وارانسی: گیان واپی مسجد معاملے میں ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد اب پورا معاملہ ڈسٹرکٹ جج کورٹ کو منتقل کر دیا گیا ہے، سول جج سینیئر ڈویژن روی کمار دیواکر کو منگل کو ایک اسلامی تنظیم کی طرف سے دھمکی آمیز خط موصول ہوا۔ اس سلسلے میں انہوں نے پرنسپل سیکریٹری ہوم کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں روی کمار دیواکر کو آر ایس ایس کے کہنے پر کام کرنے کے علاوہ ہندو مسلم سے جڑے تمام مسائل پر بہت سی باتیں لکھی گئی ہیں۔ اس کیس کے بعد ان کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ Ravi Diwakar received letter from islamic organization
دراصل گیان واپی مسجد کیس میں سول جج سینیئر ڈویژن روی کمار دیواکر کافی مشہور جج رہے ہیں۔ 2021 میں اس معاملے میں راکیش سنگھ کی جانب سے شکایت کرنے کے بعد چار دیگر خواتین نے گیان واپی مسجد کے کیمپس میں باقاعدہ درشن کی اجازت مانگی تھی جس پر انہوں نے اجے مشرا کو 8 اپریل 2022 کو کمیشن کی کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے وکیل کمشنر کے طور پر مقرر کیا تھا۔ اور بعد میں دو دیگر وکیل کمشنروں کو تعینات کرتے ہوئے کمیشن کی پوری کارروائی کی گئی۔
اس کے بعد گیان واپی مسجد کیس کو لے کر ہلچل مچ گئی۔ اس سلسلے میں وہ مسلسل اپنی حفاظت کے لیے پریشان نظر آئے۔ اپنے حکم نامے میں انہوں نے اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا، جس میں انہوں نے اپنی والدہ اور اپنی اہلیہ کی جانب سے انکی حفاظت پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
تاہم بعد میں ہائی کورٹ نے اس پورے معاملے کو ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی عدالت میں منتقل کر دیا اور اب تمام سماعتیں وہیں ہورہی ہیں، 4 جولائی کو اس معاملہ میں آگلی تاریخ بھی متعین ہوگئی ہے لیکن اس سے قبل منگل کو روی کمار دیواکر کو ایک رجسٹرڈ ڈاک سے ایک خط موصول ہوا۔ جسے کھولنے کے بعد انہوں نے پرنسپل سیکرٹری ہوم کو خط لکھ کر اس دھمکی آمیز خط کی شکایت کی ہے۔ انہوں نے شکایتی خط میں اس خط کی سطروں کا بھی ذکر کیا ہے۔ جس میں انہیں دیے گئے دھمکی آمیز خط کے دو صفحات بھی مرتب کیے گئے ہیں۔
فی الحال وارانسی کے پولیس کمشنر اے ستیش گنیش نے بتایا ہے کہ آج دوپہر اے سی جے ایم روی دیواکر کو رجسٹرڈ پوسٹ سے ایک خط ملا ہے، جس میں کچھ اور کاغذات بھی منسلک ہیں، یہ اطلاع انہوں نے ابھی دی ہے۔ ڈی سی پی ورونا خود تحقیقات کر رہے ہیں۔ فی الحال ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ یہ خط اسلامک آغاذ مومنٹ کے رہنما کاشف احمد صدیقی نے بھیجا ہے۔ کاشف خود کو اس تنظیم کا صدر بتا رہے ہیں۔ فی الحال پولیس کمشنر نے پورے واقعہ کی جانچ کے بعد یہ بات کہی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Masjid Row: گیانواپی کیس، مذہبی جذبات مجروح کرنے کے معاملہ میں آج فیصلہ متوقع
سول جج سینیئر ڈویژن روی کمار دیواکر نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت میں بتایا کہ آج انہوں نے ڈی جی پی، ایڈیشنل پرنسپل سکریٹری ہوم اور پولس کمشنر وارانسی سے شکایت کی ہے۔ میرے پاس اسلامک آغاز موومنٹ، نئی دہلی کے نام ایک رجسٹرڈ خط آیا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ اب ججز بھی بھگوا رنگ میں رنگ چکے ہیں اور فیصلہ انتہا پسندوں ہندوؤں اور ان کی تمام تنظیموں کو خوش کرنے کے لیے سناتے ہیں اور اس کے بعد یہ الزام تقسیم ہند کے مسلمانوں پر ڈالا جاتا ہے۔ آپ عدالتی کام کر رہے ہیں، آپ کو سرکاری مشینری کا تحفظ حاصل ہے۔ پھر آپ کی بیوی اور ماں کو ڈر کیسا ہے؟ آج کل جوڈیشل افسران ہوا کا رخ دیکھ کر چالبازی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ آپ نے بیان دیا کہ گیان واپی مسجد کمپلیکس کا معائنہ ایک عام عمل ہے۔ تم بھی کافر ہو۔ کوئی کافر مسلمان کسی کافر ہندو جج سے صحیح فیصلے کی امید نہیں رکھ سکتا۔
اے سی جے ایم شری روی دیواکر کی حفاظت کے لیے کل 9 پولس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کا بھی وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسی طرح 10 پولیس اہلکار ڈسٹرکٹ جج کی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