سیمینار میں کلیدی خطبہ پروفیسر احمد محفوظ نے پیش کیا، اس کے علاوہ دو کتابوں کا رسم اجرا بھی عمل میں آیا اس تین روزہ سیمینار میں مشاعرہ کا انعقاد کیا جائے گا۔
اکبر الہ آبادی کی شاعری میں طنز و مزاح کا امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔ انہوں نے انگریزی حکومت کی خامیوں کو بھی اپنی شاعری کے ذریعے اجاگر کیا ہے۔
شعبہ صدر دہلی یونیورسٹی پروفیسر ارتضی کریم نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اکبر الہ آبادی کی صد سالہ تقریبات میں یہ پہلا موقع ہے جب اتنے بڑے پیمانے پر کوئی سیمینار کیا جا رہا ہے۔ اس سیمینار میں نہ صرف ملک کے مختلف حصوں سے اسکالرز آئے ہیں بلکہ بیرون ممالک سے بھی اسکالرز اس سیمینار میں آن لائن شامل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سینٹرل وستا پروجیکٹ میں آنے والی عبادتگاہوں پر عدالت کا حکومت سے جواب طلب
کشمیر یونیورسٹی سے اس سیمینار میں شامل ہونے آئے پروفیسر قدوس جاوید نے کہا کہ اردو والوں نے اپنے پائنیئرس کو بھلا دیا ہے۔ اکبر الہ آبادی بھی انہیں میں سے ایک ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا ہے لیکن پروفیسر ارتضی کریم کی جانب صد سالہ سیمینار اردو دان طبقہ کو ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر احمد محفوظ نے بتایا کہ اکبر الہ آبادی میر اور غالب کے برابر کے شاعر تھے انہوں نے انگریزی حکمرانوں کے خلاف کافی اشعار کہے۔ انہوں نے غلامی اور انگریزی حکومت کی خرابیوں کو اپنے طنزیہ انداز میں پیش کیا ایسے میں کسی شاعر کے 100 سال مکمل ہونے پر دہلی ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف شہروں میں ایسے سیمینار منعقد کیے جانے چاہئے۔