ETV Bharat / bharat

بہار انتخابات: سونیا، منموہن، گہلوت انتخابی مہم سے دور کیوں رہے؟

author img

By

Published : Nov 6, 2020, 12:56 PM IST

Updated : Nov 6, 2020, 1:09 PM IST

کانگریس کی ورکنگ صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت اور کانگریس کی اترپردیش کی انچارج پرینکا گاندھی کا نام بہار اسمبلی انتخابات میں اسٹار کیمپینر کی فہرست میں شامل تھا لیکن پارٹی کے ان تجربہ کار رہنماؤں نے خود کو انتخابات سے دور رکھا۔

بہار انتخابات: سونیا، منموہن، گہلوت غائب کیوں؟
بہار انتخابات: سونیا، منموہن، گہلوت غائب کیوں؟

بہار اسمبلی انتخابات کے لیے مضبوط حکمت عملی کے ساتھ 2020 میں فتح حاصل کرنے کے لیے میدان میں اتری کانگریس اپنے اعلی رہنماؤں کی عدم توجہی کی وجہ سے متعدد مضبوط پالیسیاں تشکیل دینے سے بھٹک گئی، کانگریس نے بہار میں انتخابی مہم چلانے کے لیے اسٹار کیمپینر کی فہرست جاری کی تھی، لیکن ان تمام اسٹار کیمپینر نے خود کو بہار اسمبلی انتخابات سے الگ رکھا۔

پرینکا گاندھی اترپردیش تک محدود رہیں

پرینکا گاندھی کو بہار کے انتخابات میں بطور اسٹار کیمپینر رکھا گیا تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے بہار کی سیاست میں نوجوان کو ترجیح دی تھی، آر جے ڈی کے تیجسوی یادو، ایل جے پی کے چراغ پاسوان اور کانگریس نے اپنی جانب سے پرینکا گاندھی کی تیاری کی تھی، لیکن انہوں نے بہار کی سرزمین پر قدم نہیں رکھا۔ پرینکا گاندھی کی پوری سیاست اترپردیش کے ارد گرد سمٹ کر رہ گئی ہے، سونبھدر کے کسانوں کا معاملہ ہو یا اترپردیش کی دوسری سیاست، پرینکا گاندھی وہاں کی سڑک پر نظر آتی ہیں لیکن بہار کی سیاست سے غائب رہتی ہیں، اسٹار کیمپینر ہونے کے باجود انہوں نے بہار کے کسی بھی انتخابی جلسے سے خطاب نہیں کیا۔

سونیا گاندھی، منموہن سنگھ اور گہلوت غائب

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، پارٹی کی ورکنگ صدر سونیا گاندھی اور سیاست کے چانکیا مانے جانے والے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کا نام کانگریس کے اسٹار کیمپینر کی فہرست میں تھا لیکن کسی نے بہار کے انتخابی جلسوں میں آنا ضروری نہیں سمجھا، سونیا گاندھی نے بہار میں رائے دہندگان کو تکنیکی ذرائع سے معلومات ضرور فراہم کیں۔ خراب صحت کی وجہ سے منموہن سنگھ نے بھی شرکت نہیں کی۔ اشوک گہلوت کو کانگریس کی حکمت عملی کا چانکیا سمجھا جاتا ہے، مہاراشٹر میں بھی کانگریس کی جیت کا سہرہ اشوک گہلوت کے سر ہی جاتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: بہار انتخابات: آخری مرحلے کی 78 سیٹوں کے لیے جنگ

لیکن بہار کی سیاست میں گہلوت کی کوئی حکمت عملی چلے گی یا نہیں یہ انہوں نے پہلے محسوس کر لیا تھا، سچن پائلٹ کے ساتھ ہوا تنازع کس رنگ کا امتیاز پیدا کرے، شاید یہ بھی ایک وجہ تھی کہ انہوں نے خود کو انتخاب سے الگ تھلگ رکھا۔

راہل گاندھی اور تیجسوی یادو نے بہار اسمبلی کی کمان سنبھالی اور اپنی ساری کاوشوں کو انتخابی مہم میں صرف کر دیا، تیجسوی نے اپنے رہنماؤں کی انتخابی مہم میں حصہ لیا اور ووٹ مانگے۔ راہل گاندھی کے ساتھ مشترکہ ریلی بھی کی، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کانگریس امیدواروں کو جتنی حمایت ملنی چاہیے تھی وہ 2020 کے انتخابات میں نہیں ملی، سوالات اس لیے بھی کھڑے ہو رہے ہیں کانگریس پارٹی ایک طویل وقفے کے بعد بڑی تعداد میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اتاری تھا، آر جے ڈی کے ساتھ کا کانگریس معاہدہ اور بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت اس پرانے ووٹ بینک کے ساتھ تھی، جس کی بنیاد پر کانگریس بہار میں سیاسی بنیاد مضبوط کرنے میں بہت کامیاب رہتی، لیکن مضبوط قیادت کا فقدان ہونے کی وجہ سے 2020 کے انتخابات میں کانگریس کے امیدوار کو کمی تو محسوس ہوئی ہی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جب 10 نومبر کو فیصلہ آتا ہے تو پالیسی اور رہنما کی قیادت کے نام پر کس کی قسمت کا فیصلہ فتح کے ساتھ آتا ہے۔

