امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے آٹھویں امیر شریعت کے طور پر جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے سجادہ نشیں حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کو منتخب کیا گیا ہے۔
امیر شریعت بننے کے بعد اپنا پہلا انٹرویو ای ٹی وی بھارت کو دیتے ہوئے انہوں نے امارت شرعیہ کی ترقی و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ساتھ ہی کئی عزائم کا اظہار کیا۔
امیر شریعت نے کہا کہ 'جنہوں نے مجھے ووٹ کیا اور جنہوں نے نہیں کیا وہ سب ہمارے ہیں، میں سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امارت شرعیہ قوم و ملت بڑا قیمتی اثاثہ ہے۔ اسے ہم سبھوں کو لیکر آگے چلنا ہے۔ یہ کوئی مسلکی یا ذات برادری کا ادارہ نہیں بلکہ متحدہ ادارہ ہے۔
مزید پڑھیں: پٹنہ: چند اراکین نے کیا امیر شریعت انتخاب کا بائیکاٹ
امیر شریعت نے کہا کہ میری ترجیحات میں امارت شرعیہ کے پلیٹ فارم سے تعلیمی شعبوں میں زیادہ کام کرنے کا ارادہ ہے، تاکہ کوئی بھی بچہ ناخواندہ نہ رہے۔ امیر شریعت نے کہا کہ جس قوم میں تعلیم ہوگی وہی ترقی کرے گی اور ہمارا ہدف قوم کو تعمیر کے زیور سے آراستہ کرنے کا ہے۔ ساتھ ہی امارت شرعیہ کے نظام میں دارالقضا کی تعداد کم ہے، اسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