بنگلور: شمالی کرناٹک کے بیدر شہر میں برمس اسپتال Bidar Institute of Medical Sciences کے روبرو بڑی تعداد میں مزدور جن میں خواتین بھی ہیں، گزشتہ سات مہینوں سے دن رات دھرنا احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں ان مزدوروں کی رہنمائی کر رہے دلت رکشنا ویدیکے کے لیڈر امباداس گائیکواڑ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ احتجاج پر بیٹھے مزدوروں کو ایڈمنسٹریشن کی جانب سے نکال دیا گیا جب کہ ان مزدوروں نے کورونا وبا کے دوران بہت محنت کی تھی اور اب یہ مزدور کام کاج کے بغیر پریشانی میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کے ان مزدوروں کو نکالا جانا ایک طرح سے غیر قانونی عمل ہے۔ ان مزدوروں کے متعلق مقامی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے حکومت کو یہ خبر پہنچائی گئی کہ انہیں کووڑ کے دوران کام پر رکھا گیا تھا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مزدور کووڈ وبا کے پہلے بھی اسپتال میں برسر روزگار تھے۔
امباداس گائیکواڑ نے مزید کہا کہ انہوں نے مقامی ایم ایل اے رحیم خان سے بھی ملاقات کر معاملے کے حل کے لیے التجا کی تھی لیکن ان کی جانب سے اسمبلی میں تو دور مقامی سطح پر ڈسٹرکٹ کلکٹر کی موجودگی میں ہوئی میٹنگ میں تک آواز نہیں اٹھائی۔ اس مسئلے کے تئیں انہوں نے بی جے پی کے لیڈران جو کہ پارلیمانی حلقے کے ایم پی اور ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر ہیں کو بھی آگاہ کیا تھا لیکن اب تک ان غریب مزدوروں کے مسئلے کو حل کرنے کے تئیں کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ برمس اسپتال کے روبرو مزدوروں کے ساتھ احتجاج پر بیٹھے امباداس گائیکواڑ نے کہا کہ اگر مقامی ایم ایل اے نے اگر مسئلہ حل نہیں کیا تو سارے مزدور ایم ایل اے کے گھر کے سامنے ان کا پتلا نذر آتش کریں گے۔ Employees of Brims Warned Against Burning Effigy of MLA