ہزاروں ٹن آکسیجن کی پیداوار اور مریضوں کو اس کی مفت فراہمی کی بنیاد پر تامل ناڈو کے توتیکورین میں سٹرلائٹ کاپر یونٹ کو کھولنے کے ودانتا گروپ کی درخواست پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے حامی بھر دی ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ پر مشتمل بنچ نے تمل ناڈو حکومت کے اعتراض کو قبول نہیں کیا۔
دراصل تمل ناڈو حکومت نے پیر کے روز مختلف بنیادوں پر ودانتا گروپ کی درخواست کی مخالفت کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں بھی اس طرح کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
بنچ نے کہا کہ ہم یہ سب سمجھتے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پلانٹ تمام ماحولیاتی ضابطوں پر عمل پیرا ہو اور اس کی آکسیجن پروڈکشن یونٹ کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
عدالت نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہونے والی سماعت میں کہا کہ ملک میں تقریباً نیشنل ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے اور آپ (تمل ناڈو حکومت) کسی حل کے بارے میں بات نہیں کرتے۔ ہم ودانتا کی درخواست کی آج جمعہ سماعت کریں گے۔
سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ملک کو آکسیجن کی بہت ضرورت ہے۔ ویدانتا اپنا پلانٹ شروع کرنا چاہتا ہے لیکن ویدانتا کو صرف صحت کے مقاصد کے لیے (پلانٹ) شروع کرنے کی اجازت ہے۔
مہتا نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ اور زندگی بچانے کے معاملے میں ہمیں زندگی بچانے کو ترجیح دینی ہوگی۔
ویدانتا کی جانب سے پیش ہوئے سینیئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے کہا کہ آج اس درخواست کی فوری طور پر سماعت ہونی چاہیے کیوں کہ لوگ ہر روز مر رہے ہیں اور ہم کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لیے آکسیجن تیار کر کے فراہم کرسکتے ہیں۔
سالوے نے کہا کہ اگر آج آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم پانچ چھ دن میں کام شروع کرسکتے ہیں۔ کمپنی ہر روز کئی ٹن آکسیجن تیار کر سکتی ہے اور وہ اسے بلا معاوضہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے توتیکورن میں سٹرلائٹ کاپر یونٹ کے ویدتا کی درخواست پر ابتدائی سماعت سے انکار کردیا تھا۔