انہوں نے کہا کہ' ایف آئی آر میں منہاج احمد کی گرفتاری 2 بج کر 40 منٹ پر جبکہ مشیرالدین کی گرفتاری 4 بج کر 10 منٹ پر لکھا ہے، حالانکہ علاقائی و گھروالوں کے مطابق اے ٹی ایس کے اہلکار ان کے گھروں کے باہر صبح سے ہی گھوم رہے تھے اور دونوں کی گرفتاری تقریبا 9 بجے ہوچکی تھی۔ اس طرح سے ایسے کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ یہ پورا معاملہ بے بنیاد و فرضی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ رہائی منچ گرفتار کیے گئے سبھی پانچوں افراد کے لیے قانونی چارہ جوئی فراہم کرے گی اور عدالت میں پولیس کی دلیل کو چیلنج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم بے باک ہو کر ایسی گرفتاریوں کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور امید ہے کہ سبھی کو باعزت بری کرائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک رہائی منچ نے تقریباً 17 ایسے افراد کو با عزت بری کرایا ہے جن کو پولیس نے شدت پسندی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ عدالتی کارروائی میں وقت درکار ہوتا ہے تاہم سچائی سامنے آتی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران شدت پسندی کے الزام میں گرفتار کیے گئے سبھی 5 افراد کے اہل خانہ بھی موجود رہے۔
انہوں نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے گرفتار ہوئے نوجوانوں کی کی بے قصور کہتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 11 جولائی کو اتر پردیش انسداد دہشت گردی دستہ نے 30 برس کے منہاج الدین لکھنؤ کے دوبگا علاقے سے مشیر الدین کو محب اللہ پور سے گرفتار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ: دو مشتبہ عسکریت پسند 14 دن کے لئے پولیس تحویل میں
گھنٹوں کی تلاشی کے بعد دو پریشرکوکر بم اور ایک پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور شدت پسند تنظیم القاعدہ سے وابستہ انصار غزوۃ الہند تنظیم کا رکن ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ یوم آزادی سے قبل ریاست کے متعدد علاقوں میں دھماکے کا منصوبہ تھا۔ لکھنو سے دہشتگردی کے الزام میں اب تک کل پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں منہاج احمد، مشیرالدین محمد مستقیم ، محمد معید اور شکیل احمد شامل ہیں۔