قومی دارالحکومت دہلی میں فلم 'دی کشمیر فائلز' کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری اور اداکارہ پلوی جوشی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی۔ RSS Chief Mohan Bhagwat Meets Vivek Agnihotri
اس موقع پر موہن بھاگوت نے کہا کہ تمام سچائی کے متلاشیوں کو فلم 'دی کشمیر فائلز' دیکھنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہر سچائی کے متلاشی کو یہ فلم، ایک شاندار تحریر، ایک مکمل فنکارانہ کام، ایک مکمل تحقیق کے ساتھ دیکھنی چاہیے۔"
11 مارچ کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی، پلوی جوشی، درشن کمار اور دیگر شامل ہیں۔
یہ 1990 میں کشمیری پنڈتوں کی مبینہ نسل کشی کے گرد گھومتی ہے اور اسے وویک اگنی ہوتری نے ڈائریکٹ کیا ہے، جو 'تاشقند فائلز'، 'ہیٹ اسٹوری' اور 'بدھا ان اے ٹریفک جام' جیسی فلموں کے لیے مشہور ہیں۔
فلم کو اتر پردیش، تریپورہ، گوا، ہریانہ، گجرات اور اتراکھنڈ سمیت کئی ریاستوں میں ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس فلم کو لیکر کئی لوگوں نے اعتراضات بھی کئے ہیں، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل کا کہنا ہے کہ فلم 'دی کشمیر فائلز' آدھے سچ کو ظاہر کرتی ہے اور مزید کہا کہ کشمیر میں نہ صرف ہندو بلکہ بدھ مت، مسلمانوں اور سکھوں کو بھی قتل کیا گیا۔
وہیں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکزی حکومت کشمیری پنڈتوں کے زخموں اور درد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت پر یہ تنقید کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر بنی بالی ووڈ فلم 'دی کشمیر فائلز' کے ضمن میں کیا۔