ETV Bharat / bharat

'سی اے اے تحریک کے لیے ستیہ گرہ کی ضرورت'

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'سی اے اے اور این آر سی کے تعلق سے حکومت کو کوئی جواب نہیں دیں گے۔ اس قانون کا پوری طرح بائکاٹ کریں گے کیونکہ یہ ملک کے آئین کے خلاف ہے'۔

author img

By

Published : Jan 16, 2021, 7:56 AM IST

شہریت ترمیمی بل کے خلاف لکھنؤ میں 19 دسمبر 2019 کو احتجاج ہوا، جس کے بعد پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد شہر کے مشہور گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف خواتین دھرنا پر بیٹھ گئیں تھیں۔

ویڈیو
اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'ابھی ہمارا خون ٹھنڈا نہیں ہوا نہ ہی دھرنے پر بیٹھنے والی خواتین کا اور نہ ان لوگوں کا جنہوں نے تحریک میں اپنا تعاون کیا'۔

ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'اسی وقت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہم اس کالے قانون کا بائیکاٹ کریں گے اور ضرورت پڑنے پر 'ستیہ گرہ' بھی کریں'۔

CAA movement
سی اے اے تحریک کے دوران لکھنؤ کے مشہور گھنٹہ گھر میں خواتین کی بڑی تعداد شریک رہی

انھوں نے کہا ہے کہ 'ہم مانیں گے نہیں لیکن ماریں گے بھی نہیں۔ جس طرح کسان پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پولیس یا ضلع انتظامیہ جتنی بھی کوشش کر لے ہم لوگ متنازعہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ نہیں چھوڑنے والے۔ پولیس جو بھی کارروائی کرے، ہم ان پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ لہذا ہم مانیں گے نہیں لیکن ماریں گے بھی نہیں'۔

شعیب نے کہا کہ 'جہاں موقع ملا ہم لوگ دوبارہ دھرنا شروع کر دیں گے کیونکہ ملک کے آئین نے ہمیں یہ آزادی دی ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ ہم کوئی توڑ پھوڑ یا تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گے'۔

رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ پریشانی وقتی ہے۔ پولیس مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے این ایس اے، گینگسٹر ایکٹ، غنڈہ ایکٹ جیسی تمام دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے تاکہ وہ ہماری آواز کو کچل سکے۔

ایڈوکیٹ شعیب نے آخر میں بتایا کہ 'ہم پہلے بھی ہائی کورٹ جا چکے ہیں اور دوبارہ اسٹے کے لیے جلد ہی ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔ اس کے علاوہ ہمیں جو 64 لاکھ روپے کا نوٹس ملا ہے، ہم اس میں سے کچھ بھی جمع نہیں کریں گے بلکہ کورٹ میں انصاف کے لئے جدوجہد کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہیں کہ ہم کامیاب بھی ہوں گے'۔

شہریت ترمیمی بل کے خلاف لکھنؤ میں 19 دسمبر 2019 کو احتجاج ہوا، جس کے بعد پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد شہر کے مشہور گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف خواتین دھرنا پر بیٹھ گئیں تھیں۔

ویڈیو
اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'ابھی ہمارا خون ٹھنڈا نہیں ہوا نہ ہی دھرنے پر بیٹھنے والی خواتین کا اور نہ ان لوگوں کا جنہوں نے تحریک میں اپنا تعاون کیا'۔

ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'اسی وقت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہم اس کالے قانون کا بائیکاٹ کریں گے اور ضرورت پڑنے پر 'ستیہ گرہ' بھی کریں'۔

CAA movement
سی اے اے تحریک کے دوران لکھنؤ کے مشہور گھنٹہ گھر میں خواتین کی بڑی تعداد شریک رہی

انھوں نے کہا ہے کہ 'ہم مانیں گے نہیں لیکن ماریں گے بھی نہیں۔ جس طرح کسان پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پولیس یا ضلع انتظامیہ جتنی بھی کوشش کر لے ہم لوگ متنازعہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ نہیں چھوڑنے والے۔ پولیس جو بھی کارروائی کرے، ہم ان پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ لہذا ہم مانیں گے نہیں لیکن ماریں گے بھی نہیں'۔

شعیب نے کہا کہ 'جہاں موقع ملا ہم لوگ دوبارہ دھرنا شروع کر دیں گے کیونکہ ملک کے آئین نے ہمیں یہ آزادی دی ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ ہم کوئی توڑ پھوڑ یا تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گے'۔

رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ پریشانی وقتی ہے۔ پولیس مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے این ایس اے، گینگسٹر ایکٹ، غنڈہ ایکٹ جیسی تمام دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے تاکہ وہ ہماری آواز کو کچل سکے۔

ایڈوکیٹ شعیب نے آخر میں بتایا کہ 'ہم پہلے بھی ہائی کورٹ جا چکے ہیں اور دوبارہ اسٹے کے لیے جلد ہی ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔ اس کے علاوہ ہمیں جو 64 لاکھ روپے کا نوٹس ملا ہے، ہم اس میں سے کچھ بھی جمع نہیں کریں گے بلکہ کورٹ میں انصاف کے لئے جدوجہد کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہیں کہ ہم کامیاب بھی ہوں گے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.