ETV Bharat / bharat

Controversy on Lab Pe Aati: لب پہ آتی ہے دعا پڑھانے پر کارروائی، سوشل میڈیا پر شدید رد عمل - لال کرشن اڈوانی کے مشیر سدھیندر کلکرنی کا ٹویٹ

اترپردیش میں سرکاری اسکول کی پرنسپل کو معطل کیے جانے اور ایک استاد کے خلاف کی گئی کارروائی کے خلاف کئی قائدین، سماجی کارکنان کے بیانات منظر عام پر آرہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر متعدد افراد نے اس کارروائی کو یکطرفہ کہا ہے اور اس معاملہ پر حیرت کا اظہار بھی کیا ہے۔ Principal Suspended on Lab Pe Aati hai Dua

Controversy on Lab Pe Aati
Controversy on Lab Pe Aati
author img

By

Published : Dec 24, 2022, 12:34 PM IST

Updated : Dec 24, 2022, 1:08 PM IST

بریلی: ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل اور ایک استاد کے خلاف صبح کی اسمبلی کے دوران علامہ اقبال کی نظم لب پہ آتی ہے دعا پڑھانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا اور اس الزام کے تحت پرنسپل کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔ محکمۂ تعلیم نے اسکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو معطل کر دیا ہے اور ایک شکشا متر وزیر الدین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسمبلی میں نظم پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں یہ کیس درج کیا گیا ہے۔ ناہید صدیقی اور وزیرالدین کے خلاف ایف آئی آر ہندو قدامت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد کے ایک مقامی کارکن سومپال سنگھ راٹھور کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ طلبہ کا مذہب تبدیل کرانے کے لیے سرکاری اسکول میں مذہبی دعا پڑھی گئی۔ Reaction on Principal Suspended on Lab pe aati hai dua

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں ہندو عقیدے کی مقدس کتاب گیتا اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہے اور مزید کئی ریاستیں اسے اپنے اسکولوں میں متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ سرکاری اسکول کی پرنسپل کو معطل کیے جانے اور دوسرے ایک استاد کے خلاف کی گئی کارروائی کے خلاف کئی قائدین، سوشل ایکٹیوٹیز کے بیانات منظر عام پر آرہے ہیں۔ جنہوں نے اس پر اعتراض بتایا ہے اور اسے زیادتی سے تعبیر کیا ہے۔ سینیئر صحافی راجدیپ سردیسائی نے لب پہ آتی ہے تنازعے پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ مشہور دون پبلک اسکول میں، جہاں بھارت کے امیر ترین اور اشرافیہ طبقے کے طلبا پڑھتے ہیں، بھی پڑھایا جاتا ہے۔ انھوں نے لکھا یہ کہاں آگئے ہم۔ افسوس ناک۔

سینیئر صحافی راجدیپ سردیسائی کا ٹویٹ
سینیئر صحافی راجدیپ سردیسائی کا ٹویٹ

دوسری جانب آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر نے اسے زیادتی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہوا ہے کہ یوپی کے بریلی میں ایک پرنسپل کو اسکول کے بچوں کی جانب سے علامہ اقبال کی لکھی دعا 'لب پر آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' گانے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے۔ جس بات پر اعتراض کیا گیا ہے وہ قابل اعتراض حصہ یہ ہے کہ: میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو۔ 120 سال قبل مشہور ومعروف شاعر ڈاکتر علامہ محمد اقبال نے اسے لکھا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ان کا لکھا 'سارے جہاں سے اچھا' آج بھی اسکولوں میں گایا جاتا ہے۔

آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر کا ٹویٹ
آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر کا ٹویٹ

ایک اور صارف نے یہ نشاندہی کی کہ اس کا استعمال ویلہم میں بھی ہوتا ہے۔ دون کی طرح ہی ویلہم میں بھی ملک کے اشرافیہ طبقے کے طلبا پڑھتے ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ اسکول اسمبلی میں لب پہ آتی ہے پڑھایا جانا ایک عام سی بات ہے۔ یہ کیسی افسوسناک حالت ہے۔ یہ لوگ اتنے غیر محفوظ کیوں محسوس کرتے ہیں۔ یہ مایوس کن اقدامات ہیں۔

سیاست دان اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی نے کہا کہ میں بی جے پی میں سمجھدار لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ سمجھیں اور بولیں کہ یوپی میں اسکول کی پرنسپل کو معطل کرنا غلط، احمقانہ اور بھارت مخالف ہے۔

سیاست دان اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی کا ٹویٹ
سیاست دان اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی کا ٹویٹ

