جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی دوسری برسی کے موقع پر امام باڑہ غفران مآب ؒ میں ’یاد شہداء‘ کے عنوان سے مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا۔ Remembering Qasim Sulemani Majlis Organized
اس موقع پر مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا۔ مجلس کا آغاز قاری مولوی مزمل عباس نے تلاوت قرآن مجید سے کیا ۔اس کے بعد مولوی عمار حیدر، قاری معصوم مہدی اور مولانا صابر علی عمرانی نے شہدائے راہ حق کی خدمت میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا ۔مجلس سے قبل قاسم سلیمانی کی حیات اور خدمات پر مشتمل کتاب بعنوان ’’ شہید قاسم سلیمانی کے بعد عالمی صورتحال ‘‘ کی رسم رونمائی مولانا کلب جواد نقوی اور دیگر علمائے کرام کے ذریعہ انجام پائی۔ اس کتاب کو عادل فراز نے ترتیب دی ہے جس میں ہندوپاک کے معروف اہل قلم حضرات کے مقالے شامل ہیں۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ شہید قاسم سلیمانی کی خدمات اور ایثار کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ انہوں نے جس طرح اسلام اور انسانیت کی خدمت کی وہ معمولی انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے داعش جیسی شدت پسند تنظیم کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکا اور مشاہدات مقدسہ کی حفاظت کے لیے سینہ سپر رہے۔
مزید پڑھیں:۔ ایران: سال نو کے موقع پر قاسم سلیمانی کی یاد میں تقاریب منعقد
مولانا نے کہا کہ شہید سلیمانی اور شہید ابومہدی نے کبھی موت کی پرواہ نہیں کی ۔وہ مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف شیشہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح تھے۔ دشمن ان کے نام سے بھی کانپتا تھا۔ انہیں جس طرح بزدلانہ حملے میں امریکی فوج نے شہید کیا وہ اس بات کی دلیل ہے کہ دشمن آمنے سامنے کی لڑائی میں ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔ مولانا نے کہاکہ قاسم سلیمانی ائمہ معصومین کے سچے فدائی اور پیروکار تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اسلام کے لیے وقف کردی تھی۔ مولانا نے کہا کہ ان کی شہادت کے بعد پوری دنیا بحران کا شکار ہے۔ شہید کا خون بیکار نہیں جاتا بلکہ اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔
مجلس میں مولانا نثار احمد زین پوری، مولانا اصطفیٰ رضا، مولانا تسنیم مہدی زید پوری، مولانا مکاتب علی خان، مولانا نقی عسکری، مولانا ڈاکٹر ارشد علی جعفری، مولانا اسیف جائسی، مولانا ہاشم علی عابدی، مولانا شاہنواز حسین، مولانا مزمل حسین ، حوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآب کے طلباء و اساتذہ اور مدرسۃ الزہرا واقع حسینیہ غفران مآبؒ کی طالبات اور دیگر افراد شامل تھے۔