ETV Bharat / bharat

Objectionable Hoardings: پرتاپ گڑھ میں ہورڈنگز پر شاہی امام سید احمد بخاری کا رد عمل

اترپردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ میں گذشتہ دنوں شر پسند عناصر نے جھوٹے فرقہ وارانہ بیانات کو مسلم رہنماؤں کی جانب منسوب کرتے ہوئے ہورڈنگز چسپاں کیا تھا جس پر اب دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے خود کو اس بیان سے الگ کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

hatred hording
hatred hording
author img

By

Published : Aug 18, 2021, 8:30 AM IST

Updated : Aug 18, 2021, 9:53 AM IST

قومی دارالحکومت دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے اپنے آپ کو ان ہورڈنگز سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس ہورڈنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کی سازش ہے جو ملک میں نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔

hatred hording

انہوں نے کہا اس معاملے پر مرکزی حکومت کو کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ ملک کی امن پسند فضا کو برباد کرنے کی ایک سازش ہے۔

دراصل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ممتاز مسلم رہنماوں سے منسوب کرتے ہوئے جھوٹے و فرقہ وارانہ بیانات کو دکھایا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ اتر پردیش میں واقع ٹی پی انٹر کالج کی ایک باؤنڈری وال سے سوشل میڈیا پر گردشِ کر رہا ہے۔

اس ویڈیو کو نفرت انگیز بیانات کے ساتھ خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ بینر 12 اگست کو لگائے گئے تھے۔

حالانکہ پرتاپ گڑھ پولیس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے کہ "ابھی تک اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم نامعلوم افراد کے خلاف مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے معاملے میں انڈین پینل کوڈ سیکشن 153 A اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔"

hatred hording
hatred hording

بینرز میں اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اور ایم ایل اے اکبر الدین اویسی، جامع مسجد کے 13 ویں شاہی امام سید احمد بخاری، سماج وادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان، کولکتہ کے سابق شاہی امام نور الرحمان برکاتی اور ڈاکٹر ذاکر نائک کی تصاویر مع ان کی طرف منسوب بیانات شامل ہیں۔



بینر کے مطابق سید احمد بخاری نے کہا کہ ہندوؤں کو یوپی، بنگال، کیرالہ، آسام اور حیدرآباد کو چھوڑنا ہوگا کیونکہ ان ریاستوں میں مسلم اکثریت میں ہیں۔ تاہم مردم شماری کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کسی بھی ریاست میں مسلم اکثریت میں نہیں ہیں۔

وہیں، سید احمد بخاری نے اس معاملے میں خود کے ملوث ہونے سے صاف انکار کر دیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے کبھی ایسا کوئی بھی بیان نہیں دیا۔

قومی دارالحکومت دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے اپنے آپ کو ان ہورڈنگز سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس ہورڈنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کی سازش ہے جو ملک میں نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔

hatred hording

انہوں نے کہا اس معاملے پر مرکزی حکومت کو کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ ملک کی امن پسند فضا کو برباد کرنے کی ایک سازش ہے۔

دراصل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ممتاز مسلم رہنماوں سے منسوب کرتے ہوئے جھوٹے و فرقہ وارانہ بیانات کو دکھایا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ اتر پردیش میں واقع ٹی پی انٹر کالج کی ایک باؤنڈری وال سے سوشل میڈیا پر گردشِ کر رہا ہے۔

اس ویڈیو کو نفرت انگیز بیانات کے ساتھ خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ بینر 12 اگست کو لگائے گئے تھے۔

حالانکہ پرتاپ گڑھ پولیس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے کہ "ابھی تک اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم نامعلوم افراد کے خلاف مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے معاملے میں انڈین پینل کوڈ سیکشن 153 A اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔"

hatred hording
hatred hording

بینرز میں اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اور ایم ایل اے اکبر الدین اویسی، جامع مسجد کے 13 ویں شاہی امام سید احمد بخاری، سماج وادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان، کولکتہ کے سابق شاہی امام نور الرحمان برکاتی اور ڈاکٹر ذاکر نائک کی تصاویر مع ان کی طرف منسوب بیانات شامل ہیں۔



بینر کے مطابق سید احمد بخاری نے کہا کہ ہندوؤں کو یوپی، بنگال، کیرالہ، آسام اور حیدرآباد کو چھوڑنا ہوگا کیونکہ ان ریاستوں میں مسلم اکثریت میں ہیں۔ تاہم مردم شماری کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کسی بھی ریاست میں مسلم اکثریت میں نہیں ہیں۔

وہیں، سید احمد بخاری نے اس معاملے میں خود کے ملوث ہونے سے صاف انکار کر دیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے کبھی ایسا کوئی بھی بیان نہیں دیا۔

Last Updated : Aug 18, 2021, 9:53 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.