انتظامیہ کی جانب سے نوحی گاؤں کے لوگوں کو بھی چوکس رہنے کو کہا ہے۔ پانی آنے سے راحت و بچاؤ کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے، اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے راحت وبچاؤ کے کاموں میں مصروف لوگ کافی مشکل حالت میں کام کر رہے ہیں، کچھ دیر کام بند ہونے کے بعد راحتی کام دوبارہ شروع کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پانی راحتی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہے، تاہم ندی کی آبی سطح میں اچانک اضافہ کیوں ہوا اور یہ پانی کہا سے آیا، اس کی کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔
مزید پڑھیں:
جموں و کشمیر کو گلیشرز سے خطرہ ؟
وہیں لاپتہ مزدوروں کے اہل خانہ چمولی میں ان کا انتظار کر رہے ہیں اور راحتی کام رکنے کی وجہ سے ان کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہونے لگا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق اس سانحہ میں 170 افراد لاپتہ ہیں اور اب تک 34 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے نو لوگوں کی شناخت ہوچکی ہے۔
یواین آئی