حالانکہ بتایا گیا ہے کہ یہ نظم اسکول کے نصاب کا حصہ ہے۔ یہ 1902 میں معروف شاعر علامہ محمد اقبال نے لکھی تھی اور عام طور پر مسلم آبادی والے اسکولوں میں اسے ہر صبح اسمبلی میں پڑھا جاتا ہے۔ اقبال نے نظم سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا بھی لکھی تھی۔ دوسری جانب پولیس کو دی گئی شکایت کے مطابق تنظیم کے عہدیدار نے الزام لگایا ہے کہ اساتذہ ناہید صدیقی اور وزیر الدین جان بوجھ کر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے صبح طلبہ کو مسلم طریقے سے دعا پڑھا رہے ہیں اور بچوں کو دھمکا رہے ہیں کہ وہ یہی دعا پڑھیں۔ شکایت میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں اساتذہ طلبہ کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ اس طرح کرکے یہ دونوں اساتذہ ہندوؤں کے عقیدہ اور جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں اور اس دعا سے طلبا کے مذہب کی تبدیلی کی تیاری کر رہے ہیں۔ اترپردیش کے محکمۂ تعلیم کے مقامی افسر ونے کمار نے انڈین اکیسپریس اخبار کو بتایا کہ اس میں اللہ کی عبادت کرنا جیسی ایک دعا پڑھی جا رہی تھی۔ یہ حکومتی گائڈ لائنس کے مطابق مقرر کردہ دعا نہیں ہے۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس لیے اسکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو معطل کر دیا گیا ہے اور وزیر الدین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ سرکاری اسکول پہلی سے آٹھویں جماعت تک ہے اور یہاں تقریباً 265 طلبا تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ دریں اثنا 62 سالہ ناہید صدیقی نے بتایا کہ جب مبینہ واقعہ پیش آیا تو وہ اسکول میں نہیں تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’میں 13 تاریخ سے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے چھٹی پر تھی۔ میرے پیچھے ایک استاد آئے اور انھوں نے دعا کے طور پر، لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری، پڑھائی۔ انھوں نے بتایا کہ ان کی موجودگی میں ایک دوسری نظم پڑھائی جاتی تھی۔ تین سال پہلے اکتوبر 2019 میں ضلع پیلی بھیت کے ایک سرکاری پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو بھی لب پہ آتی ہے پڑھانے کے باعث اسی تنظیم کے مقامی کارکنوں کی شکایت کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔ تنظیم کے کارکنوں نے الزام لگایا تھا کہ استاد نے طلبا کو ایک مذہبی دعا پڑھائی جو عام طور پر مدرسوں میں پڑھی جاتی ہے۔ ایک اور واقعہ میں اگست میں کانپور میں ایک اسکول کے منتظم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ مبینہ طور پر اسکول میں صبح کی اسمبلی میں کلمہ طیبہ پڑھایا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے طلبا کو کلمہ پڑھنے کے لیے مجبور کیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے دعویٰ کیا کہ صبح کی اسمبلی میں اسلام کے علاوہ ہندو، سکھ اور عیسائی عقیدے کی دعائیں بھی پڑھائی جاتی ہیں۔

بریلی: ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل اور ایک استاد کے خلاف صبح کی اسمبلی کے دوران علامہ اقبال کی نظم لب پہ آتی ہے دعا پڑھانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا اور اس الزام کے تحت پرنسپل کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔ محکمۂ تعلیم نے اسکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو معطل کر دیا ہے اور ایک شکشا متر وزیر الدین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسمبلی میں نظم پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں یہ کیس درج کیا گیا ہے۔ ناہید صدیقی اور وزیرالدین کے خلاف ایف آئی آر ہندو قدامت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد کے ایک مقامی کارکن سومپال سنگھ راٹھور کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ طلبہ کا مذہب تبدیل کرانے کے لیے سرکاری اسکول میں مذہبی دعا پڑھی گئی۔ Reaction on Principal Suspended on Lab pe aati hai dua

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں ہندو عقیدے کی مقدس کتاب گیتا اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہے اور مزید کئی ریاستیں اسے اپنے اسکولوں میں متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ سرکاری اسکول کی پرنسپل کو معطل کیے جانے اور دوسرے ایک استاد کے خلاف کی گئی کارروائی کے خلاف کئی قائدین، سوشل ایکٹیوٹیز کے بیانات منظر عام پر آرہے ہیں۔ جنہوں نے اس پر اعتراض بتایا ہے اور اسے زیادتی سے تعبیر کیا ہے۔ سینیئر صحافی راجدیپ سردیسائی نے لب پہ آتی ہے تنازعے پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ مشہور دون پبلک اسکول میں، جہاں بھارت کے امیر ترین اور اشرافیہ طبقے کے طلبا پڑھتے ہیں، بھی پڑھایا جاتا ہے۔ انھوں نے لکھا یہ کہاں آگئے ہم۔ افسوس ناک۔

