سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کیس میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے داخل کی گئی اسٹیٹس رپورٹ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں گواہوں کی جانچ کے علاوہ کچھ نہیں کہا گیا۔
یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں نئی اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔ عدالت نے اس کو لے کر یوپی پولس پر سوال اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اسٹیٹس رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ کچھ بھی نہیں ہے جس کی ہم توقع کر رہے تھے۔‘‘ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم تحقیقات کی نگرانی کے لیے ایک اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کو مقرر کریں گے۔
اب اس معاملہ کی سماعت آئندہ جمعہ کو ہوگی۔ سی جے آئی نے یوپی حکومت سے پوچھا کہ متوفی شیام سندر کے معاملے میں ہورہی تحقیقات میں لاپرواہی پر کیا کہیں گے؟ قابل ذکر ہے کہ شیام سندر کی بیوی کے وکیل نے اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے متوفی شیام سندر کی بیوی کے وکیل سے کہا کہ کیس کو سی بی آئی کو سونپنا کوئی حل نہیں ہے۔
اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے کی، اس معاملہ میں عدالت نے 26 اکتوبر کو اترپردیش حکومت کو لکھیم پور کھیری تشدد کیس میں گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔
عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ضابطہ فوجداری پروسیجر (سی آر پی سی) کی دفعہ 164 کے تحت کیس میں دیگر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی بھی ہدایت کی تھی اور ماہرین سے ڈیجیٹل شواہد کی جلد از جلد جانچ کرنے کو کہا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ لکھیم پور تشدد معاملہ: سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کی سخت سرزنش کی
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایک صحافی اور شیام سندر نامی شخص کی بھیڑ کے ذریعہ مبینہ طور پر مار پیٹ کے معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرے۔
دو وکلاء نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر لکھیم پور کھیری کیس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی پس منظر میں عدالت اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔
ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے 26 اکتوبر کو بنچ کو بتایا تھا کہ 68 گواہوں میں سے 30 کے بیانات سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کیے گئے ہیں اور کچھ دیگر کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جائیں گے۔ ان 30 گواہوں میں سے 23 نے عینی شاہد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