بہار اسمبلی انتخابات کے لیے مضبوط حکمت عملی کے ساتھ 2020 میں فتح حاصل کرنے کے لیے میدان میں اتری کانگریس اپنے اعلی رہنماؤں کی عدم توجہی کی وجہ سے متعدد مضبوط پالیسیاں تشکیل دینے سے بھٹک گئی، کانگریس نے بہار میں انتخابی مہم چلانے کے لیے اسٹار کیمپینر کی فہرست جاری کی تھی، لیکن ان تمام اسٹار کیمپینر نے خود کو بہار اسمبلی انتخابات سے الگ رکھا۔

پرینکا گاندھی اترپردیش تک محدود رہیں

پرینکا گاندھی کو بہار کے انتخابات میں بطور اسٹار کیمپینر رکھا گیا تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے بہار کی سیاست میں نوجوان کو ترجیح دی تھی، آر جے ڈی کے تیجسوی یادو، ایل جے پی کے چراغ پاسوان اور کانگریس نے اپنی جانب سے پرینکا گاندھی کی تیاری کی تھی، لیکن انہوں نے بہار کی سرزمین پر قدم نہیں رکھا۔ پرینکا گاندھی کی پوری سیاست اترپردیش کے ارد گرد سمٹ کر رہ گئی ہے، سونبھدر کے کسانوں کا معاملہ ہو یا اترپردیش کی دوسری سیاست، پرینکا گاندھی وہاں کی سڑک پر نظر آتی ہیں لیکن بہار کی سیاست سے غائب رہتی ہیں، اسٹار کیمپینر ہونے کے باجود انہوں نے بہار کے کسی بھی انتخابی جلسے سے خطاب نہیں کیا۔

سونیا گاندھی، منموہن سنگھ اور گہلوت غائب

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، پارٹی کی ورکنگ صدر سونیا گاندھی اور سیاست کے چانکیا مانے جانے والے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کا نام کانگریس کے اسٹار کیمپینر کی فہرست میں تھا لیکن کسی نے بہار کے انتخابی جلسوں میں آنا ضروری نہیں سمجھا، سونیا گاندھی نے بہار میں رائے دہندگان کو تکنیکی ذرائع سے معلومات ضرور فراہم کیں۔ خراب صحت کی وجہ سے منموہن سنگھ نے بھی شرکت نہیں کی۔ اشوک گہلوت کو کانگریس کی حکمت عملی کا چانکیا سمجھا جاتا ہے، مہاراشٹر میں بھی کانگریس کی جیت کا سہرہ اشوک گہلوت کے سر ہی جاتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: بہار انتخابات: آخری مرحلے کی 78 سیٹوں کے لیے جنگ

لیکن بہار کی سیاست میں گہلوت کی کوئی حکمت عملی چلے گی یا نہیں یہ انہوں نے پہلے محسوس کر لیا تھا، سچن پائلٹ کے ساتھ ہوا تنازع کس رنگ کا امتیاز پیدا کرے، شاید یہ بھی ایک وجہ تھی کہ انہوں نے خود کو انتخاب سے الگ تھلگ رکھا۔

راہل گاندھی اور تیجسوی یادو نے بہار اسمبلی کی کمان سنبھالی اور اپنی ساری کاوشوں کو انتخابی مہم میں صرف کر دیا، تیجسوی نے اپنے رہنماؤں کی انتخابی مہم میں حصہ لیا اور ووٹ مانگے۔ راہل گاندھی کے ساتھ مشترکہ ریلی بھی کی، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کانگریس امیدواروں کو جتنی حمایت ملنی چاہیے تھی وہ 2020 کے انتخابات میں نہیں ملی، سوالات اس لیے بھی کھڑے ہو رہے ہیں کانگریس پارٹی ایک طویل وقفے کے بعد بڑی تعداد میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اتاری تھا، آر جے ڈی کے ساتھ کا کانگریس معاہدہ اور بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت اس پرانے ووٹ بینک کے ساتھ تھی، جس کی بنیاد پر کانگریس بہار میں سیاسی بنیاد مضبوط کرنے میں بہت کامیاب رہتی، لیکن مضبوط قیادت کا فقدان ہونے کی وجہ سے 2020 کے انتخابات میں کانگریس کے امیدوار کو کمی تو محسوس ہوئی ہی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جب 10 نومبر کو فیصلہ آتا ہے تو پالیسی اور رہنما کی قیادت کے نام پر کس کی قسمت کا فیصلہ فتح کے ساتھ آتا ہے۔

Last Updated : Nov 6, 2020, 1:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.