سینیئر صحافی راجدیپ سردیسائی کا ٹویٹ
سینیئر صحافی راجدیپ سردیسائی کا ٹویٹ

دوسری جانب آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر نے اسے زیادتی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہوا ہے کہ یوپی کے بریلی میں ایک پرنسپل کو اسکول کے بچوں کی جانب سے علامہ اقبال کی لکھی دعا 'لب پر آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' گانے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے۔ جس بات پر اعتراض کیا گیا ہے وہ قابل اعتراض حصہ یہ ہے کہ: میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو۔ 120 سال قبل مشہور ومعروف شاعر ڈاکتر علامہ محمد اقبال نے اسے لکھا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ان کا لکھا 'سارے جہاں سے اچھا' آج بھی اسکولوں میں گایا جاتا ہے۔

آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر کا ٹویٹ
آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر کا ٹویٹ

ایک اور صارف نے یہ نشاندہی کی کہ اس کا استعمال ویلہم میں بھی ہوتا ہے۔ دون کی طرح ہی ویلہم میں بھی ملک کے اشرافیہ طبقے کے طلبا پڑھتے ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ اسکول اسمبلی میں لب پہ آتی ہے پڑھایا جانا ایک عام سی بات ہے۔ یہ کیسی افسوسناک حالت ہے۔ یہ لوگ اتنے غیر محفوظ کیوں محسوس کرتے ہیں۔ یہ مایوس کن اقدامات ہیں۔

سیاست دان اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی نے کہا کہ میں بی جے پی میں سمجھدار لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ سمجھیں اور بولیں کہ یوپی میں اسکول کی پرنسپل کو معطل کرنا غلط، احمقانہ اور بھارت مخالف ہے۔

سیاست دان اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی کا ٹویٹ
سیاست دان اور بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی کا ٹویٹ

حالانکہ بتایا گیا ہے کہ یہ نظم اسکول کے نصاب کا حصہ ہے۔ یہ 1902 میں معروف شاعر علامہ محمد اقبال نے لکھی تھی اور عام طور پر مسلم آبادی والے اسکولوں میں اسے ہر صبح اسمبلی میں پڑھا جاتا ہے۔ اقبال نے نظم سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا بھی لکھی تھی۔ دوسری جانب پولیس کو دی گئی شکایت کے مطابق تنظیم کے عہدیدار نے الزام لگایا ہے کہ اساتذہ ناہید صدیقی اور وزیر الدین جان بوجھ کر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے صبح طلبہ کو مسلم طریقے سے دعا پڑھا رہے ہیں اور بچوں کو دھمکا رہے ہیں کہ وہ یہی دعا پڑھیں۔ شکایت میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں اساتذہ طلبہ کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ اس طرح کرکے یہ دونوں اساتذہ ہندوؤں کے عقیدہ اور جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں اور اس دعا سے طلبا کے مذہب کی تبدیلی کی تیاری کر رہے ہیں۔ اترپردیش کے محکمۂ تعلیم کے مقامی افسر ونے کمار نے انڈین اکیسپریس اخبار کو بتایا کہ اس میں اللہ کی عبادت کرنا جیسی ایک دعا پڑھی جا رہی تھی۔ یہ حکومتی گائڈ لائنس کے مطابق مقرر کردہ دعا نہیں ہے۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس لیے اسکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو معطل کر دیا گیا ہے اور وزیر الدین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ سرکاری اسکول پہلی سے آٹھویں جماعت تک ہے اور یہاں تقریباً 265 طلبا تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ دریں اثنا 62 سالہ ناہید صدیقی نے بتایا کہ جب مبینہ واقعہ پیش آیا تو وہ اسکول میں نہیں تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’میں 13 تاریخ سے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے چھٹی پر تھی۔ میرے پیچھے ایک استاد آئے اور انھوں نے دعا کے طور پر، لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری، پڑھائی۔ انھوں نے بتایا کہ ان کی موجودگی میں ایک دوسری نظم پڑھائی جاتی تھی۔ تین سال پہلے اکتوبر 2019 میں ضلع پیلی بھیت کے ایک سرکاری پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو بھی لب پہ آتی ہے پڑھانے کے باعث اسی تنظیم کے مقامی کارکنوں کی شکایت کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔ تنظیم کے کارکنوں نے الزام لگایا تھا کہ استاد نے طلبا کو ایک مذہبی دعا پڑھائی جو عام طور پر مدرسوں میں پڑھی جاتی ہے۔ ایک اور واقعہ میں اگست میں کانپور میں ایک اسکول کے منتظم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ مبینہ طور پر اسکول میں صبح کی اسمبلی میں کلمہ طیبہ پڑھایا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے طلبا کو کلمہ پڑھنے کے لیے مجبور کیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے دعویٰ کیا کہ صبح کی اسمبلی میں اسلام کے علاوہ ہندو، سکھ اور عیسائی عقیدے کی دعائیں بھی پڑھائی جاتی ہیں۔

Last Updated : Dec 24, 2022, 1:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.