سپریم کورٹ نے اترپردیش کے سابق وزیر اور سماجوادی پارٹی کے موجودہ رکن اسمبلی اعظم خان کی ضمانتی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، سماعت کے دوران ضمانت عرضی کی مخالفت کرنیوالے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اب بھی درخواست گزار کی طرف سے انویسٹیگیشن افسر کو دھمکی دی گئی ہے۔ اس پر جسٹس ایل این راؤ نے سوال کیا کہ وہ تو جیل میں ہیں۔ وکیل نے جواباً کہا کہ جب اعظم خان کا بیان ریکارڈ کیا جارہا تھا تو انہون نے دھمکی دی۔
اعظم کان کی پیروی کرنے والے وکیل کپل سبل نے حیرت میں پوچھا کہ انکا مؤکل تو اڈھائی سال سے جیل میں ہے۔
اس پر وکیل نے ایک کاغذ سے پڑھتے ہوئے کہا کہ اعظم خان نے یہ دھمکی دی ہے کہ وہ اتنی جلدی مرنے والے نہیں ہیں۔ پانچ سال بعد میری حکومت آئی گے اور اس وقت میں دیکھ لوںگا۔ SC Reserves Decision on Bail Plea of Azam Khan
جج نے اس پر مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکی نہیں ہے بلکہ ہر سیاستدان یہی کرتا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ نجی فریقوں نے اعظم خان کے خلاف 61 شکایتیں درج کی ہیں۔ انہوں نے زمین ہڑپ کی ہے اور وہ بڑے زمین ہڑپ کرنیوالے ہیں۔ اگر وہ مسلسل حکم عدولی کرتے ہیں تو انہیں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
مزید پڑھیں:۔ Azam Khan Gets Bail: اعظم خان کو ملی ضمانت، لیکن وہ ابھی جیل میں ہی رہیں گے
واضح رہے کہ سماجوادی پارٹی کے رہنما اور رکن اسمبلی اعظم خان کی الہٰ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہو گئی ہے۔ جسٹس راہل چترویدی کی بنچ نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کی۔ گزشتہ جمعرات کے روز اس آخری معاملے پر سماعت ہوئی تھی اور دونوں فریق کی طویل بحث کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ اب اعظم خان کی رہائی کی راہ بہت آسان ہو گئی ہے، لیکن اسی درمیان 3 روز قبل ایک پرانے مقدمہ میں اعظم خان کو ملزم بنائے جانے کی وجہ سے وہ ابھی جیل میں ہی رہیں گے۔