شری رام سینا کے صدر پرمود متالک نے بدھ کو کرناٹک حکومت کو 9 مئی سے پہلے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا الٹی میٹم نوٹس جاری کیا۔پرمود متالک نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات مقررہ وقت میں پورے نہیں ہوئے تو ان کے کارکنان مختلف مندروں اور مٹھوں سے ہنومان چالیسہ، اومکارا اور بھجن بجانا شروع کر دیں گے۔Right-Wing Outfits Call For Ban on Loudspeakers in Mosques
انہوں نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا ’’وہ کس طرح کی حکومت چلا رہے ہیں؟ کیا وہ مساجد سے لاؤڈ سپیکر ہٹانے کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل نہیں کر سکتے؟ وہ ایسا کرنے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ اسی خوف کی وجہ سے وہ (مسلمان) بدتمیزی پر اتر آئے ہیں۔ ہم نے 9 مئی سے مختلف مندروں اور مٹھوں سے دن میں پانچ بار لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ، اومکارا اور بھجن بجانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پولیس نے اس کے خلاف کارروائی کی؟ جواب میں مسٹر متالک نے کہا ’’ایسا کرنے سے پہلے پولیس کو سب سے پہلے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے چاہئیں۔ اگر پولیس صرف ہمارے ساتھ ایسا کرتی ہے تو ان کی جدوجہد کی ذمہ دار پولیس ہوگی۔
مزید پڑھیں:Azaan Controversy: اذان کی مخالفت میں لاؤڈ اسپیکر سے ہنومان چالیسہ پڑھا گیا
انہوں نے کہا کہ یہ رام سینا کا ایجنڈا نہیں ہے، بلکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ انہوں نے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے لیے کانگریس کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا کیونکہ وہ سوشلسٹ ڈیموکریٹک پیپلز فرنٹ جیسی تنظیموں کی حمایت کرتی ہے، جو ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے بنیاد پرست اسلام پرست ہیں۔
یو این آئی