عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں مسجد تعمیر نہ کر کے وہاں پر ایک اسپتال بنایا جائے اور اسے بھگوان رام کے والد 'راجا دشرتھ' کا نام دیا جائے، یہ میری ذاتی رائے ہے'۔
منور رانا نے اے آئی ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ڈائیلاگ بولتے ہیں کہ "میں ایودھیا میں مسجد بنوانے کے لیے حیدرآباد سے ایک ایک روپیہ مانگ کر لاؤنگا، ایسا کہنے پر انہیں شرم آنی چاہیے۔"
انہوں نے کہا کہ 'میں نے وزیر اعظم کو اس کے لیے خط بھی لکھا تھا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اس پر جواب اسدالدین اویسی کا آئے گا'۔
شاعر منور رانا نے کہا کہ سنہ 1528 کو ایودھیا میں کیا ہوا، کسی نے نہیں دیکھا لیکن 6 دسمبر 1992 کے دن بابری مسجد مسمار کرنے والوں کو پوری دنیا نے دیکھا۔ اب سپریم کورٹ نے رام مندر تعمیر پر فیصلہ سنایا، جسے پورا مسلم سماج قبول کر لیا۔اتنا سب ہونے پر حکومت کو چاہئے کہ وہ رائے بریلی میں ان کی پشتینی ساڑھے پانچ بیگھا زمین پر 'بابری مسجد' تعمیر کی اجازت دے۔
انھوں نے یہ بھی کہا رائے بریلی ایک تاریخی شہر ہے جہاں مولانا علی میاں کی مزار ہے اور ملک محمد جائسی کا دیار ہے اور اسی ندی کے کنارے ان کی پشتینی زمین پر عالی شان مسجد تعمیر ہو۔
منور رانا نے کہا کہ 'نہ ہم کوئی عہدہ مانگتے ہیں اور نہ ہی میری اس میں کوئی دلچسپی ہوگی لیکن اویسی مسجد کی تعمیر کے لیے ایک ایک روپے چندہ کی بات کرتے ہیں۔ میں ان سے یہی کہوں گا کہ وہ اپنے میڈیکل کالج کے ایک سال کی فیس جمع کروا دیں تو اتر پردیش میں کئی عالی شان مساجد تعمیر ہو جائیں گی۔
انھوں نے ایک شعر پر اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ 'میں تو شاعر ہوں میری بات کہاں مانو گے، تم نے جھٹلا دیے دنیا میں پیمبر کتنے'؟
واضح رہے کہ بابری مسجد کے بدلے میں جو زمین وقف بورڈ کو ملی ہے، اس کے لیے 'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' ٹرسٹ کی تشکیل دی گئی ہے۔
ٹرسٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہاں مسجد کے علاوہ اسپتال اور ریسرچ سینٹر قائم کرے۔ اتنا سب ہونے کے باوجود منور رانا کا یہ مطالبہ ہے کہ رائے بریلی میں ان کی ذاتی زمین پر 'بابری مسجد' قائم کی جائے اور یہ ایک نئی بحث کا آغاز کرنے کے لیے کافی ہے۔