وادی کشمیر جسے جنت بے نظیر کا لقب حاصل ہے، جس کا گوشہ گوشہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسی جنت نما وادی میں بے پناہ نعمتیں ایسی ہے جو اس جنت نما وادی کو مزید دلفریب بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کررہی ہیں، ان ہی نعمتوں میں یہاں کے سرسبز و شاداب جنگلات، جھلملاتے آبشار، معتدل آبو و ہوا اور برف پوش پہاڑیاں۔ وادی کے ندی نالوں سے نہ صرف یہاں کی ہزاروں کنال اراضی سیراب ہوتی ہیں بلکہ یہاں کے ندی نالے وادی کے لاکھوں لوگوں کی پیاس بجھانے میں صدیوں سے اپنا کلیدی رول ادا کر رہی ہیں، وہیں لوگوں تک وہ پانی پہنچانے کے لئے محکمہ جل شکتی دہایوں سے پیش پیش رہا ہے۔
ضلع اننت ناگ کے بمزو مٹن میں قائم واٹر فلیٹریشن پلانٹ جنوبی کشمیر کا سب سے بڑا واٹر فلٹریشن پلانٹ ہے، جس کا قیام 12 نومبر 1977 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ جناب شیخ محمد عبداللہ نے کیا تھا، واٹر فلٹریشن پلانٹ کی کیپسیٹی 7.5 ملین گیلن ہے، اس فلٹریشن پلانٹ میں پانی براہ راست نالہ لیدر اور اریگولا سے حاصل کیا جاتا ہے، جبکہ بمزو کے مقام پر غیر معیاری پانی کو جدید مشینوں کے ذریعہ صاف کرکے لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔
واٹر فلٹریشن پلانٹ میں ایک لیبارٹری بھی قائم ہے، جو وسیع پیمانے پر پیرامیٹرز کے ذریعہ پانی کے نمونوں کا تجزیہ کرتی ہے، جبکہ عوامی صحت کا خیال رکھتے ہوئے یہ عمل ہر روز جاری رہتا ہے، اس عمل کے بعد ہی پانی کو پائپ کے ذریعہ ضلع اننت ناگ کے بیشتر علاقوں میں سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ اس عمل کو دیکھنے کے لئے جنوبی کشمیر کے مختلف کالجوں اور اسکولوں کے طلبہ یہاں آتے ہیں اور ان کو یہاں پانی کی پروسسنگ دکھائی جاتی ہے۔
فلٹریشن پلانٹ میں پریکٹکل کرنے آئے ہوئے طلبہ کے مطابق کالجوں میں جو چیز انہیں پڑھائی جاتی ہے، اس چیز کو آنکھوں سے دیکھنے اور سمجھنے کے لئے وہ اس جگہ کا رخ کرتے ہیں۔ تاکہ فلٹریشن پلانٹ میں آنے کے بعد وہ پوری طرح سے سمجھ جائیں کہ پانی کو کس طرح سے پینے کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔
فلٹریشن پلانٹ میں تعینات جے ای مظفر احمد وانی کے مطابق اس پلانٹ میں دو ایس آر قائم ہے، جن میں ایک کا معیار 1.6 ہے جبکہ دوسرا ایس آر 1.5 ہے، فلٹریشن پلانٹ سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے زائد خاندانوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ فلٹریشن پلانٹ تقریباً 25 کنال کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جس کے چاروں طرف فنسنگ کی گئی ہے جبکہ لوگوں کو مزکورہ جگہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ فلٹریشن پلانٹ کی دیکھ ریکھ کرنے کے لئے محکمہ جل شکتی کے کئی ملازم اس جگہ پر تعینات کئے گئے ہیں، جو نہ صرف دن میں بلکہ رات کی تاریکی میں بھی اسے تحفظ فراہم کرنے کے لئے سخت نگرانی کرتے ہیں۔
جل شکتی کے ایکزیکیوٹو انجینئر محمد حنیف کے مطابق گندے پانی کو مختلف سائنٹفک تیکنیکیوں میں داخل کیا جاتا ہے، جبکہ مختلف مراحل عبور کرنے کے بعد ہی اسے صارفین تک پہنچایا جاتا ہے، جبکہ اس پانی کو صاف کرنے کے لئے کئی طرح کے کیمیکل بھی ڈالے جاتے ہیں، انہوں نے صارفین سے گزارش کی ہے وہ پانی کو ضائع نہ کریں اور نہ ہی پانی کا غلط طریقے استعمال کریں۔