نینی تال میں کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید کے گھر پر آتشزدگی اور پتھراؤ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کانگریس لیڈر نے اس واقع کی معلومات فیس بک پر شیئر کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شرپسندوں کے ہاتھوں میں بی جے پی کا جھنڈا تھا اور وہ فرقہ وارانہ نعرے لگا رہے تھے۔
سلمان خورشید پر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام ہے۔ ہندو تنظیموں سے وابستہ لوگ جگہ جگہ سلمان خورشید کی مخالفت کر رہے ہیں۔ آج شرپسندوں نے نینی تال کے رام گڑھ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر پتھراؤ اور آتشزدگی بھی کی۔
واضح رہے کہ سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید اپنی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا' کو لے کر تنازعات میں ہیں۔ سلمان خورشید نے اپنی کتاب میں ہندوتوا کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام سے کیا ہے اور ہندوتوا کی سیاست کو خطرناک قرار دیا ہے۔'
سلمان خورشید نے فیس بک پر واقعہ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا میں اب بھی غلط ہوں؟ کیا یہ ہندوتوا ہو سکتا ہے؟ سلمان خورشید نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ اب ایسی بحث ہو رہی ہے۔ انہوں نے لکھا 'شرم بہت بے اثر لفظ ہے۔'
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ' میں کھلے لفظوں میں کہہ سکتا ہوں کہ دہشت گردی کرنے والے ہمارے ایمان والے نہیں ہوسکتے، کیا وہ لوگ جو میری کتاب کی مخالفت کرتے ہیں وہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسی حرکت کرنے والے ہندو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ' میں اپنے ہندو دوست کو جاننتا ہوں ہندو ایسے نہیں ہوتے۔'
اس سلسلے میں ڈی جی آئی کماؤں نیلیش آنند بھارنے نے کہا کہ اس معاملے میں راکیش کپل اور 20 دیگر کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وہیں واقع کے بعد کانگریس لیڈر سلمان خورشید کے گھر کے باہر پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
سلما خورشید کے گھر پر آتشزدگی کے واقعہ پر کانگریس رہنما ششی تھرور نے مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اور لکھا کہ یہ شرمناک ہے۔
تھرور نے کہا کہ سلمان خورشید ایک ایسے سیاست دان ہیں جنہوں نے بین الاقوامی فورمز پر بھارت کا سر فخر سے بلند کیا ہے اور ملکی سطح پر ملک کے بارے میں ہمیشہ ایک لبرل، جامع نظریہ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست میں عدم برداشت کی بڑھتی ہوئی سطح کی اقتدار والوں کو مذمت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: