے قربت کا نہ مرہم رکھا
عمر بھر دیتا رہا زخم جدائی مجھ کو

مشکلوں میں بھی میرے حوصلے شاداب رہتے ہیں
روک سکتی ہی وقت کی کھائی مجھ کو

ایسی بہار آئی کہ گلشن اجڑ گیا
شاخ طلب سے برگ تمنا جدا ہوئے

ہر ایک سکندر کا انجام یہی دیکھا
مٹی میں ملی مٹی، پانی میں ملا پانی

ہر لفظ کا معنی سے رشتہ ہے بہت گہرا
ہم نے تو لکھا بادل اور اس نے پڑھا پانی

Last Updated : Aug 3, 2021, 2:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.