ETV Bharat / bharat

Farmers Movement Suspended: کسانوں کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان

author img

By

Published : Dec 9, 2021, 3:14 PM IST

Updated : Dec 9, 2021, 3:27 PM IST

سنگھو بارڈر پر سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ Farmers Meeting ختم ہوگئی۔ اجلاس میں تحریک ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ احتجاجی کسان 11 تاریخ کو جیت کا جشن (وجے دیوس) منا کر دہلی کی سرحدوں سے گھروں کو لوٹیں گے۔

کسانوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا
کسانوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا

زرعی قوانین واپسی اور مرکزی حکومت کی تجاویز پر غور و خوض کے بعد سنیکت کسان مورچہ Samyukt Kisan Morcha نے اپنا احتجاج ختم کرنے Farmers Movement Suspended کا اعلان کیا ہے۔ کسان زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے لیے گزشتہ ایک برس سے احتجاج کر رہے تھے۔ مودی حکومت ان کسانوں کے بنیادی مطالبہ کو مانتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو واپس Farm Laws Repealed لے لیا جس کے بعد کسان اب نرم پڑ گئے ہیں۔

حکومت ہند کی جانب سے کسانوں کے لیے خط
حکومت ہند کی جانب سے کسانوں کے لیے خط


سنگھو بارڈر پر متحدہ کسان مورچہ کی میٹنگ ختم ہوگئی۔ اجلاس میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کسان 11 تاریخ جیت کا جشن (وجے دیوس) منا کر اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے۔


وہیں پنجاب کی 32 کسان تنظیموں نے بھی گھر واپسی کا اشارہ کیا ہے۔


دہلی-ہریانہ میں واقع سنگھو بارڈر میں کسانوں نے اپنے دھرنے کی جگہ سے خیمے ہٹانا شروع کر دیے ہیں۔ ایک کسان کا کہنا ہے کہ "ہم اپنے گھروں کو روانہ ہونے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن حتمی فیصلہ متحدہ کسان محاذ کرے گا۔"

کسان رہنما درشن پال سنگھ Farmer leader Darshan Pal Singh On Protest نے بتایا کہ کسان 11 دسمبر سے احتجاج کی جگہ خالی کرنا شروع کر دیں گے۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ یہ کسانوں کی بڑی جیت ہے۔ کسانوں کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے جیسا کسان آندولن نہیں ہوا۔

طویل کشمکش کے بعد جمعرات کو کسانوں کی تنظیموں نے کسانوں کی تحریک ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ جمعرات کو حکومت کی طرف سے کسانوں کو بھیجے گئے رسمی خط میں تمام اہم مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ حکومت نے کسانوں کے خلاف مقدمات Cases Against Farmers واپس لینے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

ساتھ ہی پرالی جلانے پر کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ احتجاج کے دوران مارے گئے تمام کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ پنجاب، اتر پردیش اور ہریانہ کی حکومتیں پہلے ہی مرنے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور نوکریوں کا اعلان کر چکی ہیں۔ ساتھ ہی سنگھو بارڈر پر کسانوں نے خیموں کو اکھاڑنا شروع کر دیا ہے۔

سنیوکت کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ یہ جیت کسانوں کی قربانی سے ملی ہے۔ اگلا لائحہ عمل دوبارہ تیار کریں گے۔ 13 دسمبر کو گولڈن ٹیمپل جانے کی بات ہو رہی ہے۔ گرنام سنگھ چڈونی نے کہا کہ ہم 15 جنوری کو دوبارہ میٹنگ کریں گے، اگر حکومت نے ہمارا مطالبہ نہیں مانا تو ہم تحریک شروع کریں گے۔ مورچہ کا کہنا ہے کہ 11 دسمبر سے کسان اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Farm Laws Repeal: زرعی بل کی منظوری سے لے کر زرعی قوانین کی منسوخی تک کی مکمل معلومات

واضح رہے کہ مغربی اترپردیش، پنجاب ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں جاری کسانوں کے احتجاج کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودنی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لے لیا۔

زرعی قوانین واپسی اور مرکزی حکومت کی تجاویز پر غور و خوض کے بعد سنیکت کسان مورچہ Samyukt Kisan Morcha نے اپنا احتجاج ختم کرنے Farmers Movement Suspended کا اعلان کیا ہے۔ کسان زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے لیے گزشتہ ایک برس سے احتجاج کر رہے تھے۔ مودی حکومت ان کسانوں کے بنیادی مطالبہ کو مانتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو واپس Farm Laws Repealed لے لیا جس کے بعد کسان اب نرم پڑ گئے ہیں۔

حکومت ہند کی جانب سے کسانوں کے لیے خط
حکومت ہند کی جانب سے کسانوں کے لیے خط


سنگھو بارڈر پر متحدہ کسان مورچہ کی میٹنگ ختم ہوگئی۔ اجلاس میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کسان 11 تاریخ جیت کا جشن (وجے دیوس) منا کر اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے۔


وہیں پنجاب کی 32 کسان تنظیموں نے بھی گھر واپسی کا اشارہ کیا ہے۔


دہلی-ہریانہ میں واقع سنگھو بارڈر میں کسانوں نے اپنے دھرنے کی جگہ سے خیمے ہٹانا شروع کر دیے ہیں۔ ایک کسان کا کہنا ہے کہ "ہم اپنے گھروں کو روانہ ہونے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن حتمی فیصلہ متحدہ کسان محاذ کرے گا۔"

کسان رہنما درشن پال سنگھ Farmer leader Darshan Pal Singh On Protest نے بتایا کہ کسان 11 دسمبر سے احتجاج کی جگہ خالی کرنا شروع کر دیں گے۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ یہ کسانوں کی بڑی جیت ہے۔ کسانوں کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے جیسا کسان آندولن نہیں ہوا۔

طویل کشمکش کے بعد جمعرات کو کسانوں کی تنظیموں نے کسانوں کی تحریک ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ جمعرات کو حکومت کی طرف سے کسانوں کو بھیجے گئے رسمی خط میں تمام اہم مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ حکومت نے کسانوں کے خلاف مقدمات Cases Against Farmers واپس لینے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

ساتھ ہی پرالی جلانے پر کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ احتجاج کے دوران مارے گئے تمام کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے گا۔

آپ کو بتا دیں کہ پنجاب، اتر پردیش اور ہریانہ کی حکومتیں پہلے ہی مرنے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور نوکریوں کا اعلان کر چکی ہیں۔ ساتھ ہی سنگھو بارڈر پر کسانوں نے خیموں کو اکھاڑنا شروع کر دیا ہے۔

سنیوکت کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ یہ جیت کسانوں کی قربانی سے ملی ہے۔ اگلا لائحہ عمل دوبارہ تیار کریں گے۔ 13 دسمبر کو گولڈن ٹیمپل جانے کی بات ہو رہی ہے۔ گرنام سنگھ چڈونی نے کہا کہ ہم 15 جنوری کو دوبارہ میٹنگ کریں گے، اگر حکومت نے ہمارا مطالبہ نہیں مانا تو ہم تحریک شروع کریں گے۔ مورچہ کا کہنا ہے کہ 11 دسمبر سے کسان اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Farm Laws Repeal: زرعی بل کی منظوری سے لے کر زرعی قوانین کی منسوخی تک کی مکمل معلومات

واضح رہے کہ مغربی اترپردیش، پنجاب ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں جاری کسانوں کے احتجاج کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودنی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لے لیا۔

Last Updated : Dec 9, 2021, 3:27 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.