شہریت ترمیمی بل کے خلاف لکھنؤ میں 19 دسمبر 2019 کو احتجاج ہوا، جس کے بعد پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد شہر کے مشہور گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف خواتین دھرنا پر بیٹھ گئیں تھیں۔
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'اسی وقت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہم اس کالے قانون کا بائیکاٹ کریں گے اور ضرورت پڑنے پر 'ستیہ گرہ' بھی کریں'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'ہم مانیں گے نہیں لیکن ماریں گے بھی نہیں۔ جس طرح کسان پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'پولیس یا ضلع انتظامیہ جتنی بھی کوشش کر لے ہم لوگ متنازعہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ نہیں چھوڑنے والے۔ پولیس جو بھی کارروائی کرے، ہم ان پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ لہذا ہم مانیں گے نہیں لیکن ماریں گے بھی نہیں'۔
شعیب نے کہا کہ 'جہاں موقع ملا ہم لوگ دوبارہ دھرنا شروع کر دیں گے کیونکہ ملک کے آئین نے ہمیں یہ آزادی دی ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ ہم کوئی توڑ پھوڑ یا تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گے'۔
رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ پریشانی وقتی ہے۔ پولیس مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے این ایس اے، گینگسٹر ایکٹ، غنڈہ ایکٹ جیسی تمام دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے تاکہ وہ ہماری آواز کو کچل سکے۔
ایڈوکیٹ شعیب نے آخر میں بتایا کہ 'ہم پہلے بھی ہائی کورٹ جا چکے ہیں اور دوبارہ اسٹے کے لیے جلد ہی ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔ اس کے علاوہ ہمیں جو 64 لاکھ روپے کا نوٹس ملا ہے، ہم اس میں سے کچھ بھی جمع نہیں کریں گے بلکہ کورٹ میں انصاف کے لئے جدوجہد کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہیں کہ ہم کامیاب بھی ہوں گے'۔