نئی دہلی: چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم سے متعلق سینیئر صحافی این کے رام اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ٹویٹس کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستوں پر جلد سماعت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے، انہیں 06 فروری 2023 کو سماعت کے لیے دیگر متعلقہ معاملات کی درج فہرست کرنے کا حکم دیا۔ ایڈوکیٹ منوہر لال شرما نے بی بی سی کی دستاویزی فلم پر مرکزی حکومت کی طرف سے پابندی لگانے کو بدقسمتی، منمانی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔
ایڈوکیٹ منوہر لال شرما نے اپنی درخواست میں ہندوستان میں اس دستاویزی فلم کی نمائش پر لگائی گئی پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے 2002 کے گجرات فسادات کے ملزمان کو قصوروار قرار دیا جاسکے گا۔ درخواست میں دستاویزی فلم کے دونوں حصوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ این کے رام اور پرشانت بھوشن نے دستاویزی فلم کے کلپس اور ٹویٹس کو 'بلاک' کرنے کے لیے 'ہنگامی اختیارات' کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے چیلنج کیا ہے۔
خصوصی تذکرے کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل نے چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کے سامنے کہا کہ ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹس کو ہٹا دیا گیا۔ دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی، امبیڈکر یونیورسٹی کے کیمپس میں اس دستاویزی فلم کو عوامی سطح پر دکھانے کے معاملے مختلف طلبہ تنظیموں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور کئی لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یو این آئی